ETV Bharat / city

دارالمصنفین شبلی اکیڈمی ایک علمی و تحقیقی ادارہ

دارالمصنفین کی شناخت عالم ادب میں تحقیق، ترویج و اشاعت کے اہم مرکز کے طور پر ہوتی ہے۔ یہاں علامہ شبلی نعمانی نے مصنفین کے لئے ایک ایسے ادارے کی بنیاد رکھی جہاں وافر مقدار میں تحقیقی مواد موجود ہو۔ انہیں ذخائر میں سے ایک اہم ترین مجموعہ سیرت النبیﷺ ہے۔

Educational and research institute
دار المصنفین شبلی اکیڈمی ایک علمی و تحقیقی ادارہ
author img

By

Published : Oct 28, 2020, 4:00 PM IST

دار المصنفین شبلی اکیڈمی ایک علمی و تحقیقی ادارہ ہے جو ریاست اترپردیش کے ضلع اعظم گڑھ میں واقع ہے۔ ادارے کا قیام علامہ شبلی نعمانیؒ کا دیرینہ خواب تھا۔

دارالمصنفین کے قیام کی بات علامہ شبلی نے سب سے پہلے 1910ء میں ندوۃ العلما کے اجلاس میں کی تھی۔ شبلی نعمانی نے اپنی موروثی جائیداد میں ہی دارالمصنفین کی بنیاد رکھ دی۔ تعمیر کا کام بھی شروع ہوگیا، لیکن ابھی وقف نامہ ہی زیرِ تحریر تھا کہ 18 نومبر 1914 ء کو دارالمصنفین کی تکمیل کی حسرت لیے ہوئے قوم کا نیرِ تاباں غروب ہو گیا۔ لیکن ان کے شاگردوں کے ہاتھوں یہ پایۂ تکمیل کو پہنچا۔

دار المصنفین شبلی اکیڈمی ایک علمی و تحقیقی ادارہ

دارالمصنفین کی شناخت عالم ادب میں تحقیق، ترویج و اشاعت کے اہم مرکز کے طور پر ہوتی ہے۔ یہاں علامہ شبلی نعمانی نے مصنفین کے لئے ایک ایسے ادارے کی بنیاد رکھی جہاں وافر مقدار میں تحقیقی مواد موجود ہو۔ انہیں ذخائر میں سے ایک اہم ترین مجموعہ سیرت النبیﷺ ہے۔

یہ علامہ شبلی نعمانیؒ کی ادبی خدمات کا عظیم ترین کارنامہ ہے۔ حالانکہ علامہ شبلیؒ اس کا کچھ حصہ ہی ترتیب دے سکے، پھر ان کے انتقال کے بعد علامہ شبلیؒ کے ادھورے کام کو ان کے شاگرد رشید مولانا سید سلیمان ندویؒ نے مکمل کیا۔ یہ مجموعہ کل سات جلدوں پر مشتمل ہے۔

سیرت النبی ﷺکی تصنیف مکمل ہونے کے بعد اس کے اصل نسخے کو محفوظ کر کے رکھ دیا گیا ہے۔ جس میز پر علامہ شبلی نعمانیؒ نے سیرت النبی ﷺکی تصنیف کی، اسے شوکیس میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

دارالمصنفین کے قیام کا اصل مقصد ملک میں اعلی مصنفین اور اہل قلم کی جماعت تیار کرنا ہے۔یہاں تحقیقی کام انجام دینے کے لئے علمی ذخائر کے علاوہ بہترین ماحول بھی دستیاب ہیں۔

دارالمصنفین شبلی اکیڈمی کے موجودہ منتظمین میں سے ایک اور سینئر ریسرچ فیلو عمیر صدیق ندوی کی کوشش سے اکیڈمی میں موجود مخطوطات کافی حد تک محفوظ کی جا چکی ہیں ۔

سنہ 1914 میں قائم دارالمصنفین شبلی اکیڈمی کے وجود میں آنے کے بعد سب سے پہلے علامہ شبلی نعمانی نے خود سیرت النبیﷺ پر کام شروع کیا۔ دارالمصنفین شبلی اکیڈمی میں مصنفین کے لئے اعلی ترین سہولیات مہیا کرانے کے لئے چھ شعبات قائم کئے گئے ہیں۔یہاں تحقیقی کتب و مقالہ کی طباعت و اشاعت کا پورا انتظام کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:

آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے!

دارالمصنفین اپنے قیام کے وقت سے ہی اپنے مقاصد کے حصول میں مصروف ہے۔ سید سلیمان ندوی نے دارالمصنفین کو عالمی سطح پر متعارف کرادیا۔ دارالمصنفین کے قیام کے مقاصد وہی تھے جو 'بیت الحکمت' بغداد کے قیام کا تھا دارالمصنفین کی تاریخی خدمات کے دیباچہ میں اس کے مقاصد کو ان الفاظ میں تعبیر کیا گیا ہے۔

1- ملک میں اعلی مصنفین اور اہل قلم کی جماعت پیدا کرنا

2- بلند پایہ کتابوں کی تصنیف و تالیف اور ترجمہ کرنا

3- ان کی اور دیگر علمی ادبی کتابوں کی طبع و اشاعت کا انتظام کرنا۔

آج دارالمصنفین کی خدمات کے مطالعہ کے بعد پوری دیانتداری کے ساتھ یہ اعتراف کیا جاسکتا ہے کہ دارالمصنفین اپنے مقاصد کی حصولیابی میں بہت حد تک کامیاب ثابت ہوا ہے۔

دار المصنفین شبلی اکیڈمی ایک علمی و تحقیقی ادارہ ہے جو ریاست اترپردیش کے ضلع اعظم گڑھ میں واقع ہے۔ ادارے کا قیام علامہ شبلی نعمانیؒ کا دیرینہ خواب تھا۔

دارالمصنفین کے قیام کی بات علامہ شبلی نے سب سے پہلے 1910ء میں ندوۃ العلما کے اجلاس میں کی تھی۔ شبلی نعمانی نے اپنی موروثی جائیداد میں ہی دارالمصنفین کی بنیاد رکھ دی۔ تعمیر کا کام بھی شروع ہوگیا، لیکن ابھی وقف نامہ ہی زیرِ تحریر تھا کہ 18 نومبر 1914 ء کو دارالمصنفین کی تکمیل کی حسرت لیے ہوئے قوم کا نیرِ تاباں غروب ہو گیا۔ لیکن ان کے شاگردوں کے ہاتھوں یہ پایۂ تکمیل کو پہنچا۔

دار المصنفین شبلی اکیڈمی ایک علمی و تحقیقی ادارہ

دارالمصنفین کی شناخت عالم ادب میں تحقیق، ترویج و اشاعت کے اہم مرکز کے طور پر ہوتی ہے۔ یہاں علامہ شبلی نعمانی نے مصنفین کے لئے ایک ایسے ادارے کی بنیاد رکھی جہاں وافر مقدار میں تحقیقی مواد موجود ہو۔ انہیں ذخائر میں سے ایک اہم ترین مجموعہ سیرت النبیﷺ ہے۔

یہ علامہ شبلی نعمانیؒ کی ادبی خدمات کا عظیم ترین کارنامہ ہے۔ حالانکہ علامہ شبلیؒ اس کا کچھ حصہ ہی ترتیب دے سکے، پھر ان کے انتقال کے بعد علامہ شبلیؒ کے ادھورے کام کو ان کے شاگرد رشید مولانا سید سلیمان ندویؒ نے مکمل کیا۔ یہ مجموعہ کل سات جلدوں پر مشتمل ہے۔

سیرت النبی ﷺکی تصنیف مکمل ہونے کے بعد اس کے اصل نسخے کو محفوظ کر کے رکھ دیا گیا ہے۔ جس میز پر علامہ شبلی نعمانیؒ نے سیرت النبی ﷺکی تصنیف کی، اسے شوکیس میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

دارالمصنفین کے قیام کا اصل مقصد ملک میں اعلی مصنفین اور اہل قلم کی جماعت تیار کرنا ہے۔یہاں تحقیقی کام انجام دینے کے لئے علمی ذخائر کے علاوہ بہترین ماحول بھی دستیاب ہیں۔

دارالمصنفین شبلی اکیڈمی کے موجودہ منتظمین میں سے ایک اور سینئر ریسرچ فیلو عمیر صدیق ندوی کی کوشش سے اکیڈمی میں موجود مخطوطات کافی حد تک محفوظ کی جا چکی ہیں ۔

سنہ 1914 میں قائم دارالمصنفین شبلی اکیڈمی کے وجود میں آنے کے بعد سب سے پہلے علامہ شبلی نعمانی نے خود سیرت النبیﷺ پر کام شروع کیا۔ دارالمصنفین شبلی اکیڈمی میں مصنفین کے لئے اعلی ترین سہولیات مہیا کرانے کے لئے چھ شعبات قائم کئے گئے ہیں۔یہاں تحقیقی کتب و مقالہ کی طباعت و اشاعت کا پورا انتظام کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:

آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے!

دارالمصنفین اپنے قیام کے وقت سے ہی اپنے مقاصد کے حصول میں مصروف ہے۔ سید سلیمان ندوی نے دارالمصنفین کو عالمی سطح پر متعارف کرادیا۔ دارالمصنفین کے قیام کے مقاصد وہی تھے جو 'بیت الحکمت' بغداد کے قیام کا تھا دارالمصنفین کی تاریخی خدمات کے دیباچہ میں اس کے مقاصد کو ان الفاظ میں تعبیر کیا گیا ہے۔

1- ملک میں اعلی مصنفین اور اہل قلم کی جماعت پیدا کرنا

2- بلند پایہ کتابوں کی تصنیف و تالیف اور ترجمہ کرنا

3- ان کی اور دیگر علمی ادبی کتابوں کی طبع و اشاعت کا انتظام کرنا۔

آج دارالمصنفین کی خدمات کے مطالعہ کے بعد پوری دیانتداری کے ساتھ یہ اعتراف کیا جاسکتا ہے کہ دارالمصنفین اپنے مقاصد کی حصولیابی میں بہت حد تک کامیاب ثابت ہوا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.