ریاست اترپردیش کے ضلع ایودھیا میں بابری مسجد کی 28 ویں برسی کے موقع پر امن و امان بر قرار رہا۔ اس تعلق سے پولیس ذرائع نے بتایا کہ بابری مسجد کی 28 ویں برسی کے پیش نظر یہاں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی تنظیم کو اس حوالہ سے کسی پروگرام کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ شوریہ دیوس، اور یوم غم کے انعقادپر پہلے ہی پابندی عائد کردی گئی تھی، لہٰذا برسی کے موقع پر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ احتیاط کے طور پر پولیس انتظامیہ ہندو اور مسلم تنظیموں پر کڑی نظر رکھے ہوئے تھی۔ ایودھیا میں پولیس فورس کی بھاری نفری مختلف مقامات پرموجود تھی۔
انہوں نے بتایا کہ آر اے ایف، پی اے سی اور پیرا ملٹری فورسز کے جوان شہر میں فلیگ مارچ کر رہے تھے۔ ایودھیا کو مکمل طور پر چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ اجودھیا اور فیض آباد میں آمد ورفت پر پابندی نہیں تھی۔ روز مرہ کے معمول کے مطابق تمام دکانیں ہندو اور مسلم کے لئے کھلی ہوئی تھیں۔ ایودھیا میں اپنے اپنے انداز سے مندروں اور مساجد میں عبادت و پوجا کا پروگرام جاری ہے۔ ایودھیا میں ٹیمپو اور ٹیکسیوں کی نقل و حرکت آسانی سے جاری تھی۔ یہاں 6 دسمبر 1992 کے واقعہ کے بعد عوام میں پیدا ہونے والا خوف مکمل طور پر ختم ہوگیا ہے۔
خیال رہے سپریم کورٹ نے 9 نومبر 2019 کو رام مندر کی تعمیر کا حکم دیا تھا اور اب یہاں رام مندر کی تعمیر شروع ہوگئی ہے اور مندر مسجد کاتنازع ختم ہوگیا ہے، جبکہ شہید بابری مسجدکا ڈھانچہ آج ہی کے دن 6 دسمبر 1992 کو مسمار کیا گیا تھا۔
ایودھیا میں مکمل امن و امان ہے۔ عقیدت مند ایودھیا آکر سریو اشنان کرکے ناگیشور ناتھ کے مندر میں جل ابھیشیک کرنے کے بعد ہنومان گڑھی مندر، سری رام جنم بھومی وغیرہ مقامات کے درشن اور پوجا کررہے ہیں۔ ایودھیا کے داخلی راستوں، نیاگھاٹ، بندھا تراہا، رام گھاٹ بائی پاس اور ٹیڑھی بازار چوراہے پر پولیس اہلکار چھوٹی اور بڑی گاڑیوں کی تلاشی لیتے نظر آئے۔ محکمہ انٹلیجنس اور اے ٹی ایس کمانڈو دستہ مکمل طور پر متحرک رہا۔
آج دن بھر پولیس اور انتظامیہ کے اعلی عہدیدار ایودھیا میں مختلف مقامات پر سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لیتے رہے۔ دریں اثنا اقبال انصاری، جو بابری مسجد کے مدعی تھے انہوں نے کہا کہ حکومت نے 6 دسمبر کے واقعات پر پابندی عائد کردی تھی۔ اس معاملہ میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد ہم نے بھارتی آئین کے قانون کے فیصلہ کا احترام کیا تھا اور ہم آج بھی کر رہے ہیں۔
ریاستی وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے 6 دسمبر کو پروگرام بند کرکے ایک اچھا اقدام اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا جو فیصلہ آیا ہے، ہم آج بھی اسے قبول کر رہے ہیں۔ اب مندر مسجد کی بات چھوڑ کر ترقی کی بات ہونی چاہئے۔ رام مندر تعمیر کی جارہی ہے اور آگے مسجد بھی تعمیر کی جائے گی۔ حاجی محبوب جو بابری مسجد کے ایک فریق تھے، انہوں نے کہا کہ اب 6 دسمبر کو ہمارے یہاں کوئی پروگرام نہیں ہوتا، کیونکہ انتظامیہ نے پہلے ہی تمام پروگراموں پر پابندی عائد کردی تھی۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایودھیا میں امن و امان اور سکون قائم رہے۔ اس وقت ٹیڑھی بازار میں واقع مسجد میں قرآن خوانی کا پروگرام ہوا، جس میں بچے، بوڑھے اور جوان موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ جب سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنایا تو مسجد مندر تنازع مکمل طور پر ختم ہوچکا ہے، پھر 6 دسمبر کو کسی بھی پروگرام کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ایودھیا میں رام مندر جلد بننا چاہئے، سبھی کی خواہشات پوری ہوں۔
مزید پڑھیں:
حکومت کے خلاف کسانوں کا نیم برہنہ احتجاج
قابل ذکر ہے کہ بابری مسجد کے ڈھانچہ کو 6 دسمبر 1992 کو مسجد - مندر متناز ع بتاکر شہید کردیا گیا تھا اور ہندو اور مسلم فرقہ کے لوگ شوریہ دیوس کو یوم سیاہ اور یوم غم کے طور پر مناتے تھے، لیکن سپریم کورٹ کا فیصلے آنے کے بعد یہاں منعقد ہونے والے پروگرام اب ختم ہوچکے ہیں۔ ایودھیا میں ہندو اور مسلم فرقہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ایودھیا میں شری رام کا ایک عظیم الشان مندر بننا شروع ہو گیا ہے، جو جلد تیار ہوجائے گا۔