اترپردیش، ضلع مئو کے خان پور خورد گاؤں پنچایت کی سرحد پر رہائش پذیر صبر النساء کا خاندان انتہائی غربت میں زندگی گزار رہا ہے۔ ترقی کے تیز رفتار دور میں بھی یہ خاندان بنیادی ضروریات کا فقدان ہے۔
یہ خاندان گھاس پھوس کی جھونپڑی میں گزر بسر کرنے پر مجبور ہے ۔ ان کی جھونپڑی میں ایک بیت الخلاء بھی نہیں ہے، جبکہ ہر غریب کو حکومت کی جانب سے ایک بیت الخلاء لازمی طور پر دیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس خاندان کی خواتین کہتی ہیں کہ متعدد دفعہ درخواست دینے کے باوجود بھی بیت الخلاء نصیب نہیں ہوا۔ حکومتی معیار پر مکمل اترنے کے باوجود بھی پی ایم آواس یوجنا کے تحت مکان الاٹمنٹ نہیں کیا گیا۔
جس کی وجہ سے گھر کی خواتین اور بچیاں کچے مکان میں زندگی بسر کر رہی ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اجولا اسکیم کے تحت گیس کنکشن بھی نہیں فراہم کیا گیا، جس کی وجہ سے آج بھی گھاس پھوس سے چولہا جلا کر دو وقت کی روٹی کا انتظام کرتی ہیں۔
صبرالنساء کے مطابق ان کی دو بیمار بیٹیاں بر وقت علاج نہ ملنے کی صورت میں فوت ہوگئیں۔ ان کے پاس شناخت کے طور پر آدھار کارڈ بھی موجود ہے اور ان کی تین پشتیں اسی کچے مکان میں گزر چکی ہیں اور گھر کے بیشتر مرد مزدوری کرتے ہیں۔
کچھ سماجی کارکن ان کے حقوق کی آواز ضرور بلند کررہے ہیں، لیکن کسی بھی حکومت کی جانب سے کوئی بھی اقدامات نہیں کیا جارہا ہے۔