جموں: بی جے پی حکومت نے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی درجہ کی دفعات کو ختم کرنے کی وجہ تعمیر و ترقی اور حفاظتی انتظامات کو مضبوط بنانا بتایا۔ جموں و کشمیر میں پچاس ہزار سرکاری نوکری نوجوانوں کو دینے کا وعدہ کیا گیا۔ اب تین برس مکمل ہونے والے ہیں اور جموں کشمیر میں ابھی بھی سیاسی و سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے لیڈران کے دعوے جھوٹے ثابت ہوئے۔ Reaction of Various Leaders On Unemployment In JK
لوک جن شکتی پارٹی کے جموں کشمیر کے صدر رفیق ملک کا کہنا ہے کہ گذشتہ 3سال سے جموں و کشمیر کو اندھیروں میں دھکیلنے کا سلسلہ دن رات جاری رکھا گیا ہے اور جان بوجھ کر نوجوان کُش پالیسیاں اپنائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور باہری دنیا کو دکھانے کے لیے گذشتہ 3 برسوں سے لگاتار 50 ہزار سرکاری ملازمتیں دینے کے اعلانات کیے جارہے ہیں، لیکن اُلٹا یہاں کے ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا سرکاری سطح پر دعوے کیے جارہے ہیں کہ یہاں سرمایہ کاری ہوگی اور 5 لاکھ نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے لیکن گذشتہ 3 سال سے یہاں ایک بھی سرمایہ کاری دیکھنے کو نہیں ملی۔ نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر رتن لال گپتا کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں تعمیر و ترقی، امن و قانون کی بگڑتی ہوئی صورتحال، مہنگائی اور بے روزگاری سے متعلق آئے روز زمینی حقائق عوام کے سامنے آرہے ہیں۔ اس کے باوجود حکومت، بڑے بڑے عہدوں پر فائز لیڈران پارلیمنٹ سے لیکر میڈیا تک یہاں کے حالات سے متعلق جھوٹے دعوے اور اعلانات کرتے پھرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ کا ناکامی اور نا اہلی کا خمیازہ یہاں کے عام لوگوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ خاص کر بے روزگار نوجوانوں کو جن کے ساتھ کئی جھوٹے وعدے کیے گئے تھے۔
Tarigami on Unemployment in JK: جموں و کشمیر میں بے روزگاری کی سطح عروج پر: تاریگامی