ونائک دامودر ساورکر کے 140 ویں یوم پیدائش پر رندیپ ہڈا نے 'سواتنتر ویر ساورکر' کے عنوان سے بطور ہدایتکار اپنی پہلی فلم کا ٹیزر شیئر کیا تھا۔ اس ٹیزر میں رندیپ نے دعوی کیا ہے کہ سبھاش چندر بوس اور بھگت سنگھ جیسے انقلابی ویر ساورکر سے متاثر تھے۔ جس پر اب سبھاش چندر بوس کے اہل خانہ نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔Swatantrya Veer Savarkar
-
The most wanted Indian by the British. The inspiration behind revolutionaries like - Netaji Subhash Chandra Bose, Bhagat Singh & Khudiram Bose.
— Randeep Hooda (@RandeepHooda) May 28, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Who was #VeerSavarkar? Watch his true story unfold!
Presenting @RandeepHooda in & as #SwantantryaVeerSavarkar In Cinemas 2023… pic.twitter.com/u0AaoQIbWt
">The most wanted Indian by the British. The inspiration behind revolutionaries like - Netaji Subhash Chandra Bose, Bhagat Singh & Khudiram Bose.
— Randeep Hooda (@RandeepHooda) May 28, 2023
Who was #VeerSavarkar? Watch his true story unfold!
Presenting @RandeepHooda in & as #SwantantryaVeerSavarkar In Cinemas 2023… pic.twitter.com/u0AaoQIbWtThe most wanted Indian by the British. The inspiration behind revolutionaries like - Netaji Subhash Chandra Bose, Bhagat Singh & Khudiram Bose.
— Randeep Hooda (@RandeepHooda) May 28, 2023
Who was #VeerSavarkar? Watch his true story unfold!
Presenting @RandeepHooda in & as #SwantantryaVeerSavarkar In Cinemas 2023… pic.twitter.com/u0AaoQIbWt
اداکار جو فلم میں مرکزی کردار بھی ادا کر رہے ہیں، نے فلم بنانے کے پیچھے کے مقصد کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ 'ساورکر نے ایک لاجواب زندگی گزاری اور اپنی فلم کے لیے تحقیق کے دوران میں نے ان کے بارے میں بہت کچھ جانا، میں انہیں بے حد پسند کرتا ہوں۔ مجھے ان کی 140 ویں سالگرہ کے موقع پر اپنی فلم کی ایک جھلک شیئر کرتے ہوئے بے حد خوشی ہورہی ہے'۔
-
Sorry- the most wanted leader & freedom fighter was - #NetajiSubhasChandraBose. He was the only front line leader who had 'shoot at sight orders' & had sacrificed his life on 18 August 1945,for freedom of our nation.If you respect #Savarkar pl.don't distort history! pic.twitter.com/fddTM4iaTX
— Chandra Kumar Bose (@Chandrakbose) May 29, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Sorry- the most wanted leader & freedom fighter was - #NetajiSubhasChandraBose. He was the only front line leader who had 'shoot at sight orders' & had sacrificed his life on 18 August 1945,for freedom of our nation.If you respect #Savarkar pl.don't distort history! pic.twitter.com/fddTM4iaTX
— Chandra Kumar Bose (@Chandrakbose) May 29, 2023Sorry- the most wanted leader & freedom fighter was - #NetajiSubhasChandraBose. He was the only front line leader who had 'shoot at sight orders' & had sacrificed his life on 18 August 1945,for freedom of our nation.If you respect #Savarkar pl.don't distort history! pic.twitter.com/fddTM4iaTX
— Chandra Kumar Bose (@Chandrakbose) May 29, 2023
اپنے ٹویٹر ہینڈل پر لے کر انہوں نے فلم کی جھلک شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ' انگریزوں کو جس ہندوستانی کی سب سے زیادہ تلاش تھی، کون تھے ویر ساورکر جن سے نیتا جی سبھاش چندر بوس، بھگت سنگھ اور خودیرام بوس جیسے انقلابی متاثر تھے۔ سواتنتر ویر ساورکر 2023 میں سنیماگھروں میں'۔
فلم کے ٹیزر میں کیے گئے مختلف دعوؤں نے بظاہر مورخین اور یہاں تک کہ بوس فیملی کو بھی ناراض کر دیا ہے۔ مجاہد آزادی کے پر پوتے چندر کمار بوس نے ٹویٹر ہینڈل پر تاریخ کو تور مروڑ کر پیش کرنے کےلیے ہدایتکار اور اداکار رندیپ ہڈا کی تنقید کی ہے۔انہوں نے لکھا کہ 'معافی چاہتا ہوں لیکن انگریزوں کو جس رہنما کی تلاش تھی اور جو مجاہد آزادی تھے وہ نیتا جی سبھاش چندر بوس تھے۔ وہ واحد فرنٹ لائن لیڈر تھے جنہیں دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم تھا اور انہوں نے 18 اگست 1945 کو ہماری قوم کی آزادی کے لیے اپنی جان قربان کردی۔ اگر آپ ساورکر کی عزت کرتے ہیں تو مہربانی کرکے تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کریں'۔
اپنی فلم میں ہڈا نے دعویٰ کیا کہ بوس اور بھگت سنگھ اور خودیرام بوس جیسے مجاہدین آزادی ساورکر سے 'متاثر' تھے۔ای ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق فلم میں کیے گئے ان دعوؤں کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے چندر کمار نے ایک انٹرویو میں کہا کہ سبھاش چندر بوس سوامی وویکانند سے متاثر تھے جو ان کے گرو تھے اور دیش بندھو چترنجن داس جو ان کے سیاسی سرپرست تھے۔ ساورکر کو ایک 'عظیم شخصیت' قرار دیتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ یہ دونوں افراد ایک دوسرے سے بالکل مختلف تھے اور وہ یہ نہیں دیکھتے کہ نیتا جی ساورکر کے اصولوں اور نظریے کی پیروی کیوں کریں گے جبکہ حقیقت میں وہ ان کی محالفت کرتے تھے۔
یہاں تک کہ انہوں نے نیتا جی کی ان تحریروں کو بھی یاد کیا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ انگریزوں کے خلاف آزادی کی تحریک میں ساورکر اور محمد علی جناح سے کسی بھی چیز کی توقع نہیں کرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیتا جی ایک 'سیکولر لیڈر' تھے اور انہوں نے نہ صرف ساورکر کے نظریے کی مخالفت کی بلکہ ان لوگوں کی بھی مخالفت کی جو 'فرقہ پرست' تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کلپ میں ہڈا کے دعوے 'بالکل غلط' ہیں۔ انہوں نے رندیپ سے ہندوستان کی جدوجہد آزادی کی صحیح اور حقیقی تاریخ پیش کرنے کی بھی درخواست کی۔ تاریخ کو اسکرین پر غلط طریقے سے پیش کرنے پر انہوں نے کہا کہ 'یہ نوجوانوں کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی ہوگی'۔
بوس نے الزام لگایا کہ ہڈا ایک تنازعہ کھڑا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ان کی فلم کو کچھ فائدہ ملے اور کہا کہ 'غلط تاریخ کو پیش کرنا' جرم ہے۔ اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اپنی مرضی کے مطابق کچھ بھی پیش کرنے کا حق ہے، لیکن کسی کو بھی تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا حق نہیں ہے۔