مشہور بھوجپوری لوک رقاص اور پدمشری رام چندر مانجھی کا انتقال ہوگیا ہے۔ انہوں نے بدھ کی رات پٹنہ کے آئی جی آئی ایم ایس میں آخری سانس لی۔ وہ دل کی بیماری سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا تھے۔ 96 سالہ مانجھی بھیکاری ٹھاکر کے ڈرامہ ٹیم کے ایک ممبر تھے۔Bhojpuri Artist Ramchandra Manjhi Dies
بھوجپوری کے شیکشپئیر کہے جانے والے بھیکاری ٹھکار کے ساتھی رہے رام چندر مانجھی کی پیدائش سال 1925 میں بہار کے سارن ضلع کے تاج پور میں ایک دلت گھر میں ہوئی۔ رام چندر مانجھی نے 10 سال کی عمر میں مشہور بھوجپوری فنکار بھیکھاری ٹھاکر کے تھیٹر گروپ میں شمولیت اختیار کی۔ وہ 30 سال تک بھیکاری ٹھاکر کے ڈانس گروپ کے رکن رہے۔ وہ اس ڈرامہ گروپ کے سب سے معمر رکن تھے۔ انہیں اپنی زندگی میں بہت سے بڑے فنکاروں جیسے ثریا، وحیدہ رحمان، مینا کماری اور ہیلن کے ساتھ پرفارم کرنے کا موقع ملا۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ لونڈا ناچ کو بین الاقوامی سطح پر پہچان دلانے والے رام چندر مانجھی کی زندگی کا آخری وقت مفلسی میں گزرا۔
رام چندر مانجھی نے لونڈا ناچ کو بین الاقوامی سطح پر پہچان دی۔ جب انہیں پدم شری سے نوازا گیا تو ان کے ساتھ لونڈا ناچ کو بھی وہ اعزاز ملا جس کے لیے وہ برسوں سے جدو جہد کر رہے تھے۔ انہیں سنگیت ناٹک اکادمی سمیت کئی دوسرے اعزازات سے نوازا گیا۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ گزشتہ 5 دنوں میں بہار کا کوئی بھی فنکار رام چندر مانجھی کو دیکھنے ہسپتال نہیں گیا۔ تاہم وزیر جتیندر رائے ان سے ملنے گئے اور ان کی مالی مدد بھی کی۔
انہیں سال 2021 میں بھارت کے سب سے اعلی ترین شہری ایوارڈ پدم شری سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ انہیں سال 2017 میں سنگیت ناٹک اکیڈمی ایوارڈ سے بھی نوازا جاچکا ہے۔
رام چندر مانجھی کی موت کے ساتھ بھوجپوری لوک رقص اور بھوجپوری لونڈا ناچ کا سنہرا باب بھی ان کے ساتھ ختم ہوگیا ہے۔ ان کے انتقال سے بھوجپوری فن کی دنیا میں جو خلا پیدا ہوا ہے اس کو پر کرنا آسان نہیں ہوگا۔