ادبی دنیا میں پریم چند کے نام سے مشہور ہوئے، لیکن ان کا اصل نام دھنپت رائے تھا، منشی پریم چند کی پیدائش اترپردیش کے ضلع بنارس کے لمہی گاؤں میں 31 جولائی سنہ 1880 میں ہوئی۔
والد کا نام منشی عجائب لال تھا جو کہ ایک ڈاکخانہ میں کلرک تھے۔ منشی پریم چند بنیادی طور پر اردو زبان میں لکھا کرتے تھے بعد میں ان کی تصنیفات ہندی اور انگریزی میں بھی شائع کی گئیں۔
منشی پریم چند نے تقریبا سات آٹھ برس فارسی پڑھنے کے بعد انگریزی تعلیم کی شروعات کی، پندرہ برس کی عمر میں شادی ہوئی ایک برس بعد والد کا انتقال ہو گیا،گھر کی ذمہ داری منشی جی پر آگئی فکر معاش نے زیادہ پریشان کیا تو بچوں کو ٹیوشن پڑھانا شروع کر دیا، میٹرک پاس کرنے کے بعد محکمہ تعلیم میں ملازم ہوگئے۔
منشی پریم چند ایک بہترین ناول نگار افسانہ نگار انشائیہ نگار تھے اردو اور ہندی اور انگریزی زبان پر کامل دسترس رکھتے تھے ان کی نمایاں کتاب گودان، بازار حسن، میدان عمل شطرنج کے کھلاڑی وغیرہ۔۔۔
بنارس ہندو یونیورسٹی شعبہ اردو کے صدر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے منشی پریم چند کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے اپنی قلم کے ذریعے نہ صرف انگریزوں کے دانت کھٹے کیے، بلکہ بھارت کے دیہی علاقوں کی زندگی کو بخوبی اجاگر کیا ہے۔
منشی پریم چند نے اپنی طاقت سے بھارت کی روح میں بسے غریب پسماندہ مزدور آدیواسی کی آواز کو نہ صرف بے باک طریقے سے لکھا بلکہ کردار میں پیوست کیا ہے۔
مزید پڑھیں:
شہرت کی بلندیوں سے گمنامی کے اندھیروں میں گُم ہوجانے والی اداکارہ
انہوں نے کہا کہ' موجودہ دور میں منشی پریم چند کی تصنیفات کی اہمیت اور بھی بڑھ رہی ہے، جب ذات پات مذہب مزدوروں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے اس دور میں منشی جی کی تصنیفات کافی اہمیت کی حامل ہیں۔