ETV Bharat / entertainment

Cannes 2023: 'نفرت کے خلاف سنیما کا استعمال جنوبی ایشیائی لوگوں کو متحد کرے گا'، انوراگ کشیپ

author img

By

Published : May 23, 2023, 11:12 AM IST

بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ اور پاکستانی فلمساز ضرار خان نے کانز فلم فیسٹیول میں جنوبی ایشیائی فلموں کی دنیا میں مرتب ہونے والے اثرات کے بارے میں بات کی۔

نفرت کے خلاف سنیما کا استعمال جنوبی ایشیائی لوگوں کو متحد کرے گا
نفرت کے خلاف سنیما کا استعمال جنوبی ایشیائی لوگوں کو متحد کرے گا

کانز فلم فیسٹیول میں رواں سال بھارتی اور پاکستانی سمیت کئی جنوبی ایشیائی فلم سازوں نے شرکت کی ہے۔ جنوبی ایشیائی فلم سازوں کے ایک گروپ جس میں بھارتی ہدایتکار انوراگ کشیپ اور پاکستانی ہدایتکار ضرار خان نے ایک پینل میں عالمی مارکیٹ میں جنوبی ایشیائی فلموں کے موضوع پر بات چیت کی اور اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ کس طرح سنیما ان سیاسی رکاوٹوں کو عبور کرسکتا ہے جو ان دو ممالک میں دوری کی وجہ بنا ہے۔ 76ویں کانز فلم فیسٹیول میں انوراگ کشیپ کی تھرلر فلم کینیڈی کی اسکریننگ ہونے والی ہے۔ وہیں پاکستانی ہدایتکار ضرار خان کی فلم ان فلیمس کا پریمیئر گزشتہ روز ہی ہوا ہے اور فلم کو کافی پذیرائی بھی ملی ہے۔

پاکستان میں بھارتی سنیما کی مقبولیت اور بھارت میں پاکستانی ڈراموں کو لے کر پاگل پن دیکھے جانے کے باوجود بھارت اور پاکستان کے درمیان کی کشیدگی برقرار ہے۔ کشیپ نے کہا کہ 'جنوبی ایشیا کے مختلف ممالک کے نوجوان پروڈیوسروں کی ایک نئی نسل ایک ساتھ کام کرنے میں یقین رکھتی ہے۔ یہ نوجوان پروڈیوسر اپنی حدوں کو پار کرتے ہوئے ایک نئی تحریک لا رہے ہیں'۔

ان فلیمز کے ڈائریکٹر ضرار خان نے کہا کہ وہ گزشتہ 10 سالوں سے کراچی میں کام کر رہے ہیں۔ پاکستان میں بالی ووڈ فلموں پر پابندی ہے لیکن ہم انہیں دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ ان کا کام اتنا شاندار ہوتا ہے جسے دیکھ کر مجھے محسوس ہوتا تھا کہ ہم ایسی فلمیں کبھی نہیں بناسکتے۔ انوراگ کشیپ کی فلمیں دیکھنے سے ہمیں فلموں کے لیے پیلیٹ اور لینڈ اسکیپ ملا جو ہم کراچی میں بنا سکتے تھے۔ اس قسم کا سینما بنانے اور اس طرح کی فلموں کو چمکانے کے لیے میں ان کا شکرگزار ہوں'۔

امریکہ اور بنگلہ دیش میں مقیم پروڈیوسر عنادل حسین، جنہوں نے میرا نائر کی دی ریلکٹنٹ فنڈامینٹلسٹ کو مشترکہ طور پر پروڈیوس کیا، اس بات سے اتفاق کیا کہ یکجہتی کا احساس بڑھتا جا رہا ہے۔ میں گزشتہ برسوں میں بالی ووڈ کے بہترین سفیر کے طور پر کام کرتی رہی ہوں لیکن مجھے کبھی قبول نہیں کیا گیا کیونکہ میں بھارتی نہیں ہوں۔ لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ بدل رہا ہے، خاص طور پر جب سے جنوبی ایشیا سے دوسری ہدایتکار سامنے آئی ہیں۔

پینلسٹس نے بھارت میں قوم پرستی اور سنسرشپ کے عروج پر بھی بات کی۔ کشیپ نے اس پر کہا کہ ' ایرانی سنیما کی بہترین فلمیں جو ہم نے دیکھی ہے وہ ایسے وقت میں آئی جب ان پر مشکلات کا سامنا تھا۔ اس لیے جب بھی میں امید کھو دیتا ہوں تب میں وہ فلمیں دیکھتا ہوں۔ جب وہ کرسکتے ہیں تو ہمیں کس بات کی شکایت ہے؟ مجھے سچ میں لگتا ہے کہ ہمارا بہترین کام ہمیشہ ہمارے مشکل وقت میں ابھر کر سامنے آتا ہے'۔ خان نے بھارتی سینسرشپ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ' میرا دل بھارتی فلم انڈسٹری کو لے کر مایوس ہے کیونکہ اب جو کچھ وہاں ہورہا ہے ایسا ہی کچھ 1970 کی دہائی میں پاکستان میں ہوا تھا'۔

کانز فلم فیسٹیول میں رواں سال بھارتی اور پاکستانی سمیت کئی جنوبی ایشیائی فلم سازوں نے شرکت کی ہے۔ جنوبی ایشیائی فلم سازوں کے ایک گروپ جس میں بھارتی ہدایتکار انوراگ کشیپ اور پاکستانی ہدایتکار ضرار خان نے ایک پینل میں عالمی مارکیٹ میں جنوبی ایشیائی فلموں کے موضوع پر بات چیت کی اور اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ کس طرح سنیما ان سیاسی رکاوٹوں کو عبور کرسکتا ہے جو ان دو ممالک میں دوری کی وجہ بنا ہے۔ 76ویں کانز فلم فیسٹیول میں انوراگ کشیپ کی تھرلر فلم کینیڈی کی اسکریننگ ہونے والی ہے۔ وہیں پاکستانی ہدایتکار ضرار خان کی فلم ان فلیمس کا پریمیئر گزشتہ روز ہی ہوا ہے اور فلم کو کافی پذیرائی بھی ملی ہے۔

پاکستان میں بھارتی سنیما کی مقبولیت اور بھارت میں پاکستانی ڈراموں کو لے کر پاگل پن دیکھے جانے کے باوجود بھارت اور پاکستان کے درمیان کی کشیدگی برقرار ہے۔ کشیپ نے کہا کہ 'جنوبی ایشیا کے مختلف ممالک کے نوجوان پروڈیوسروں کی ایک نئی نسل ایک ساتھ کام کرنے میں یقین رکھتی ہے۔ یہ نوجوان پروڈیوسر اپنی حدوں کو پار کرتے ہوئے ایک نئی تحریک لا رہے ہیں'۔

ان فلیمز کے ڈائریکٹر ضرار خان نے کہا کہ وہ گزشتہ 10 سالوں سے کراچی میں کام کر رہے ہیں۔ پاکستان میں بالی ووڈ فلموں پر پابندی ہے لیکن ہم انہیں دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ ان کا کام اتنا شاندار ہوتا ہے جسے دیکھ کر مجھے محسوس ہوتا تھا کہ ہم ایسی فلمیں کبھی نہیں بناسکتے۔ انوراگ کشیپ کی فلمیں دیکھنے سے ہمیں فلموں کے لیے پیلیٹ اور لینڈ اسکیپ ملا جو ہم کراچی میں بنا سکتے تھے۔ اس قسم کا سینما بنانے اور اس طرح کی فلموں کو چمکانے کے لیے میں ان کا شکرگزار ہوں'۔

امریکہ اور بنگلہ دیش میں مقیم پروڈیوسر عنادل حسین، جنہوں نے میرا نائر کی دی ریلکٹنٹ فنڈامینٹلسٹ کو مشترکہ طور پر پروڈیوس کیا، اس بات سے اتفاق کیا کہ یکجہتی کا احساس بڑھتا جا رہا ہے۔ میں گزشتہ برسوں میں بالی ووڈ کے بہترین سفیر کے طور پر کام کرتی رہی ہوں لیکن مجھے کبھی قبول نہیں کیا گیا کیونکہ میں بھارتی نہیں ہوں۔ لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ بدل رہا ہے، خاص طور پر جب سے جنوبی ایشیا سے دوسری ہدایتکار سامنے آئی ہیں۔

پینلسٹس نے بھارت میں قوم پرستی اور سنسرشپ کے عروج پر بھی بات کی۔ کشیپ نے اس پر کہا کہ ' ایرانی سنیما کی بہترین فلمیں جو ہم نے دیکھی ہے وہ ایسے وقت میں آئی جب ان پر مشکلات کا سامنا تھا۔ اس لیے جب بھی میں امید کھو دیتا ہوں تب میں وہ فلمیں دیکھتا ہوں۔ جب وہ کرسکتے ہیں تو ہمیں کس بات کی شکایت ہے؟ مجھے سچ میں لگتا ہے کہ ہمارا بہترین کام ہمیشہ ہمارے مشکل وقت میں ابھر کر سامنے آتا ہے'۔ خان نے بھارتی سینسرشپ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ' میرا دل بھارتی فلم انڈسٹری کو لے کر مایوس ہے کیونکہ اب جو کچھ وہاں ہورہا ہے ایسا ہی کچھ 1970 کی دہائی میں پاکستان میں ہوا تھا'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.