اس علاقے میں تین پانی ٹنکی ہیں جس سے پورے علاقے کی آبادی کو پانی پہنچتا تھا لیکن گزشتہ پانچ ماہ سے ایک پانی ٹنکی کے دو موٹر خراب ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے علاقے کی آدھی آبادی میں پانی کی شدید قلت ہے. یہاں پر دو پانی ٹنکی موجود ہے لیکن اسی جگہ کھلے میں کوڑا و غلاظت کا انبار ہے خدشہ ہے کہ اس گندی کا کا اثر رفتہ رفتہ بورویل پر پڑنے لگے جس سے پانی گندہ آنے کا خدشہ ہے اگر یہ ہوا تو علاقہ کے لوگ کئی بیماریوں میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ میونسپل کارپوریشن اس علاقے کو یتیم چھوڑ دیا ہے.
اس علاقے کی بیشتر گلیوں میں ہر روز پانی لینے کے لیے کمسن لڑکیاں و خواتین لمبی لمبی قطاروں میں دکھ جائیں گی نور جہاں بتاتے ہیں کہ جن کے گھر میں واٹر پمپ ہے ان کے رحم کرم پر ہم جیسے لوگوں کو پانی مل جاتا ہے ورنہ جس دن یہ لوگ منع کر دیں گے اس دن پیاسے رہنا پڑے گا۔
وہ بتاتی ہیں کہ پانی کی قلت کے سب سے زیادہ عورتوں کو ہوتا ہے مردوں کو پانی کے انتظام کی کوئی فکر نہیں ہوتی ہے. روز صبح شام کمسن لڑکیاں دور دراز علاقوں سے پینے کا پانی لاتی ہیں جس کہ وجہ سے ان کی تعلیم کے ساتھ صحت بھی متاثر ہورہی ہے. اس مسئلے کے حل کی جانب میونسپل کارپوریشن نہ ہی ضلع انتظامیہ کی کوئی توجہ نہیں ہے ان لوگوں کو یہ اندازہ نہیں کہ مسئلے کا حل کب ہوگا.
ڈاکٹر امتیاز بتاتے ہیں کہ علاقے کی خواتین جن گھروں میں واٹر پمپ لگا ہوا ہے ان گھروں سے منت و سماجت کر پانی کی درخواست کرتی ہیں اور دور تک پانی لینے والے عورتوں کی قطار لگی ہوتی ہے. یہ حالت گزشتہ پانچ ماہ سے ہے علاقے میں رہنے والے لوگ پانی کی قلت سے شدید پریشان ہیں ہیں جن بچوں کے ہاتھ میں کتابیں اور کھلونے ہونے چاہیے وہ پانی کی لائنوں میں لگے ہوئے پینے کے پانی کا انتظام کرنے میں مصروف ہیں. دراصل بنارس کے لوہتا کا علاقہ جب گرام پنچایت کے تحت آتا تھا اس دور کے پردھان امتیاز فاروقی نے یہاں پر دو بڑی پانی ٹنکی تعمیر کرائی تھی لیکن کچھ برس بعد پانی ٹینکی کا واٹر پمپ خراب ہوگیا جس کی وجہ علاقے میں پانی کا بحران ہے. اس کو درست کرانے کی جانب متعلقہ محکمہ کوئی بھی دلچسپی نہیں دیکھا رہا ہے.
عوام کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک برس سے یہاں مونسپل کارپوریشن کا کوئی انتخاب نہیں ہوا ہے جس کی وجہ سے نہ ہی کوئی کونسلر ہے اور نہ ہی عوامی نمائندہ یہاں کے لوگ بار بار ضلع انتظامیہ و کمشنر سے مدد کی گوہار لگا چکے ہیں تاہم افسران اس جانب سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہے ہیں۔