ETV Bharat / city

کشمیر کی سب سے کم عمر خاتون آف روڈ ڈرائیور مونسہ خان

author img

By

Published : Apr 10, 2022, 7:45 PM IST

موٹر اسپورٹ کھیل روایتی طور پر خواتین کے لیے مناسب نہیں سمجھا جاتا تھا، تاہم اب حالات بدل رہے ہیں۔ مَردوں کے شانہ بشانہ آج خواتین بھی موٹر اسپورٹس میں حصہ لے رہی ہیں۔ Female Off-Road Driver

خاتون آف روڈر مونسہ خان
خاتون آف روڈر مونسہ خان

حال ہی میں وادی کشمیر میں منعقد کی گئی آف روڈنگ میں سرینگر کے راج باغ علاقے کی رہنے والی 19 برس کی مونسہ منیر خان نے حصہ لے کر نہ صرف اپنا شوق پورا کیا بلکہ وادی کی سب سے کم عمر آف روڈر بھی بن گئی ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ گفتگو کے دوران مونسہ نے نہ صرف اپنے شوق کے تعلق سے بات کی بلکہ اپنے مستقبل اور معاشرے میں خواتین کو کمتر سمجھے جانے والی روایتوں کے بارے میں بھی بتایا۔ اگرچہ مونسہ نے اپنے دادا سے گاڑی چلانا سیکھا تھا، تاہم آف روڈنگ کا شوق اُن کو اپنے والد کی وجہ سے ہوا۔ Female Off-Road Driver from Kashmir

خاتون آف روڈر مونسہ خان

وہ کہتی ہیں کہ 'میرے دادا سختی اور پیار دونوں طریقے سے مجھے گاڑی چلانا سکھاتے تھے۔ میرے والد ایک آف روڈر ہیں اور میں اُن کے ساتھ اکثر جایا کرتی تھی اور پھر پتہ ہی نہیں چلا کہ کب میری دلچسپی اس میں ہوگئی۔ وادی میں یوسمرگ سے تقریباً 40 کلومیٹر دور ایک جگہ ہے جس کو موسیٰ کی اذان کہتے ہیں، وہ میری اور میرے والد کا بھی پسندیدہ ٹرائل ہے۔' واضح رہے کہ آف روڈنگ ایک ایسا کھیل ہے جہاں ڈرائیور ایک خصوصی گاڑی کو مختلف اور مُشکِل راستوں پر چلاتا ہے۔ راستے ہموار نہیں ہوتے بلکہ کہیں پتھر، کہیں برف، کہیں پانی تو کہیں ناہموار زمین ہوتی ہے۔

مونسہ اگرچہ آف روڈنگ کا شوق رکھتی ہیں لیکن وہ اپنے شوق کو پیشہ نہیں بنانا چاہتیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ 'جیسے ہی میں 18 برس کی ہوئی اور مجھے ڈرائیونگ لائسنس ملا تو میرے گاڑی چلانے کے طریقے سے متاثر ہو کر میرے والد نے مجھے گاڑی تحفے میں دی۔ ہر گاڑی آف روڈنگ میں استعمال نہیں ہوتی۔ اُنہوں نے کہا کہ 'کشمیر آف روڈ کلب کی فرح زیدی اور اُن کے شوہر علی ساجد نے جب میری ڈرائیونگ دیکھی تو وہ کافی متاثر ہوئے اور میرے والد سے میرے بارے میں پوچھا۔ اس کے بعد میں نے ریس میں حصہ لیا لیکن میں اپنے شوق اور کریئر کو مِلا نہیں سکتی بلکہ میں آئی اے ایس افسر بن کر عوام کی خدمت کرنا چاہتی ہوں۔

موٹر اسپورٹس میں خواتین کے رجحان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مونسہ نے کہا کہ 'آف روڈنگِ کی بات کریں تو ڈاکٹر شرمین سمیت اور بھی کئی خواتین ہیں جو موٹر اسپورٹ میں دلچسپی دکھا رہی ہیں۔ جو خوش آئند بات ہے۔ سڑک پر خواتین کو گاڑی چلاتے وقت لوگ پہلے سے ذہن بنا لیتے ہیں کہ کیا یہ کر پائے گی۔ یہ سوچ بدل نے کی ضرورت ہے۔ جہاں مونسہ کی ہر طرف تعریف ہو رہی ہے، وہیں وہ مانتی ہے کہ اُن کے گھر والوں خاص طور پر ان کے والد کا ہمیشہ سے اہم کردار رہا ہے۔ اپنی بیٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مونسہ کے والد منیر خان نے کہا کہ 'میں نے اپنی بیٹی کو تحفتاً گاڑی دی تھی۔ گاڑی تھوڑی موڈیفائیڈ کی گئی ہے تاکہ خراب اور مُشکِل راستوں پر چل سکے۔' انہوں نے کہا کہ 'جب میری بیٹی گاڑی چلانے نکلی تو سبھی کو خوشی ہوئی۔

حال ہی میں وادی کشمیر میں منعقد کی گئی آف روڈنگ میں سرینگر کے راج باغ علاقے کی رہنے والی 19 برس کی مونسہ منیر خان نے حصہ لے کر نہ صرف اپنا شوق پورا کیا بلکہ وادی کی سب سے کم عمر آف روڈر بھی بن گئی ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ گفتگو کے دوران مونسہ نے نہ صرف اپنے شوق کے تعلق سے بات کی بلکہ اپنے مستقبل اور معاشرے میں خواتین کو کمتر سمجھے جانے والی روایتوں کے بارے میں بھی بتایا۔ اگرچہ مونسہ نے اپنے دادا سے گاڑی چلانا سیکھا تھا، تاہم آف روڈنگ کا شوق اُن کو اپنے والد کی وجہ سے ہوا۔ Female Off-Road Driver from Kashmir

خاتون آف روڈر مونسہ خان

وہ کہتی ہیں کہ 'میرے دادا سختی اور پیار دونوں طریقے سے مجھے گاڑی چلانا سکھاتے تھے۔ میرے والد ایک آف روڈر ہیں اور میں اُن کے ساتھ اکثر جایا کرتی تھی اور پھر پتہ ہی نہیں چلا کہ کب میری دلچسپی اس میں ہوگئی۔ وادی میں یوسمرگ سے تقریباً 40 کلومیٹر دور ایک جگہ ہے جس کو موسیٰ کی اذان کہتے ہیں، وہ میری اور میرے والد کا بھی پسندیدہ ٹرائل ہے۔' واضح رہے کہ آف روڈنگ ایک ایسا کھیل ہے جہاں ڈرائیور ایک خصوصی گاڑی کو مختلف اور مُشکِل راستوں پر چلاتا ہے۔ راستے ہموار نہیں ہوتے بلکہ کہیں پتھر، کہیں برف، کہیں پانی تو کہیں ناہموار زمین ہوتی ہے۔

مونسہ اگرچہ آف روڈنگ کا شوق رکھتی ہیں لیکن وہ اپنے شوق کو پیشہ نہیں بنانا چاہتیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ 'جیسے ہی میں 18 برس کی ہوئی اور مجھے ڈرائیونگ لائسنس ملا تو میرے گاڑی چلانے کے طریقے سے متاثر ہو کر میرے والد نے مجھے گاڑی تحفے میں دی۔ ہر گاڑی آف روڈنگ میں استعمال نہیں ہوتی۔ اُنہوں نے کہا کہ 'کشمیر آف روڈ کلب کی فرح زیدی اور اُن کے شوہر علی ساجد نے جب میری ڈرائیونگ دیکھی تو وہ کافی متاثر ہوئے اور میرے والد سے میرے بارے میں پوچھا۔ اس کے بعد میں نے ریس میں حصہ لیا لیکن میں اپنے شوق اور کریئر کو مِلا نہیں سکتی بلکہ میں آئی اے ایس افسر بن کر عوام کی خدمت کرنا چاہتی ہوں۔

موٹر اسپورٹس میں خواتین کے رجحان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مونسہ نے کہا کہ 'آف روڈنگِ کی بات کریں تو ڈاکٹر شرمین سمیت اور بھی کئی خواتین ہیں جو موٹر اسپورٹ میں دلچسپی دکھا رہی ہیں۔ جو خوش آئند بات ہے۔ سڑک پر خواتین کو گاڑی چلاتے وقت لوگ پہلے سے ذہن بنا لیتے ہیں کہ کیا یہ کر پائے گی۔ یہ سوچ بدل نے کی ضرورت ہے۔ جہاں مونسہ کی ہر طرف تعریف ہو رہی ہے، وہیں وہ مانتی ہے کہ اُن کے گھر والوں خاص طور پر ان کے والد کا ہمیشہ سے اہم کردار رہا ہے۔ اپنی بیٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مونسہ کے والد منیر خان نے کہا کہ 'میں نے اپنی بیٹی کو تحفتاً گاڑی دی تھی۔ گاڑی تھوڑی موڈیفائیڈ کی گئی ہے تاکہ خراب اور مُشکِل راستوں پر چل سکے۔' انہوں نے کہا کہ 'جب میری بیٹی گاڑی چلانے نکلی تو سبھی کو خوشی ہوئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.