ETV Bharat / elections

بارہ بنکی کے رائے دہندگان سب سے جدا

author img

By

Published : May 25, 2019, 8:09 PM IST

ریاست اترپردیش کے پارلیمانی حلقہ بارہ بنکی میں ہر انتخابات کے بعد کوئی نہ کوئی ریکارڈ ضرور بنتا ہے، بی جے پی امیدوار اوپیندر راوت نے یہاں سے دوبارہ کامیابی حاصل کرکے رکارڈ بنایا بھی اور کئی ریکارڈوں کی برابری بھی کی ہے۔

بارہ بنکی کے رائے دہندگان سب سے جدا

لیکن اس کے باوجود سماجوادیوں کا قلعہ مانے جانے والے اس پارلیمانی حلقہ میں سماجوادی پارٹی کے امیدوار رام ساگر راوت کے ریکارڈ کو توڑنے میں بی جے پی کامیاب نہیں ہوپائی ہے۔

دراصل بارہ بنکی پارلیمانی حلقہ ایسی جگہ ہے جہاں ووٹروں کا مزاج دوسروں سے بالکل جدا ہے۔ یہاں کے ووٹرز ایک پارٹی یا ایک چہرہ کو دوبارہ موقع نہیں دیتے اس کے باوجود سماجوادی پارٹی کے امیدوار رام ساگر راوت ووٹرز کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ اور وہ سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ پر یہاں سے دو بار رکن پارلیمان منتخب ہوئے۔

بارہ بنکی کے رائے دہندگان سب سے جدا

بارہ بنکی پارلیمانی حلقہ کے انتخابی تاریخ پر غور کریں تو یہاں سب سے پہلے 1957 میں رام سیوک یادو تین دفعہ مسلسل انتخابات میں کامیابی حاصل کی، لیکن ہر بار انھوں نے مختلف پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا۔

سنہ1957 میں وہ آزاد امیدوار کے طور پر کامیاب ہوئے، 1962 میں سوشلسٹ پارٹی کے ٹکٹ پر اور 1967 میں ان کی پارٹی سنیوکت سوشلسٹ پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا۔

1977 میں جب بارہ بنکی پارلیمانی نشست مختص ہو گئی تو رام شنکر راوت 1977 اور 1980 میں مسلسل دو مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ لیکن پارٹی ایک نہیں رہی پہلی دفعہ وہ لوک دل کے ٹکٹ پر تو دوسری بار جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر وہ پارلیمنٹ پہنچے۔

اس کے بعد رام ساگر 1989،1991 اور 1996 میں بارہ بنکی نشست سے کامیاب ہوئے. 1989 میں وہ جنتا دل اور بعد میں 2 دفعہ وہ سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ سے پارلیمنٹ تک پہونچے۔ اب تقریباً 28 برس بعد بی جے پی یہاں سے مسلسل دوسری دفعہ کامیاب تو ہوئی ہے لیکن امیدوار تبدیل ہوگیا ہے۔

سنہ 2014 میں یہاں سے بی جے پی کی پرینکا سنگھ راوت نے کامیابی حاصل کی تھی۔ لیکن 2019 میں بی جے پی نے امیدوار بدل دیا اب اوپیندر راوت یہاں سے رکن پارلیمان منتخب ہوئے ہیں۔

اس طرح بی جے پی مسلسل دو دفعہ کامیاب تو ہوئی لیکن وہ رام ساگر راوت اور سماجوادی پارٹی کے ریکارڈ کی برابری نہیں کر سکی سیاسی تجزیہ کار اس کے لیے سیاسی جماعتوں کے کارکنان اور امیدوار کے مزاج کو مانتے ہیں انکا ماننا ہے کہ سیاسی پارٹیاں اور رہنما فتح حاصل کرنے کے بعد عوام سے رابطے میں نہیں رہتے جس کی وجہ سے امیدوار یا تو پارٹی تبدیل کرلیتے ہیں یا عوام انھیں خود مسترد کردیتے ہیں۔

لیکن اس کے باوجود سماجوادیوں کا قلعہ مانے جانے والے اس پارلیمانی حلقہ میں سماجوادی پارٹی کے امیدوار رام ساگر راوت کے ریکارڈ کو توڑنے میں بی جے پی کامیاب نہیں ہوپائی ہے۔

دراصل بارہ بنکی پارلیمانی حلقہ ایسی جگہ ہے جہاں ووٹروں کا مزاج دوسروں سے بالکل جدا ہے۔ یہاں کے ووٹرز ایک پارٹی یا ایک چہرہ کو دوبارہ موقع نہیں دیتے اس کے باوجود سماجوادی پارٹی کے امیدوار رام ساگر راوت ووٹرز کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ اور وہ سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ پر یہاں سے دو بار رکن پارلیمان منتخب ہوئے۔

بارہ بنکی کے رائے دہندگان سب سے جدا

بارہ بنکی پارلیمانی حلقہ کے انتخابی تاریخ پر غور کریں تو یہاں سب سے پہلے 1957 میں رام سیوک یادو تین دفعہ مسلسل انتخابات میں کامیابی حاصل کی، لیکن ہر بار انھوں نے مختلف پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا۔

سنہ1957 میں وہ آزاد امیدوار کے طور پر کامیاب ہوئے، 1962 میں سوشلسٹ پارٹی کے ٹکٹ پر اور 1967 میں ان کی پارٹی سنیوکت سوشلسٹ پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا۔

1977 میں جب بارہ بنکی پارلیمانی نشست مختص ہو گئی تو رام شنکر راوت 1977 اور 1980 میں مسلسل دو مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ لیکن پارٹی ایک نہیں رہی پہلی دفعہ وہ لوک دل کے ٹکٹ پر تو دوسری بار جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر وہ پارلیمنٹ پہنچے۔

اس کے بعد رام ساگر 1989،1991 اور 1996 میں بارہ بنکی نشست سے کامیاب ہوئے. 1989 میں وہ جنتا دل اور بعد میں 2 دفعہ وہ سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ سے پارلیمنٹ تک پہونچے۔ اب تقریباً 28 برس بعد بی جے پی یہاں سے مسلسل دوسری دفعہ کامیاب تو ہوئی ہے لیکن امیدوار تبدیل ہوگیا ہے۔

سنہ 2014 میں یہاں سے بی جے پی کی پرینکا سنگھ راوت نے کامیابی حاصل کی تھی۔ لیکن 2019 میں بی جے پی نے امیدوار بدل دیا اب اوپیندر راوت یہاں سے رکن پارلیمان منتخب ہوئے ہیں۔

اس طرح بی جے پی مسلسل دو دفعہ کامیاب تو ہوئی لیکن وہ رام ساگر راوت اور سماجوادی پارٹی کے ریکارڈ کی برابری نہیں کر سکی سیاسی تجزیہ کار اس کے لیے سیاسی جماعتوں کے کارکنان اور امیدوار کے مزاج کو مانتے ہیں انکا ماننا ہے کہ سیاسی پارٹیاں اور رہنما فتح حاصل کرنے کے بعد عوام سے رابطے میں نہیں رہتے جس کی وجہ سے امیدوار یا تو پارٹی تبدیل کرلیتے ہیں یا عوام انھیں خود مسترد کردیتے ہیں۔

Intro: بارہ بنکی پارلیمانی حلقے میں ہر انتخابات کے بعد کوئی کوئی نہ کوئی رکارڈ ضرور بنتا ہے. بی جے پی امیدوار اوپیندر راوت نے یہاں سے دوبارہ کامیابی حاصل کرکے رکارڈ بنایا بھی اور کئی رکارڈوں کی برابری بھی کی ہے. لیکن اس کے باوجود سماجوادیوں کے قلع والے اس پارلیمانی حلقہ میں حلقہ میں رام ساگر راوت کے رکارڈ کو توڑنے میں بی جے پی کامیاب نہیں ہوئی ہے.


Body:دراصل بارہ بنکی پادلیمانی حلقہ ایسی جگہ ہے جہاں ووٹروں کا مزاج دوسری جگہ سے ایک دم جدا ہے. یہاں کے ووٹر ایک پارٹی یہ ایک چہرہ کو دوبارہ موقع نہیں دیتے. یہی وجہ ہے کہ اس سیٹ سے ایک ہی پارٹی سے مسلسل دو دفعہ سماجوادی پارٹی کے امیدوار رام ساگر راوت ووٹرس کی حمایت لینے میں کامیاب ہوئے. اور وہ سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ پر دو بار مسلسل رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے ہیں.
بارہ بنکی پارلیمانی حلقہ کے انتخابی تاریخ پر غور کریں تو یہاں سے سب سے پہلے رام سیوک یادو تین دفعہ مسلسل انتخابات میں کامیابی حاصل کی. لیکن ہر دفعہ ان کی پارٹی تبدیل ہو گئی. 1957 میں وہ آزاد امیدوار کے طور پر کامیاب ہوئے. 1962 میں سوشلسٹ پارٹی کے ٹکٹ پر اور 1967 میں ان کی پارٹی سنیوکت سوشلسٹ پارٹی ہو گئی. 1977 میں جب بارہ بنکی پارلیمانی نشست ریزرو ہو گئی تو رام کنکر راوت 1977 اور 1980 میں مسلسل دو دفع رکن اسمبلی منتخب ہوئے. لیکن پارٹی ایک نہیں رہی پہلی دفعہ وہ لوک دل کے ٹکٹ پر تو دوسری دفعہ جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر وہ پارلیمنٹ پہونچے. اس کے بعد رام ساگر 1989،1991 اور 1996 میں بارہ بنکی نشست سے کامیاب ہوئے. 1989 میں وہ جنتا دل اور بعد میں 2 دفعہ وہ سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ سے پارلیمنٹ تک پہونچے. اب تقریباً 28 برس بعد بی جے پی یہاں سے مسلسل دو سری دفعہ کامیاب تو ہوئی ہے لیکن اس کے امیدوار تبدیل ہو گئی. 2014 میں یہاں سے بی جے پی کی پرینکا سنگھ راوت نے کامیابی حاصل کی تھی. لیکن 2019 میں بی جے پی نے امیدوار بدل دیا. اب اوپیندر راوت یہاں سے پارلیمنٹ پہونچے ہیں. اس طرح بی جے پی مسلسل دو دفعہ کامیاب تو ہوئی لیکن وہ رام ساگر راوت اور سماجوادی پارٹی کے رکارڈ کی برابری نہیں کر سکی. سیاسی تجزیہ کار اس کے لئے سیاسی جمعاتوں کے کارکنان اور امیدوار کے مزاج کو مانتے ہیں. انکا ماننا ہے کہ سیاسی جمعاتیں اور رہنماؤں کا فطح کے بعد آوام سے کنکٹوٹی نہیں رہتی جس کی وجہ سے امیدوار پارٹیاں یہ تو بدل دیتی ہیں نہیں تو آوام انہیں خود رجیکٹ کر دیتی ہے.
بائیٹ شہاب خالد، تجزیہ کار


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.