شملہ: کنگنا رناوت نے کانگڑا ضلع کے بیجناتھ میں واقع دنیا کے مشہور قدیم شیو مندر سے متعلق لباس کے تنازع پر اپنا شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ بالی ووڈ اداکارہ نے ٹویٹ کے ذریعے کہا کہ ایسے احمقوں کے لیے سخت قوانین ہونے چاہیے۔ دراصل ایک لڑکی مختصر لباس پہن کر بیجناتھ شیو مندر پہنچی تھی۔ اس دوران کسی نے ان کی تصویر کھینچ کر سوشل میڈیا پر وائرل کر دی۔ اس کے بعد لوگوں کے ردعمل آنے لگے۔
-
These are western clothes, invented and promoted by white people, I was once at the Vatican wearing shorts and t shirt, I wasn’t even allowed in the premises, I had to go back to my hotel and change…. These clowns who wear night dresses like they are casuals are nothing but lazy… https://t.co/EtPssi3ZZj
— Kangana Ranaut (@KanganaTeam) May 26, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">These are western clothes, invented and promoted by white people, I was once at the Vatican wearing shorts and t shirt, I wasn’t even allowed in the premises, I had to go back to my hotel and change…. These clowns who wear night dresses like they are casuals are nothing but lazy… https://t.co/EtPssi3ZZj
— Kangana Ranaut (@KanganaTeam) May 26, 2023These are western clothes, invented and promoted by white people, I was once at the Vatican wearing shorts and t shirt, I wasn’t even allowed in the premises, I had to go back to my hotel and change…. These clowns who wear night dresses like they are casuals are nothing but lazy… https://t.co/EtPssi3ZZj
— Kangana Ranaut (@KanganaTeam) May 26, 2023
مندر میں ڈریس کوڈ کی وکالت کرتے ہوئے لوگوں نے تبصرہ کرنا شروع کر دیا کہ ایسے کپڑے پہن کر مذہبی مقامات پر آنے سے گریز کرنا چاہیے۔ اب ہماچل سے تعلق رکھنے والی بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوت نے بھی اس پر اپنا ردعمل دیا ہے۔ کنگنا نے ٹویٹ میں اپنا ذاتی تجربہ بھی شیئر کیا ہے۔ کنگنا نے کہا کہ یہ مغربی لباس ہیں، جنہیں سفید فام لوگوں نے بنایا اور فروغ دیا ہے۔ ایک بار ویٹیکن کے دورے کے دوران، میں نے شارٹس اور ٹی شرٹ پہنی تھی اور مجھے ویٹیکن کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت بھی نہیں تھی۔
کنگنا نے کہا کہ مجھے اپنے ہوٹل واپس جا کر کپڑے بدلنے پڑے۔ ایسے مسخرے لوگ جو رات کا لباس اور آرام دہ لباس پہنتے ہیں۔ وہ واقعی سست ہیں۔ میں نہیں سمجھتی کہ ایسے لوگوں کا کوئی اور ارادہ ہے، لیکن اس قسم کے احمقوں کے لیے مذہبی مقامات پر داخلے کے لیے سخت قوانین ہونے چاہئیں۔قابل ذکر ہے کہ ضلع کانگڑا کے قدیم شیو مندر میں قابل اعتراض لباس کے ساتھ پہنچنے والی لڑکی کی تصویر وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر طرح طرح کے ردعمل سامنے آرہے ہیں۔ زیادہ تر لوگوں کا کہنا ہے کہ مندروں میں داخلے کے لیے مناسب لباس ہونا چاہیے۔ مندر پوجا کے لیے ہے نہ کہ کسی قسم کے دکھاوے کے لیے۔ کئی صارفین نے کہا کہ ایسے عناصر کو دیو بھومی ہماچل کے مندروں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
قابل ذکر ہے کہ کیدارناتھ دھام میں شرارتی عناصر کی طرف سے بے حیائی کے واقعات منظر عام پر آ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ہریدوار میں گنگا کے کنارے حقہ پینے کے مناظر بھی دیکھے گئے ہیں۔ ہماچل میں اس طرح کے واقعات کے منظر عام پر آنے کے بعد مندر انتظامیہ بھی الرٹ ہو گئی ہے۔