دہلی کے تخت پر قبضے کے لیے ملک بھر میں سیاسی رسہ کشی جاری ہے اور سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے پر الزام تراشی بھی کر رہی ہیں لیکن دہلی میں اقلیت کے ووٹ کے لیے سیاست تیز ہوگئی ہے۔
سیاسی پارٹیاں بالحصوص مسلم ووٹرز کو متوجہ کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔
ایک طرف عام آدمی پارٹی نے سنہ 2015 کی تاریخ کو دہرانے کے لیے ایڑی چوٹی کی زور لگا دیا ہے تو دوسری جانب کانگریس اپنے 'وفادار ووٹ بینک' کی گھر واپسی کے لیے تدبیر سازی میں مصروف ہے۔
دہلی میں مسلمانوں میں پارٹی کے انتخاب کے تعلق سے تذبذب برقرار ہے کیوںکہ ہر پارٹی کے مسلم رہنما اپنی پارٹیوں کو ووٹ دینے کی وکالت کرنے کے لیے مسلمانوں کے درمیان پہنچنے لگے ہیں۔
اس سلسلے میں شیعہ سنی فرنٹ نامی ایک تنظیم نے بدھ کے روز دہلی کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ عام آدمی پارٹی کے لیے ووٹ کریں جبکہ کانگریس کے حامی عام آدمی پارٹی کو ہر ممکن جواب دینے کے لیے تیار نظر آ رہے ہیں۔
بنیادی سہولیات سے محروم مسلم علاقوں کا حوالہ دے کر کیجریوال کے ترقیاتی کاموں کو سراب بتا رہے ہیں۔
سیاسی بازیگری سے ہٹ کر کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے درمیان اتحاد کی ناکامی اور اب جاری رسہ کشی سے مایوس ہیں چونکہ وہ فرقہ پرست طاقتوں کو شکست خوردہ دیکھنا چاہتے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق دہلی کے مسلمان کسی بھی پارٹی کی ہار جیت کا فیصلہ کر سکتے ہیں، ایسے میں اب یہ دیکھنا ہوگا کہ آنے والے وقت میں دہلی کے مسلمان کس پر اپنا اعتماد ظاہر کرتے ہیں۔