جموں و کشمیر کے تین فوٹو جرنلسٹس کو اس وقت اہم کامیابی ملی جب دنیا میں صحافت کے سب سے بڑے اعزاز پولٹزر سے ان کو نوازا گیا - یہ پہلی مرتبہ ہے جب کشمیر کے کسی صحافی کو اتنے بڑے اعزاز سے نوازا گیا ہے۔
بین الاقوامی نیوز ادارہ ایسوسی ایٹڈ پریس سے وابستہ ڈار یاسین، مختار خان اور چھنی آنند کو گزشتہ برس پانچ اگست کے بعد جموں وکشمیر میں ناسازگار حالات کی پیشہ ورانہ طریقے سے عکاسی کرنے پر یہ انعام دیا گیا ہے۔
اس خبر سے جموں و کشمیر کی صحافی برادری میں زبردست خوشی کہ لہر پیدا ہوئی ہے کیونکہ یہ واقع اس وقت پیش آیا ہے جب کشمیر میں صحافی حکومتی دباؤ اور دیگر مشکلات سے دو چار ہیں۔
مذکورہ فوٹو جرنلسٹس نے سال گذشتہ کے پانچ اگست کے بعد وادی کشمیر میں پیدا شدہ مخدوش صورتحال کی عکس بندی کی جب یہاں نہ صرف سخت ترین کرفیو نافذ تھا بلکہ تمام تر مواصلاتی خدمات پر تاریخ ساز و ریکارڈ ساز پابندی عائد تھی۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کشمیر سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے کہا کہ 'یہ ہمارے لیے فخر کا مقام ہے۔' انہوں نے کہا آج کشمیر کی صحافتی برادری میں تاریخ رقم ہوئی ہے۔
دریں اثنا جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے تین فوٹو جرنلسٹس کو عالمی سطح کے اس اعلیٰ پایہ کے اعزاز سے نوازنے پر جہاں وادی کشمیر کی صحافتی برادری میں خوشی و شادمانی کی لہر دوڑ گئی ہے وہیں سیاسی حلقوں وعوام و خواص کی طرف سےسوشل میڈیا پر ان صحافیوں کو مبارک باد پیش کرنے اور ان کی کھینچی ہوئی تصویروں کو شیئر کرنے کا ایک لامتناہی سلسلہ جاری ہے۔
واضح رہے پولٹزر انعام ایک متعبر امریکی ایوارڈ ہے جو صحافت، ادب اور موسیقی کے شعبوں میں نمایاں کارکردگی پر دیا جاتا ہے۔