ریا ست اترپردیش کے مئو ضلع میں فرضی کاغذات کی بنیاد پر پاسپورٹ بنانے والے ایک بڑے گینگ کا پتہ چلا ہے۔ اس گینگ میں ایل آئی یو ملازم کے ساتھ چار پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ انوراگ آریہ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ضلع میں ایک گروہ کافی دنوں سے فرضی کاغذات کی بنیاد پر پاسپورٹ بنانے کا کام کرتا تھا۔
اس کے لئے باقاعدہ ناخواندہ لوگوں کے ہائی اسکول کی مارک شیٹ تک بنائی جاتی تھیں۔ ابتدائی جانچ میں اس معاملہ میں ایل آئی یو کے سپاہی، سب انسپکٹر، ٹائپ رائٹر اور تھانہ کے مترجم ہوم گارڈ وغیرہ بھی ملوث پائے گئے ہیں جن کے خلاف معاملہ درج کرایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ معاملہ کافی سنگین ہونے کے سبب ایڈیشنل ایس پی سطح کے افسر کی قیادت میں ایک جانچ ٹیم بناکر معاملہ کا پردہ فاش کرایا جائے گا جس میں بڑے لوگوں کے بھی شامل ہونے کی امید ہے۔ چار پولیس اہلکاروں سمیت 12لوگوں کا ملوث ہونا سامنے آیا ہے۔
ملزمین کے پاس سے نو لیپ ٹاپ، ایک لیپ ٹاپ کولر، گیارہ موبائل فون، کئی پاسپورٹ درخواست فارم اور فرضی دستاویزات کے علاوہ پچاس ہزار روپے کی نقدی برآمد ہوئی ہے۔
پکڑے گئے پولیس اہلکاروں میں محمد آباد تھانہ پر تعینات اردو مترجم جمیل احمد، کوپا گنج تھانہ پر تعینات جی پی سی سنجیو سنگھ، ایل آئی یو سپاہی سندھیا مشرا، ایل آئی یو ٹائپ رائٹر شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی سب انسپکٹر رام دھنی کو معطل کرنے کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
اس معاملہ میں دس لوگوں کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا جن میں مئو ضلع کے فروز احمد، ظفر اکبر، ندیم اختر، شاہد پرویز، جمیل احمد، سنیجو کمار سنگھ، رام نگینہ یادو کے ساتھ ساتھ وارانسی کے رہنے والے سنی گپتا، سندیپ کمار اور غازی پور کے رہنے والے سنجے کمار گپتا شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: سرینگر کے نوابازار میں آتشزدگی، دو مکان خاکستر
پولیس سپرنٹنڈنٹ کی ہدایت پر ایل آئی یو آفس کا کمرہ سیز کردیا گیا ہے۔ ایس پی انوراگ آریہ نے بتایا کہ حال میں بنے پاسپورٹ کو ری کال کراکر ویری فکیشن کرائی جائے گی۔