ریاست گجرات میں مرکزی وقف بورڈ کی پریشانیاں اور مسائل میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے کبھی وقف کی زمین پر غیر قانونی قبضہ کا الزام تو کبھی وقف بورڈ کا غلط طریقے سے استعمال کیے جانے کا الزام عائد ہوتا رہا ہے۔ ایسے میں وقف املاک کے مسائل سے جوجھ رہے متأثرین کے مسائل کو حل کرنے کے لیے وڈودرا کے سماجی کارکن ڈاکٹر آر ایس سپائی نے اپنی زندگی وقف کے لیے وقف کردی ہے۔
ڈاکٹر آر ایس سپائی نے گجرات کی تقریبا 70 مساجد کا رجسٹریشن گجرات وقف بورڈ میں کرایا ہے وقف کے تعلق سے غیر قانونی قبضے، وقف املاک گھوٹالا، متولیز کا کرپشن ، مدارس کے مسائل وغیرہ حل کرانے لوگ ڈاکٹر آر آیس سپائی کے پاس جاتے ہیں اور وہ لیگل طریقےسے اس کا حل کراتے ہیں۔
گجرات میں ایک بڑی وقف کی جائداد موجود ہے لیکن کسی کا رجسٹریشن ہوا ہے تو کسی کا نہیں اکثر وقف مسائل کو لے کر وکلاء بہت زیادہ فیس لیتے ہیں تو وہیں غریب انسان اتنی مہنگی فیس بھر نہیں پاتا ایسے میں ڈاکٹر آر آیس سپائی نے مفت میں وقف املاک کے مسائل کو حل کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے۔۔
ڈاکٹر آر ایس سپائی کا کہنا ہے وقف کے لیے اپنی زندگی وقف کرکے مجھے بے حد خوشی محسوس وہورہی ہے۔
ڈاکٹر آر ایس سپائی تعلیمی میدان میں بھی بیش بہا خدمات انجام دے رہے ہیں انہوں نے ہزاروں طلباء کو اسکالر شپ دیا ہے وہ ہر موضوع پر ترغیبی لیکچر دیتے رہتے ہیں۔ بہت سے بچوں کا اسکول کالج میں ایڈمیشن مفت میں کراتے ہیں۔بیٹی بچاو بیٹی پڑھا کے لیے بھی گاؤں گاؤں جاکر بیداری پیدا کرنے کا کام کررہے ہیں اس کے علاوہ چرند پرند کے تحفظ کے لیے بھی ایک تحریک چلا رہے ہیں۔
انہیں دودھ کی ڈیڑی فلڈمیں 30 سال کا تجربہ حاصل ہے ڈاکٹر آر آیس سپائی فی الحال امپرووائز کنسلٹنگ وڈوڈرا میں ڈائریکٹر اور سی ای او کے عہدے پر فائز ہیں۔
انہوں نے دودھ ساگر ڈیری، گجرات ڈیری، بھاونگر ڈیری اور سابر ڈیری وغیرہ میں بھی مختلف پوسٹ پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر آر آیس سپائی کی شخصیت سب سے منفرد اور سب سے جداگانا ہےڈاکٹر آر ایس سپائی نے گجرا ت کے ضلع بھاونگر میں1954میں پیدا ہوئے۔
ڈاکٹر آر آیس سپائی نے بے حد غربت کے حالات میں اپنی تعلیم حاصل کی اور آج وہ جب ایک اسکالر بن گئے تو چاہتے ہیں کہ کسی بچے کو تعلیمی میدان میں مالی حالت تنگی کے سبب پریشانی نہ اٹھانا پڑے، آپ ہر ضرورت مند بچوں کواسکالر شپ دلاتے ہیں اور خود بھی مالی امداد کرتے رہتے ہیں اور وقف جائیداد کا کوئی غلط استعمال نہ کرے اس لئے بھی سخت محنت کر رہے ہیں۔