جموں و کشمیر سول سوسائٹی فورم نے آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لیے حکومتوں کے ارادوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زمین کی تبدیلی کے قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے
فورم کے چیئرمین عبدالقیوم وانی Abdul Qayum Wani نے کہا کہ بورڈ آف ریونیو کی طرف سے زرعی اراضی کو غیر زرعی مقاصد کے لیے تبدیل کرنے کے لیے بنائے گئے Conversion of Agricultural Lands to Non-Agricultural Land ضوابط اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لیے ایک میگا ڈیزائن کا حصہ ہے۔ جو کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے ناقابل قبول ہے۔
فورم کے چیئرمین نے اس معاملے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کی رضامندی اور غور و خوض کے بغیر راتوں رات اتنے بڑے فیصلے لیے جاتے ہیں اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ سب کچھ ان کے لیے ٹھیک اور فائدہ مند ہے، جو کہ ایک ستم ظریفی ہے،یہ سب دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں:
- Mehbooba Omar Slam Changes in J&K Land Use Policy:زرعی اراضی کی تبدیلی کی نئی پالیسی آبادیاتی تناسب کے لئے راہ ہموار
- Conversion of Agricultural Lands to Non-Agricultural Land: زرعی اراضی کو غیر زرعی مقاصد کے لئے تبدیل کرنے کی پالیسی پر عوامی ردعمل
جاری کردہ اپنے بیان میں سول سوسائٹی فورم نے کہا کہ جموں و کشمیر کا جغرافیہ، اراضی زمین اور جنگلات کی زمینیں غیر معمولی طور پر مختلف ہیں جن کو چراگاہوں، زراعت، باغبانی، پھولوں کی فصل،آبی زخائیر، سیاحتی مقامات ، جنگلات اور دواؤں اور خوشبودار پودوں کی پیداوار کے مقاصد کے لیے محفوظ کیا جانا چاہیے اور ماحولیات اور اس کے جغرافیائی منظرنامے میں قابل عمل۔ اپنی زمینوں کو غیر زرعی مقاصد میں تبدیل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اسے دن دھاڈھے بنجر کر دیا جائے۔
فورم نے جموں و کشمیر کے جغرافیائی، زراعت ، جنگلات اور قدرتی وسائل کے تحفظ کے لیے زمین کی تبدیلی کے قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔