بی جے پی کی ریاستی اکائی کے رکن اور بھیونڈی کارپوریٹر شیام اگروال نے قرنطینہ سینٹر میں بدعنوانی کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔
انہوں نے پیسے لے کر کورونا مثبت مریض کی رپورٹ منفی کرنے کا سنسنی خیز الزام عائد کرکے ایک آڈیو کلپ بھی جاری کیا ہے۔
میونسپل کمشنر نے ہمارے نمائندے کو فون پر بتایا کہ الزام کی جانچ کرکے خاطیوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے، جبکہ ابھی تک خاطیوں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں آسکی ہے.
کارپوریٹر شیام اگروال نے میئر اور میونسپل کمشنر کو دیئے مکتوب میں لکھا ہے کہ قرنطینہ سینٹر میں کورونا کے مشکوک مریضوں سے بڑے پیمانے پر بدعنوانی کی جارہی ہے۔
انہوں نے اپنی تحریری شکایت میں بتایا کہ بھیونڈی شہر کے اشوک نگر میں رہائش پذیر ہنومان پرساد اگروال اور ان کے خاندان کے آٹھ افراد کورونا کے مشتبہ مریض کی حیثیت سے شناخت کیا گیا تھا، ان کی بیوی شاردادیوی کو مثبت پائے جانے کے بعد علاج کے لیے انہیں آئی جی ایم اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اور ہنومان پرساد اگروال کو کارپوریشن کے ٹاٹا امنترا واقع کورونا کئیر میں قرنطینہ کردیا گیا تھا جہاں بیڈ نہ ہونے کی وجہ سے انہیں زمین پر ہی رہنے کا انتظام کیا گیا۔
میونسپل کمشنر کو دیئے گئے خط میں شیام اگروال نے کہا ہے کہ ہنومان پرساد اگروال کو ٹاٹا آمنترا کے قرنطینہ مرکز سے 30 مئی کو تھانے کے ہورائزن اسپتال بھیجنے کے لیے ایک میونسپل ملازم کی جانب سے ان کے خاندان والوں سے 75 ہزار روپے کی رشوت طلب کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ ہنومان پرساد اگروال کے ایک پڑوسی کو ہوم کورنٹین کرنے کیلئے اسی ملازم نے دس ہزار روپے رشوت لی تھی۔
مذکورہ ملازم نے شاردا دیوی اور ان کے اہل خانہ کو گھر بھیجنے کے لیے رشوت کا مطالبہ کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹروں کو بھی پیسہ دینا پڑتا ہے۔
شیام اگروال نے میئر پرتیبھا پاٹل اور میونسپل کمشنر ڈاکٹر پروین اشٹیکر سے قرنطینہ سینٹر میں رشوت لینے والے میونسپل ملازم اور اس سازش میں شامل ڈاکٹروں کے خلاف اینٹی کرپشن ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر کے انہیں برخاست کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔