ممبئی: رچرڈ گئیر اور شلپا شیٹی کے بوسہ دینے والے واقعہ پر ممبئی ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ سنادیا ہے۔ عدالت نے ایک عوامی تقریب میں ہالی ووڈ اسٹار رچرڈ گئیر کے ذریعہ اداکارہ شلپا شیٹی کو بوسہ دینے والے سال 2007 کے فحاشی کے مقدمے میں فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ ' سڑک یا پبلک ٹرانسپورٹ پر جب کسی عورت کے ساتھ بدتمیزی کی جاتی ہے تب اس طرح کے واقعات میں عورت کو 'ذمہ دار' نہیں ٹھہرایا جاسکتا اور ان پر اس لیے مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا کیونکہ وہ اُس وقت اس طرح کے واقعہ پر ردعمل ظاہر کرنے میں ناکام ہوجاتی ہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج ایس سی جادھو نے گزشتہ ہفتے اس معاملے میں مجسٹریٹ عدالت کے حکم کو برقرار رکھتے ہوئے بالی ووڈ اداکار شلپا شیٹی کو اس معاملے سے بری کردیا۔ ساتھ ہی انہوں نے اپنے حکم میں کہا کہ ' اداکارہ نے بوسہ نہیں دیا تھا بلکہ انہیں بوسہ دیا گیا تھا۔ ان کے خلاف فحاشی کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔ اس معاملے میں تفصیلی حکم نامہ منگل کے روز دستیاب کرایا گیا۔
شلپا شیٹی کے فحاشی مقدمے سے متعلق تفصیلی جانکاری
- سال 2007 میں اس واقعے کے بعد راجستھان میں گئیر اور شیٹی دونوں کے خلاف انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی) اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت فحاشی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
- اس معاملے کو سال 2017 میں سپریم کورٹ کے حکم پر راجستھان کے فرسٹ کلاس مجسٹریٹ کی عدالت سے ممبئی منتقل کیا گیا تھا۔
- جنوری 2022 میں ممبئی کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے شیٹی کو کیس سے بری کر دیا تھا۔
- اس کے بعد استغاثہ نے مجسٹریٹ کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سیشن کورٹ میں درخواست دائر کی۔ اس نے دعویٰ کیا تھا کہ شیٹی اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ اس تقریب میں پریس اور میڈیا کے اہلکار موجود تھے۔
- عوام میں بوسہ لینا جرم ہے اور یہ ایک "دو طرفہ فعل" ہے۔ پراسیکیوشن نے کہا تھا کہ ملزم نے احتجاج نہیں کیا اور ان کا یہ عمل غیر قانونی تھا اور یہ بتاتا ہے کہ وہ بھی برابر کی شریک ہیں۔
- اس میں دعویٰ کیا گیا کہ اداکارہ کو اس بات کا علم تھا کہ ان کی یہ حرکت یقینی طور پر نیوز چینلز پر نشر کی جائے گی، جو ان کی کوتاہیوں کو اجاگر کرتا ہے۔
سال 2007 میں گئیر نے شیٹی کے گالوں پر بوسہ لیا تھا جب وہ راجستھان میں ایڈز سے متعلق آگاہی پروگرام کے لیے اسٹیج پر اکٹھے ہوئے تھے۔ پراسیکیوشن نے کہا تھا کہ ملزم (شیٹی) کے خلاف آئی پی سی سیکشن 292 کے تحت فحاشی، انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ کی دفعات اور خواتین کی غیر مہذب نمائندگی (ممانعت) ایکٹ کے تحت الزامات عائد کرنے کے لیے کافی ثبوت موجود ہیں اور انہوں نے مجسٹریٹ کے حکم کو ایک طرف رکھنے کی اپیل کی تھی۔
تاہم اداکارہ شلپا شیتی کی جانب سے پیش ہونے والی وکیل پرشانت پاٹل نے اس درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نچلی عدالت کا حکم "صحیح اور قانونی" ہے۔ ان چارجز کو فریم کرنے کے لیے کوئی مواد نہیں ہے۔ عدالت نے دونوں فریقوں کو سننے کے بعد 3 اپریل کو کہا کہ ’کسی عورت کو سڑک پر چھونے یا عوامی راستے یا پبلک ٹرانسپورٹ میں چھیڑ چھاڑ کرنے کو یہ نہیں سمجھا جاسکتا کہ وہ بھی اس عمل میں شریک ہیں یا ملزم ہیں۔ اس کے لیے انہیں گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ 'شلپا شیٹی نے بوسہ نہیں دیا تھا بلکہ انہیں بوسہ دیا گیا تھا۔ اداکارہ کی طرف سے کوئی فحاشی واضح نہیں ہوئی ہے۔ ریکارڈ میں ایسے کوئی ثبوت نہیں ہیں شکایت کنندہ کی طرف سے جمع کرائے گئے ہوں‘۔