سال 2003 میں آئی فلم منا بھائی ایم بی بی ایس کے سرکٹ کردار کو شائقین کی جانب سے خوب پذیرائی ملی۔ لوگوں نے نہ صرف اس فلم کو بلکہ ارشد وارثی کے ذریعہ ادا کیے گئے سرکٹ کردار کو بھی بے انتہا پیار دیا لیکن حال ہی میں اداکار نے اس کردار کو ادا کرنے کے حوالے سے ایک انکشاف کیا ہے۔ اداکار ارشد وارثی نے بلاک بسٹر فلم منا بھائی ایم بی بی ایس میں کام کرنے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس وقت یقین تھا کہ یہ ان کے کریئر کی آخری فلم ہوگی۔ ارشد نے فلم میں منا بھائی کے دوست سرکٹ کا کردار ادا کیا۔ اس فلم کے بعد نہ صرف انہیں بالی ووڈ میں شناخت ملی بلکہ انہیں کئی طرح کے رول بھی ادا کرنے کا موقع ملا۔
لیکن اس فلم کے لیے حامی بھرنے سے پہلے انہیں یقین تھا کہ یہ ان کے کریئر کے لیے موت کی گھنٹی کے برابر ہوگی۔ اپنے کردار کو 'خراب' قرار دیتے ہوئے انہوں نے سدھارتھ کنن کے ساتھ ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ مکرند دیشپانڈے نے بھی اس کردار کو ادا کرنے سے انکار کردیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے یہ فلم اس لیے کی کیونکہ وہ ایک فرد اور فلم ساز کے طور پر ہدایت کار راجکمار ہیرانی کو پسند کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ' میں جانتا تھا کہ یہ فلم کرنے کے بعد میری زندگی برباد ہونے والی ہے۔ مجھے لگا ہوگیا یہ میری زندگی کی آخری فلم ہوگی۔ یہ ایک غنڈے کا کردار تھا۔ یہ بھی رہنے دو مکرند دیپشانڈے نے بھی اس فلم سے انکار کردیا تھا۔ وہ یہ کردار نہیں کرنا چاہتے تھے کیونکہ یہ بہت برا تھا'۔
ارشد نے مزید کہا کہ ' جب آپ کسی کردار کے لیے ہاں کہتے ہیں تو آپ صرف وہی دیکھتے ہیں جو کاغذ پر لکھا ہوتا ہے۔ یہ فلم کے سامنے آنے کے بعد ہی آپ کو احساس ہوتا ہے کہ یہ کیسا کردار تھا اور اس کا کیا اثر ہوا ہے۔ یہ ایک غنڈے کا کردار تھا، جو پانچ دیگر غنڈوں کے ساتھ رہتا ہے اور وہ سب ایک ہیرو کے ساتھ ہوتے ہیں۔ میں نے سوچا کہ یہ میرے کریئر کی آخری فلم ہو گی… اگر فلم ہٹ ہو بھی جائے تو مجھے کچھ نہیں ملے گا اور اگر فلاپ بھی ہوجائے تب بھی مجھے کچھ نہیں ملے گا۔۔۔۔ مجھے نہیں لگتا کہ سنجو کو بھی اس فلم میں بہت زیادہ اعتماد تھا، یہ ایسی فلم تھی جو اس وقت کے مطابق نہیں تھی'۔
ارشد نے مزید کہا کہ 'مجھے راجو پسند تھا۔ وہ ایک اچھے انسان اور اچھے ہدایت کار تھے، اور مجھے کہانی پسند آئی۔ مجھے فلم پسند آئی۔ لیکن میں جانتا تھا کہ میں اس سے کچھ حاصل نہیں کروں گا۔ کیا آپ کو کبھی اس طرح کی فلموں کے غنڈے یاد ہیں؟ ان فلموں سے صرف ہیرو اور ڈائریکٹر کو فائدہ ہوتا ہے۔ میں نے راجو سے کہا کہ وہ مجھے اس فلم سے لطف اندوز ہونے دیں، مجھے اپنی ناکامی سے لطف اندوز ہونے دیں'۔
منا بھائی ایم بی بی ایس نے سنجے دت کے کریئر کو دوبارہ پٹری پر لانے کا کام کیا تھا اور اس فلم نے راج کمار ہیرانی کو بالی ووڈ کے سب سے بڑے ہدایتکاروں میں سے ایک کے طور پر قائم کیا۔ اس فلم نے 'لگے رہو منا بھائی' کے سیکوئل کو جنم دیا، جو ایک اور ہٹ فلم کے طور پر ابھر کر آئی۔ ہیرانی نے بعد میں سنجے دت کی زندگی پر ایک بائیوپک بنائی، جس کا نام سنجو ہے اور اس سال کے آخر میں وہ اپنی نئی فلم ڈنکی کے ساتھ واپس فلم انڈسٹری میں قدم رکھنے والے ہیں جس میں شاہ رخ خان اہم کردار میں ہیں۔
مزید پڑھیں:Awara Pagal Deewna 2 سنجے دت اور ارشد وارثی کی جوڑی آوارہ پاگل دیوانہ 2 میں نظر آئے گی