بی ایچ یو کے اسپتال میں تربیت یافتہ ڈاکٹرز کی ایک ٹیم نے 51 برس کی کینسر سے متاثرہ خاتون کے لیے یہ بون میرو ٹرانسپلانٹ کیا ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق آپریشن کے بعد مریضہ کو طبی نگہداشت میں رکھا گیا ہے، جہاں وہ رفتہ رفتہ صحت مند ہوتی جارہی ہیں۔
ڈاکٹر کے کے گپتا نے بتایا کہ '51 برس کی مریضہ غازی پور سے ہے جو 2018 میں ہمارے پاس آئی تھی۔ تحقیقات سے انکشاف ہوا کہ مریضہ ایک سے زیادہ کینسر میں مبتلا تھی جس کو ملٹی پل میانووما کہا جاتا ہے، ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے علاج شروع کیا تھا اور چھ ماہ بعد اس کی صحتیابی شروع ہوئی، تو ہم نے اس کے لواحقین کی رضامندی سے اس کا بون میرو کامیابی کے ساتھ ٹرانسپلانٹ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ 'بون میرو او پی ڈی میں کم از کم چار سے پانچ مریض آتے ہیں جنہیں ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ پہلے مجھے ایسے مریضوں کو علاج کے لیے دیگر شہر بھیجنا پڑتا تھا، لیکن اب ہم جدید ترین طریقوں سے مریضوں کا علاج کم پیسوں میں کرسکتے ہیں۔'
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ آٹولوگس بون میرو ٹرانس پلانٹ بھی ضروری ہے کیونکہ اس عمل میں کسی ڈونر کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن مریض کی اپنی بون میرو بھی استعمال ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کامیاب ٹرانسپلانٹیشن سے ہمارے ڈاکٹروں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں اور آنے والے وقت میں یہ طبی سہولت ایسی بہت سی بیماریوں کا علاج کر سکے گی، جن کا آج کے دور میں کوئی علاج نہیں ہے۔