ریاست اترپردیش کے شہر جونپور میں بھارتیہ کسان یونین کے ایک وفد نے کاشتکاروں کے حق میں سات نکاتی مطالبات کے ساتھ ضلع مجسٹریٹ کو ایک میمورنڈم سونپا۔
بھارتیہ کسان یونین کے ضلع صدر راجناتھ یادو نے کہا کہ مرکز کی جانب سے بنائے گئے تین نئے زرعی قوانین کو واپس لیا جائے اور ایم ایس پی کو قانون کے دائرے میں لایا جائے۔
واضح رہے کہ بھارتیہ کسان یونین کے مطالبات مندرجہ ذیل ہیں۔
- ایوانِ بالا کے ذریعہ منظور شدہ ایم ایس پی سے کم قیمت پر غلہ کی خریداری کرنے والے تاجروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
- ذاتی غلہ اندوزی کرنے والوں پر پابندی عائد کی جائے۔
- کاشتکاروں کے تمام پچھلے بقایا بجلی بلوں کو معاف کیا جائے۔
- کاشتکاروں کو ماہانہ 10 ہزار روپے امداد کے طور پر تمام اہل خانہ کو دینے کے لیے قانون سازی کی جائے۔
- نیائے پنچایت کی سطح پر حکومت کی جانب سے غلہ منڈی و سبزی منڈی کھولی جائے۔
- کاشتکاروں کو سستے قیمت پر ریاستی زرعی بیج مراکز سے مونگ، مکّا،ارد اور سورج مکھی کا بیج فراہم کیا جائے۔
- تحصیل مچھلی شہر کے تحت موضع سیمری میں شر پسندوں کے ذریعہ اراضی نمبر 1392 کھیل کے میدان و اراضی نمبر 1394 گرام سماج کی زمین پر غیر قانونی طور پر کیے گئے قبضےکو جلد از جلد ختم کروایا جائے۔
بھارتیہ کسان یونین کے ضلع صدر راجناتھ یادو نے کہا کہ کاشتکاروں کو ریاستی بیج مراکز سے بیج مہیا کرایا جائے اور ساتھ ہی ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا وبا کے باعث تمام کاشتکار پریشان حال ہیں اس لیے ان کے تمام بقایا بلوں کو معاف کیا جائے۔
انہوں نے سوال کیا کہ جب حکومت کہہ رہی ہے کہ زرعی قوانین کاشتکاروں کے حق میں ہے تو کیا حکومت نے دھان کی قیمت 1868 روپے متعین تھی تو کاشتکار اپنا دھان طے شدہ قیمت پر فروخت کرپایا ہے؟
انہوں نے کہا کہ حکومت کاشتکاروں کو گمراہ کررہی ہے اور سرمایہ داروں کے ہاتھ ہم کاشتکاروں کو فروخت کرنے کا کام کر رہی ہے۔