بنارس ہندو یونیورسٹی میں آئے دن مختلف فیکلٹی میں نئے پروگرامز ہوتے رہتے ہیں۔ الگ الگ شعبے میں مختلف موضوعات پر سیمینار کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
آج بھارت اور نیپال کے موضوع پر بی ایچ یو کے 'کے این اڈپا آڈیٹوریم' میں 'بھارت اور نیپال کی جمہوریت میں مماثلت' کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
پروگرام میں شریک سابق رکن پارلیمان آنند بھاسکر نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ہمیشہ اپنے ہمسایہ ممالک کی مدد کے لیے تیار رہتا ہے۔
انہوں نے نیپال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نیپال بھارت سے تہذیبی ثقافتی اور مذہبی اعتبار سے یکجہتی کا ضامن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت نیپال کے رشتوں پر کافی زور دے رہا ہے اور ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیپال ہمیشہ کاشتکاری کو لے کر مشکلات کا سامنا کرتا ہے۔ نیپال میں پتھریلی زمین، پانی اور کھاد کی قلت سے کسانوں کو مشکلات کا سامنا رہتا ہے، ان مشکلات کو دور کرنے کے لیے بھارت کثیر مقدار میں نیپال کو کھاد فروخت کرتا ہے۔
جس سے نہ صرف نیپال کی معاشی حالت مستحکم ہوتی ہے بلکہ کاشتکار وں کو بھی راحت ملتی ہے۔
ای ٹی وی نے سوال کیا کہ نیپال میں بائیں بازو کی سیاسی جماعت اقتدار میں ہے، جب کہ بھارت میں دائیں بازو کی سیاسی جماعت اقتدار میں ہے ایسے میں بھارت اور نیپال کے تعلقات کو کیسے دیکھتے ہیں؟
اس کے جواب میں میں آنند بھاسکر نےکہا کہ ملک میں کسی بھی نظریات کی حامی سیاسی جماعت اقتدار میں ہو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ ہمسایہ ممالک کے تعلقات کیسے بہتر ہوں اس پر غوروفکر کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ یہ سیمینار بنارس ہندو یونیورسٹی اور نیپال اسٹوڈنٹ ویلفیئر نے مشترکہ طور پر منعقد کیا تھا جس میں نیپال اور بھارت کے کئی دانشوران نے شرکت کی۔