خاص بات یہ ہے کہ اب تک کسی بھی مسلم اکثریت والے موضع میں ایک بھی کورونا پازیٹو کیس سامنے نہیں آیا ہے۔ یہاں مقامی لوگ پوری سنجیدگی کے اور ذمہ داری کے ساتھ کورونا ٹیسٹ کرا رہے ہیں۔ مزید یہاں کے نوجوان ان افواہوں کا جواب دینا چاہتے ہیں، جس کے ذریعے مسلم معاشرے کو کورونا وائرس پھیلانے والا کہ کر بدنام کیا جا رہا ہے۔
خاص طور پر نوجوان نسل کو اس بات کا احساس بھی ہے اور تکلیف بھی کہ' انہیں کورونا کے نام پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مئو ضلع کے سوماری ڈیہہ میں ایک بھی کورونا پازیٹو کیس نہیں پایا گیا۔ یہ گاؤں بیشتر غریب بنکروں کی آبادی پر مشتمل ہے۔ یہاں تقریباً 1 ہزار 300 کی آبادی والے گاؤں کے لوگ کورونا ٹیسٹ کرانے کے معاملے میں کافی بیدار ہیں۔
مزید پڑھیں:
سہارنپور: خواتین کو خود مختار بنانے پر زور
گاؤں کے بلاک ڈیولپمنٹ کاؤنسلر نورالحسن نے بتایاکہ' کورونا وائرس کے ٹیسٹ کے دوران ہم نے میڈیکل ٹیم کے ساتھ پورا تعاون کیا۔ یہی نوعیت مئو ضلع کے رگھولی، خان پور، ہرداس پور جیسے تقریباً ایک درجن سے زائد مسلم اکثریتی گاؤں کی رہی جہاں ایک بھی کورونا پازیٹو کیس سامنے نہیں آیا۔