ETV Bharat / entertainment

Sashi Tharoor on The Kashmir Files: ششی تھرور کا وویک اگنی ہوتری کو جواب، کہا سنندا کو مجھ سے بہتر کوئی نہیں جانتا

author img

By

Published : May 11, 2022, 4:13 PM IST

رکن پارلیمان ششی تھرور نے ایک بیان پوسٹ کیا اور اگنی ہوتری اور انوپم کھیر کا نام لیے بغیر کہا کہ انہوں نے آج صبح ایک "حقیقت پر مبنی خبر" ٹویٹ کی۔ فلم کے مواد یا فلم پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے فلم نہیں دیکھی۔ Sashi Tharoor on The Kashmir Files

ششی تھرور کا وویک اگنی ہوتری کو جواب، کہا سنندا کو مجھ سے بہتر کوئی نہیں جانتا
ششی تھرور کا وویک اگنی ہوتری کو جواب، کہا سنندا کو مجھ سے بہتر کوئی نہیں جانتا

فلم دی کشمیر فائلز ریلیز کے بعد سے ہی سرخیوں کی رونق بنی ہوئی ہے۔ اب اس فلم کو لے کر دو مشہور شخصیات ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔ رکن پارلیمان ششی تھرور اور فلم دی کشمیر فائلز کے ہدایتکار وویک اگنی ہوتری کے درمیان اس وقت لفظی جنگ شروع ہوئی جب کانگریس رہنما نے سنگاپور میں فلم پر پابندی عائد کرنے کے بارے میں ٹویٹ کیا۔ اس ٹویٹ کے بعد فلم کے ہدایتکار وویک اگنی ہوتری اور اداکار انوپم کھیر کی جانب سے رکن پارلیمان کی اہلیہ سنندا پشکر کے حوالے سے سخت تبصرے کیے گئے۔ Sashi Tharoor on The Kashmir Files

اس بیان کے بعد تھرور نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'اس معاملے میں ان کی آنجہانی بیوی سنندا کو 'گھسیٹنا' غیر ضروری اور قابل مذمت ہے'۔ واضح رہے کہ یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب تھرووننتھاپورم کے رکن پارلیمان ششی تھرور نے سنگاپور میں فلم پر پابندی کی خبر ٹویٹر پر شیئر کی۔

کانگریس کے رہنما نے ٹویٹ کیا کہ "بھارت کی حکمران جماعت کی طرف سے پروموٹ کی گئی فلم دی کشمیر فائلز پر سنگاپور میں پابندی عائد کردی گئی۔"

ششی تھرور کے اس ٹویٹ کے جواب میں فلم کے ہدایتکار اگنی ہوتری نے ٹویٹ کیا اور سنگاپور کو "دنیا کا سب سے رجعت پسند سنسر" قرار دیا۔ اگنی ہوتری نے لکھا کہ 'آپ کو بتادیں کہ سنگاپور دنیا میں سب سے زیادہ رجعت پسند سنسر ہے۔ یہاں تک اس نے فلم 'دا لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ' پر بھی پابندی عائد کردی تھی ( آپ اپنی میڈم سے پوچھ لیں)۔

وویک اگنی ہوتری نے کہا کہ 'یہاں تک کہ سنگاپور میں ' دی لیلا ہوٹل فائلز' جیسی رومانوی فلموں پر بھی پابندی عائد کی جائے گی ۔ مہربانی کرکے کشمیری ہندو نسل کشی کا مذاق اڑانا بند کریں'۔ اگنی ہوتری نے اس ٹویٹ کے ذریعہ ششی تھرور پر حملہ کرتے ہوئے اس ہوٹل کا حوالہ دیا جس کا نام بھی لیلا ہوٹل تھا۔ اس ہوٹل کے ایک کمرے میں سال 2014 کے جنوری ماہ میں تھرور کی اہلیہ سنندا مردہ پائی گئی تھیں۔ اس کے بعد اگنی ہوتری نے کہا کہ 'تھرور کو اپنی اہلیہ کی روح سے معافی مانگنی چاہیے'۔

وہیں اس ٹویٹ کے بعد جب سوشل میڈیا صارفین نے اگنی ہوتری کو بتایا کہ سنندا پشکر بھی ایک کشمیری ہندو ہیں، تب ہدایتکار نے تھرور سے اپنی سابقہ پوسٹ کو حذف کرنے اور اپنی بیوی کی روح سے معافی مانگنے کو کہا۔

اگنی ہوتری لکھتے ہیں' ششی تھرور، کیا یہ سچ ہے کہ آنجہانی سنندا ​​پشکر ایک کشمیری ہندو تھیں؟ کیا یہ سچ ہے؟ اگر ہاں تو ہندو روایت میں مرنے والوں کی عزت کرنے کے لیے آپ کو اپنا ٹویٹ ڈیلیٹ کرنا چاہیے اور ان کی روح سے معافی مانگنی چاہیے'۔

وہیں اداکار انوپم کھیر بھی اس بحث میں شامل ہوگئے اور انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے ششی کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انوپم کھیر نے لکھا' کشمیری ہندو نسل کشی کے تئیں آپ کی بےحسی افسوسناک ہے۔ کم از کم آپ کو سنندا، جو خود ایک کشمیری تھیں، کی خاطر کشمیری پنڈتوں کے تئیں کچھ حساسیت کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور دی کشمیر فائلز پر پابندی عائد ہونے پر فاتح محسوس نہیں کرنا چاہیے'۔

انوپم کھیر کے اس ٹویٹ کے جواب میں تھرور نے ایک بیان پوسٹ کیا اور اگنی ہوتری اور کھیر کا نام لیے بغیر کہا کہ انہوں نے آج صبح ایک "حقیقت پر مبنی خبر" ٹویٹ کی۔ فلم کے مواد یا فلم پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے فلم نہیں دیکھی۔

تھرور نے کہا کہ ' میں نے کسی بھی موقع پر کشمیری پنڈتوں کے دکھوں کا مذاق نہیں اڑایا ہے یا ان کی بے عزت کی ہے۔ میں ان کی حالت زار سے بخوبی واقف ہوں اور گزشتہ برسوں سے میں لوگوں کی توجہ اس موضوع پر مرکوز کرنے کی کوشش کر رہا ہوں'۔

کانگریس لیڈر کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ' اس معاملے میں میری بیوی سنندا کو گھسیٹنا غیرضروری اور قابل مذمت ہے۔ مجھ سے زیادہ ان کے خیالات اور سوچ کے بارے میں کوئی نہیں جانتا ہے۔ میں ان کے ساتھ سوپور میں ان کے آبائی گھر بھی گیا تھا جو پوری طرح سے برباد کردیے گئے تھے۔ وہاں میں نے ان کے پڑوسیوں اور دوستوں سے بات کی تھی جن میں ہندو اور مسلمان دونوں تھے۔ میری بیوی نفرت میں نہیں پیار میں بھروست کرتی تھیں۔

واضح رہے کہ 'دی کشمیر فائلز' نے باکس آفس پر اب تک 350 کروڑ سے زیادہ کا بزنس کیا ہے۔ فلم نے ریلیز ہوتے ہی سیاسی جماعتوں کے درمیان ایک نئی بحث چھیڑ دی تھی۔ وہیں بی جے پی کی حکومت والی کئی ریاستوں بشمول مدھیہ پردیش، اتر پردیش اور گجرات نے اسے تفریحی ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا۔

مزید پڑھیں: Vivek Agnihotri Gets Y Category Security: ہدایتکار وویک اگنی ہوتری کو وائی زمرے کی سیکورٹی دی گئی

فلم دی کشمیر فائلز ریلیز کے بعد سے ہی سرخیوں کی رونق بنی ہوئی ہے۔ اب اس فلم کو لے کر دو مشہور شخصیات ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔ رکن پارلیمان ششی تھرور اور فلم دی کشمیر فائلز کے ہدایتکار وویک اگنی ہوتری کے درمیان اس وقت لفظی جنگ شروع ہوئی جب کانگریس رہنما نے سنگاپور میں فلم پر پابندی عائد کرنے کے بارے میں ٹویٹ کیا۔ اس ٹویٹ کے بعد فلم کے ہدایتکار وویک اگنی ہوتری اور اداکار انوپم کھیر کی جانب سے رکن پارلیمان کی اہلیہ سنندا پشکر کے حوالے سے سخت تبصرے کیے گئے۔ Sashi Tharoor on The Kashmir Files

اس بیان کے بعد تھرور نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'اس معاملے میں ان کی آنجہانی بیوی سنندا کو 'گھسیٹنا' غیر ضروری اور قابل مذمت ہے'۔ واضح رہے کہ یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب تھرووننتھاپورم کے رکن پارلیمان ششی تھرور نے سنگاپور میں فلم پر پابندی کی خبر ٹویٹر پر شیئر کی۔

کانگریس کے رہنما نے ٹویٹ کیا کہ "بھارت کی حکمران جماعت کی طرف سے پروموٹ کی گئی فلم دی کشمیر فائلز پر سنگاپور میں پابندی عائد کردی گئی۔"

ششی تھرور کے اس ٹویٹ کے جواب میں فلم کے ہدایتکار اگنی ہوتری نے ٹویٹ کیا اور سنگاپور کو "دنیا کا سب سے رجعت پسند سنسر" قرار دیا۔ اگنی ہوتری نے لکھا کہ 'آپ کو بتادیں کہ سنگاپور دنیا میں سب سے زیادہ رجعت پسند سنسر ہے۔ یہاں تک اس نے فلم 'دا لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ' پر بھی پابندی عائد کردی تھی ( آپ اپنی میڈم سے پوچھ لیں)۔

وویک اگنی ہوتری نے کہا کہ 'یہاں تک کہ سنگاپور میں ' دی لیلا ہوٹل فائلز' جیسی رومانوی فلموں پر بھی پابندی عائد کی جائے گی ۔ مہربانی کرکے کشمیری ہندو نسل کشی کا مذاق اڑانا بند کریں'۔ اگنی ہوتری نے اس ٹویٹ کے ذریعہ ششی تھرور پر حملہ کرتے ہوئے اس ہوٹل کا حوالہ دیا جس کا نام بھی لیلا ہوٹل تھا۔ اس ہوٹل کے ایک کمرے میں سال 2014 کے جنوری ماہ میں تھرور کی اہلیہ سنندا مردہ پائی گئی تھیں۔ اس کے بعد اگنی ہوتری نے کہا کہ 'تھرور کو اپنی اہلیہ کی روح سے معافی مانگنی چاہیے'۔

وہیں اس ٹویٹ کے بعد جب سوشل میڈیا صارفین نے اگنی ہوتری کو بتایا کہ سنندا پشکر بھی ایک کشمیری ہندو ہیں، تب ہدایتکار نے تھرور سے اپنی سابقہ پوسٹ کو حذف کرنے اور اپنی بیوی کی روح سے معافی مانگنے کو کہا۔

اگنی ہوتری لکھتے ہیں' ششی تھرور، کیا یہ سچ ہے کہ آنجہانی سنندا ​​پشکر ایک کشمیری ہندو تھیں؟ کیا یہ سچ ہے؟ اگر ہاں تو ہندو روایت میں مرنے والوں کی عزت کرنے کے لیے آپ کو اپنا ٹویٹ ڈیلیٹ کرنا چاہیے اور ان کی روح سے معافی مانگنی چاہیے'۔

وہیں اداکار انوپم کھیر بھی اس بحث میں شامل ہوگئے اور انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے ششی کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انوپم کھیر نے لکھا' کشمیری ہندو نسل کشی کے تئیں آپ کی بےحسی افسوسناک ہے۔ کم از کم آپ کو سنندا، جو خود ایک کشمیری تھیں، کی خاطر کشمیری پنڈتوں کے تئیں کچھ حساسیت کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور دی کشمیر فائلز پر پابندی عائد ہونے پر فاتح محسوس نہیں کرنا چاہیے'۔

انوپم کھیر کے اس ٹویٹ کے جواب میں تھرور نے ایک بیان پوسٹ کیا اور اگنی ہوتری اور کھیر کا نام لیے بغیر کہا کہ انہوں نے آج صبح ایک "حقیقت پر مبنی خبر" ٹویٹ کی۔ فلم کے مواد یا فلم پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے فلم نہیں دیکھی۔

تھرور نے کہا کہ ' میں نے کسی بھی موقع پر کشمیری پنڈتوں کے دکھوں کا مذاق نہیں اڑایا ہے یا ان کی بے عزت کی ہے۔ میں ان کی حالت زار سے بخوبی واقف ہوں اور گزشتہ برسوں سے میں لوگوں کی توجہ اس موضوع پر مرکوز کرنے کی کوشش کر رہا ہوں'۔

کانگریس لیڈر کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ' اس معاملے میں میری بیوی سنندا کو گھسیٹنا غیرضروری اور قابل مذمت ہے۔ مجھ سے زیادہ ان کے خیالات اور سوچ کے بارے میں کوئی نہیں جانتا ہے۔ میں ان کے ساتھ سوپور میں ان کے آبائی گھر بھی گیا تھا جو پوری طرح سے برباد کردیے گئے تھے۔ وہاں میں نے ان کے پڑوسیوں اور دوستوں سے بات کی تھی جن میں ہندو اور مسلمان دونوں تھے۔ میری بیوی نفرت میں نہیں پیار میں بھروست کرتی تھیں۔

واضح رہے کہ 'دی کشمیر فائلز' نے باکس آفس پر اب تک 350 کروڑ سے زیادہ کا بزنس کیا ہے۔ فلم نے ریلیز ہوتے ہی سیاسی جماعتوں کے درمیان ایک نئی بحث چھیڑ دی تھی۔ وہیں بی جے پی کی حکومت والی کئی ریاستوں بشمول مدھیہ پردیش، اتر پردیش اور گجرات نے اسے تفریحی ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا۔

مزید پڑھیں: Vivek Agnihotri Gets Y Category Security: ہدایتکار وویک اگنی ہوتری کو وائی زمرے کی سیکورٹی دی گئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.