الہ آباد کے پھول پر سے شروع ہوکر بنارس میں گنگا ندی سے ملنے والی تاریخی ورونا ندی برسوں سے اپنی وجود کی لڑائی لڑ رہی ہے۔ اس ندی کا پانی انتہائی آلودہ ہے جس کی وجہ سے نہ صرف علاقائی لوگ متاثر ہیں بلکہ ندی بھی اپنی موت اور زیست کی کشمکش میں ہے۔
اس حوالے سے حکومتوں نے کئی وعدے کیے ہیں اور اس سلسلے میں کچھ اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں لیکن اس کے وجود کا سوال اب بھی برقرار ہے۔یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی حکومت نے ندی کی صفائی پر انتظامیہ کو سخت ہدایات جاری کی ہیں جس میں ترجیحی طور پر کہا گیا ہے کہ شہر کے جتنے نالے، ندی میں آتے ہیں ان کو بند کیا جائے۔ انتظامیہ نے اس پر کام بھی کیا ہے۔
اتر پردیش پولیوشن کنٹرول بورڈ کے افسر کالکا سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ورونا ندی کا پانی تقریباً 30 کلو میٹر کی مسافت میں زیادہ آلودہ ہے جس کو کم کرنے کے لیے بنارس کے تقریباً 14 نالے ندی میں سے گزشتہ برس آٹھ نالوں کو بند کر دیاگیا تھا اور رواں برس اس کی تعداد بڑھ کر 10 ہو چکی ہے، یعنی چار بڑے نالے اب بھی ندی میں گرتے ہیں جس کی وجہ سے ندی کا پانی غسل کرنے کے لائق نہیں ہے'۔
تاریخی وروناندی برسوں سے اپنی وجود کی لڑائی لڑ رہی ہے انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ چار نالے بھی بہت جلد بند کردیے جائیں گے جس کی وجہ سے ندی کا پانی استعمال کے لائق ہو جائے گا۔ اس سلسلے میں ایک قدم اور بھی اٹھایا جائے گا وہ یہ کہ ندی میں مختلف آب پاشی کے نہر بھی کھولے جائیں گے جس سے پانی کے بہاؤ میں تیزی آئے گی۔