ETV Bharat / elections

بی جے پی کی جیتی ہوئی سیٹ سے جے ڈی یو کے امیدواروں کو چیلنج

بہار میں چھٹے مرحلہ میں آٹھ سیٹوں پر ہونے والے انتخاب میں سیوان، والمیکی نگر اور گوپال گنج ( محفوظ ) سیٹ پر بی جے پی کے موجودہ ایم پی بے ٹکٹ کر دیئے گئے ہیں اور ان سیٹوں پر جنتادل یونائٹیڈ کے امیدوار مہا گٹھ بندھن کے امیدواروں سے مقابلہ آزمائی کرتے نظر آئیںگے ۔

بی جے پی کی جیتی ہوئی سیٹ سے جے ڈی یو کے امیدواروں کو چیلنج
author img

By

Published : May 12, 2019, 8:44 AM IST

سنہ 2014 کے انتخاب میں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے ) کی حلیف (بی جے پی ) لوک جن شکتی پارٹی ( ایل جے پی ) اور راشٹریہ لوک سمتا پارٹی ( آر ایل ایس پی ) نے مل کر انتخاب لڑا تھا ۔ بی جے نے 30، ایل جے پی نے 7 اور آر ایل ایس پی نے تین سیٹوںپر اپنے امیدوار کھڑے کئے تھے ۔ جن میں بی جے پی نے 22 ، ایل جے پی نے چھ اور آر ایل ایس پی نے تین سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی ۔ وہیں جے ڈی یو نے 38 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے جبکہ دو سیٹ بانکا اور بیگو سرائے پر کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا ( سی پی آئی ) کے ساتھ مل کر انتخاب لڑا تھا۔ سترہویں لوک سبھا انتخاب ( 2019) کے حالات کافی بدل چکے ہیں ۔ مسٹر اپندر کشوا کی پارٹی آر ایل ایس پی این ڈی اے سے ٹکٹ تقسیم کو لیکر مت بھید کے بعد مہا گٹھ بندھن میں شامل ہوگئی وہیں جنتا دل یونائٹیڈ ( جے ڈی یو ) نے پھر این ڈی سے ناطہ جوڑ لیا ۔ این ڈی کی حلیف بی جے پی 17، جے ڈی یو 17 اور ایل جے پی چھ سیٹ پر انتخاب لڑ رہی ہے ۔ اس بار کے انتخاب میں بی جے پی کو اپنے جیتے ہوئے چھ ممبران پارلیمنٹ کو بے ٹکٹ کرنا پڑا۔ اس میں والمیکی نگر سے ستیش چندر دوبے ، جھنجھار پور سے ویرندرکمار چودھری ، گوپال گنج ( محفوظ ) سے جنک رام ، سیوان سے اوم پرکاش یادو ، گیا ( محفوظ ) سے ہری مانجھی اور پٹنہ صاحب سے شتروگھن سنہا شامل ہیں۔
بہار میں چھٹے مرحلہ میں بارہ مئی کو ووٹنگ ہونی ہے ۔ چھٹے مرحلہ میں والمیکی نگر ، مغربی چمپارن ، مشرقی چمپارن ، شیو ہر ، ویشالی ، گوپال گنج ، سیوان اور مہاراج گنج میں ووٹ ڈالے جائیںگے ۔ ان میں سے بی جے پی کی جیتی ہوئی تین سیٹیں سیوان ، والمیکی نگر اور گوپال گنج ( محفوط ) جے ڈی یو کے کھاتے میں چلی گئی ہے جس سے بی جے پی کے موجودہ ممبر ان پارلیمنٹ انتخاب لڑنے سے محروم ہو گئے ۔ سیوان سے جے ڈی یو کی ٹکٹ پر دروندھا کی ممبر اسمبلی کویتا سنگھ انتخابی میدان میں اتری ہیں ۔ ان کامقابلہ آرجے ڈی امیدوار سابق ممبر پارلیمنٹ محمد شہاب الدین کی اہلیہ حنا شہاب سے ہے ۔ سال 2014 میں بی جے پی امیدوار اوم پرکاش یادو نے آرجے ڈی امیدوار حنا شہاب کو ایک لاکھ 13ہزار 847 ووٹوںکے کثیر فرق سے شکست دی تھی ۔ اس سے قبل 2009 میں بھی آزاد اوم پرکاش یادو نے مسز شہاب کو 63 ہزار سے زائد ووٹوں کے فرق سے ہرایا تھا۔

والمیکی نگر سے جے ڈی یو کی ٹکٹ پر ویدناتھ پرساد مہتو انتخاب لڑ رہے ہیں ۔ مسٹر مہتو کا مقابلہ کانگریس امیدوار اور سابق وزیراعلیٰ کیدار پانڈے کے پوتے اور سابق ممبر پارلیمنٹ منوج پانڈے کے بیٹے شاشوت کیدار سے ہوگا۔ سال 2014 کے انتخاب میں بی جے کے ستیش چندر دوبے نے کانگریس امیدوار اور سابق ممبر پارلیمنٹ پورن ماسی رام کو ایک لاکھ سترہ ہزار 795 ووٹوںکے کثیر فرق سے شکست دی تھی ۔ جے ڈی یو امیدوار ویدناتھ پرساد مہتو تیسرے نمبر رہے تھے ۔ مسٹر دوبے نے ٹکٹ نہیں ملنے سے ناراض ہو کر آزاد انتخاب لڑنے کا من بنایا تھا لیکن بعد میں انہیںمنا لیا گیا۔
گوپال گنج ( محفوظ ) سے جے ڈی یو کے ٹکٹ پر ڈاکٹر آلوک سمن پہلی بار لوک سبھا انتخاب لڑر ہے ہیں وہ طویل عرصے تک گوپال گنج صدر اسپتال میں اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں ۔ وہ 2013 میں بی جے پی میں شامل ہوئے تھے ۔ حال ہی میں وہ بی جے پی کا دامن چھوڑ کر جے ڈی یو میں شامل ہوئے ہیں۔ مسٹر سمن کا مقابلہ آرجے ڈی امیدوار اور پہلی بار انتخاب لڑر ہے سریندر رام عرف مہان جی سے ہے ۔ مسٹر رام سال 2016 میں بہوجن سماج پارٹی ( بی ایس پی ) میں شامل ہوئے تھے اور ایک سال قبل آرجے ڈی کا دامن تھام لیا تھا۔ سال 2014 کے عام انتخاب میں بی جے پی امیدوار جنک رام نے کانگریس امیدوار ڈاکٹر جیوتی بھارتی کو دو لاکھ 96 ہزار 936 ووٹوں کے بڑے فرق سے ہرایا تھا۔

این ڈی اے کی حلیف ایل جے پی نے بھی اس بار انتخاب میں مونگیر کی موجودہ ممبر پارلیمنٹ وینا دیوی اور ویشالی کی موجودہ ممبر پارلیمنٹ راما کشور سنگھ کو بے ٹکٹ کر دیاہے ۔ چھٹے مرحلہ کے تحت ویشالی لوک سبھا سیٹ پر بھی ووٹنگ ہونی ہے ۔ ویشالی میں ایل جے پی نے راما کشور سنگھ کی جگہ ایم ایل سی دنیش سنگھ کی اہلیہ اور سابق ممبر اسمبلی وینا دیوی کو امیدوار بنایا ہے ۔ سال 2014 کے انتخاب میں اس سیٹ سے ایل جے پی کے مسٹر سنگھ نے اس حلقہ سے مسلسل پانچ بار ایم پی رہے آرجے ڈی کے قدآور لیڈر اور سابق مرکزی وزیر رگھونش پرساد سنگھ کو 99ہزار 267 ووٹوں کے فرق سے ہرایا تھا ۔
بی جے پی نے دو دیگر سیٹ گیا (محفوظ ) اور جھنجھار پور سے بھی موجودہ ممبران پارلیمنٹ کا ٹکٹ کاٹ دیا ۔ گیا ( محفوظ ) سیٹ پر پہلے مرحلہ اور جھنجھار پور سیٹ پر تیسرے مرحلہ میں ووٹنگ ہو چکی ہے ۔ ان دونوں سیٹوںپر بھی بی جے پی کے موجودہ ممبران پارلیمنٹ کی جگہ جے ڈی کا امیدوار انتخابی میدان میں تھا۔ گیا ( محفوظ ) سے جے ڈی کے ٹکٹ پر سابق ممبر اسمبلی وجے کمار مانجھی جبکہ جھنجھار پور سے جے ڈی یو امیدوار رام پریت منڈل اپنی قسمت آزما چکے ہیں۔ پٹنہ صاحب سیٹ پر ساتویں اور آخر مرحلہ میں 19 مئی کو ووٹنگ ہونا ہے ۔ اس سیٹ پر بی جے پی نے موجودہ ممبر پارلیمنٹ شتروگھن سنہا کا ٹکٹ کاٹ کر مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد کو انتخابی میدان میں اتاردیا ہے ۔ بی جے پی سے بغاوت کر کے مسٹر سنہا اس بارکے انتخاب میں کانگریس کے ٹکٹ پر پٹنہ صاحب سیٹ سے انتخاب لڑنے جارہے ہیں۔
سال 2014 کے انتخاب میں بی جے پی کو آٹھ سیٹوں ، بانکا ، بھاگلپور ، پورنیہ ، کٹیہار ، کشن گنج، ارریہ ، سپول اور مدھے پورا سیٹ پر شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بی جے پی نے اس بار کے انتخاب میں گذشتہ انتخاب میں ہاری ہوئی آٹھ سیٹوںمیںسے ارریہ کو چھوڑ کر سات کی کمان اپنی حلیف جماعت جے ڈی یو کو سونپ دی ہے ۔ اب دیکھنا دلچسپ ہوگاکہ بی جے پی کی چھوڑی ہوئی سیٹوں پر جے ڈی یو امیدوار کتنے کھرتے اترتے ہیں۔

سنہ 2014 کے انتخاب میں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے ) کی حلیف (بی جے پی ) لوک جن شکتی پارٹی ( ایل جے پی ) اور راشٹریہ لوک سمتا پارٹی ( آر ایل ایس پی ) نے مل کر انتخاب لڑا تھا ۔ بی جے نے 30، ایل جے پی نے 7 اور آر ایل ایس پی نے تین سیٹوںپر اپنے امیدوار کھڑے کئے تھے ۔ جن میں بی جے پی نے 22 ، ایل جے پی نے چھ اور آر ایل ایس پی نے تین سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی ۔ وہیں جے ڈی یو نے 38 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے تھے جبکہ دو سیٹ بانکا اور بیگو سرائے پر کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا ( سی پی آئی ) کے ساتھ مل کر انتخاب لڑا تھا۔ سترہویں لوک سبھا انتخاب ( 2019) کے حالات کافی بدل چکے ہیں ۔ مسٹر اپندر کشوا کی پارٹی آر ایل ایس پی این ڈی اے سے ٹکٹ تقسیم کو لیکر مت بھید کے بعد مہا گٹھ بندھن میں شامل ہوگئی وہیں جنتا دل یونائٹیڈ ( جے ڈی یو ) نے پھر این ڈی سے ناطہ جوڑ لیا ۔ این ڈی کی حلیف بی جے پی 17، جے ڈی یو 17 اور ایل جے پی چھ سیٹ پر انتخاب لڑ رہی ہے ۔ اس بار کے انتخاب میں بی جے پی کو اپنے جیتے ہوئے چھ ممبران پارلیمنٹ کو بے ٹکٹ کرنا پڑا۔ اس میں والمیکی نگر سے ستیش چندر دوبے ، جھنجھار پور سے ویرندرکمار چودھری ، گوپال گنج ( محفوظ ) سے جنک رام ، سیوان سے اوم پرکاش یادو ، گیا ( محفوظ ) سے ہری مانجھی اور پٹنہ صاحب سے شتروگھن سنہا شامل ہیں۔
بہار میں چھٹے مرحلہ میں بارہ مئی کو ووٹنگ ہونی ہے ۔ چھٹے مرحلہ میں والمیکی نگر ، مغربی چمپارن ، مشرقی چمپارن ، شیو ہر ، ویشالی ، گوپال گنج ، سیوان اور مہاراج گنج میں ووٹ ڈالے جائیںگے ۔ ان میں سے بی جے پی کی جیتی ہوئی تین سیٹیں سیوان ، والمیکی نگر اور گوپال گنج ( محفوط ) جے ڈی یو کے کھاتے میں چلی گئی ہے جس سے بی جے پی کے موجودہ ممبر ان پارلیمنٹ انتخاب لڑنے سے محروم ہو گئے ۔ سیوان سے جے ڈی یو کی ٹکٹ پر دروندھا کی ممبر اسمبلی کویتا سنگھ انتخابی میدان میں اتری ہیں ۔ ان کامقابلہ آرجے ڈی امیدوار سابق ممبر پارلیمنٹ محمد شہاب الدین کی اہلیہ حنا شہاب سے ہے ۔ سال 2014 میں بی جے پی امیدوار اوم پرکاش یادو نے آرجے ڈی امیدوار حنا شہاب کو ایک لاکھ 13ہزار 847 ووٹوںکے کثیر فرق سے شکست دی تھی ۔ اس سے قبل 2009 میں بھی آزاد اوم پرکاش یادو نے مسز شہاب کو 63 ہزار سے زائد ووٹوں کے فرق سے ہرایا تھا۔

والمیکی نگر سے جے ڈی یو کی ٹکٹ پر ویدناتھ پرساد مہتو انتخاب لڑ رہے ہیں ۔ مسٹر مہتو کا مقابلہ کانگریس امیدوار اور سابق وزیراعلیٰ کیدار پانڈے کے پوتے اور سابق ممبر پارلیمنٹ منوج پانڈے کے بیٹے شاشوت کیدار سے ہوگا۔ سال 2014 کے انتخاب میں بی جے کے ستیش چندر دوبے نے کانگریس امیدوار اور سابق ممبر پارلیمنٹ پورن ماسی رام کو ایک لاکھ سترہ ہزار 795 ووٹوںکے کثیر فرق سے شکست دی تھی ۔ جے ڈی یو امیدوار ویدناتھ پرساد مہتو تیسرے نمبر رہے تھے ۔ مسٹر دوبے نے ٹکٹ نہیں ملنے سے ناراض ہو کر آزاد انتخاب لڑنے کا من بنایا تھا لیکن بعد میں انہیںمنا لیا گیا۔
گوپال گنج ( محفوظ ) سے جے ڈی یو کے ٹکٹ پر ڈاکٹر آلوک سمن پہلی بار لوک سبھا انتخاب لڑر ہے ہیں وہ طویل عرصے تک گوپال گنج صدر اسپتال میں اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں ۔ وہ 2013 میں بی جے پی میں شامل ہوئے تھے ۔ حال ہی میں وہ بی جے پی کا دامن چھوڑ کر جے ڈی یو میں شامل ہوئے ہیں۔ مسٹر سمن کا مقابلہ آرجے ڈی امیدوار اور پہلی بار انتخاب لڑر ہے سریندر رام عرف مہان جی سے ہے ۔ مسٹر رام سال 2016 میں بہوجن سماج پارٹی ( بی ایس پی ) میں شامل ہوئے تھے اور ایک سال قبل آرجے ڈی کا دامن تھام لیا تھا۔ سال 2014 کے عام انتخاب میں بی جے پی امیدوار جنک رام نے کانگریس امیدوار ڈاکٹر جیوتی بھارتی کو دو لاکھ 96 ہزار 936 ووٹوں کے بڑے فرق سے ہرایا تھا۔

این ڈی اے کی حلیف ایل جے پی نے بھی اس بار انتخاب میں مونگیر کی موجودہ ممبر پارلیمنٹ وینا دیوی اور ویشالی کی موجودہ ممبر پارلیمنٹ راما کشور سنگھ کو بے ٹکٹ کر دیاہے ۔ چھٹے مرحلہ کے تحت ویشالی لوک سبھا سیٹ پر بھی ووٹنگ ہونی ہے ۔ ویشالی میں ایل جے پی نے راما کشور سنگھ کی جگہ ایم ایل سی دنیش سنگھ کی اہلیہ اور سابق ممبر اسمبلی وینا دیوی کو امیدوار بنایا ہے ۔ سال 2014 کے انتخاب میں اس سیٹ سے ایل جے پی کے مسٹر سنگھ نے اس حلقہ سے مسلسل پانچ بار ایم پی رہے آرجے ڈی کے قدآور لیڈر اور سابق مرکزی وزیر رگھونش پرساد سنگھ کو 99ہزار 267 ووٹوں کے فرق سے ہرایا تھا ۔
بی جے پی نے دو دیگر سیٹ گیا (محفوظ ) اور جھنجھار پور سے بھی موجودہ ممبران پارلیمنٹ کا ٹکٹ کاٹ دیا ۔ گیا ( محفوظ ) سیٹ پر پہلے مرحلہ اور جھنجھار پور سیٹ پر تیسرے مرحلہ میں ووٹنگ ہو چکی ہے ۔ ان دونوں سیٹوںپر بھی بی جے پی کے موجودہ ممبران پارلیمنٹ کی جگہ جے ڈی کا امیدوار انتخابی میدان میں تھا۔ گیا ( محفوظ ) سے جے ڈی کے ٹکٹ پر سابق ممبر اسمبلی وجے کمار مانجھی جبکہ جھنجھار پور سے جے ڈی یو امیدوار رام پریت منڈل اپنی قسمت آزما چکے ہیں۔ پٹنہ صاحب سیٹ پر ساتویں اور آخر مرحلہ میں 19 مئی کو ووٹنگ ہونا ہے ۔ اس سیٹ پر بی جے پی نے موجودہ ممبر پارلیمنٹ شتروگھن سنہا کا ٹکٹ کاٹ کر مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد کو انتخابی میدان میں اتاردیا ہے ۔ بی جے پی سے بغاوت کر کے مسٹر سنہا اس بارکے انتخاب میں کانگریس کے ٹکٹ پر پٹنہ صاحب سیٹ سے انتخاب لڑنے جارہے ہیں۔
سال 2014 کے انتخاب میں بی جے پی کو آٹھ سیٹوں ، بانکا ، بھاگلپور ، پورنیہ ، کٹیہار ، کشن گنج، ارریہ ، سپول اور مدھے پورا سیٹ پر شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بی جے پی نے اس بار کے انتخاب میں گذشتہ انتخاب میں ہاری ہوئی آٹھ سیٹوںمیںسے ارریہ کو چھوڑ کر سات کی کمان اپنی حلیف جماعت جے ڈی یو کو سونپ دی ہے ۔ اب دیکھنا دلچسپ ہوگاکہ بی جے پی کی چھوڑی ہوئی سیٹوں پر جے ڈی یو امیدوار کتنے کھرتے اترتے ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.