کرونا وائرس کی ممکنہ تیسری لہر کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر محکمہ صحت کی جانب سے جہاں مائیکرو فون کے ذریعے سرینگر کے بازاروں میں لوگوں کو رہنما خطوط پر عمل پیرا رہنے کی تاکید کی جاتی رہتی ہے۔ وہیں ویکسینیشن پر بھی زور دیا جارہا ہے۔
اینٹی باڈیز اور کورونا ٹیکہ کاری سے کورونا کی تیسری لہر کو شکست ممکن متعلقہ محکمہ کی جانب سے ویکسینیشن مہم جارہی رکھتے ہوئے جموں وکشمیر کے 13 اضلاع میں 18 برس سے زیادہ عمر کے سو فیصد لوگوں کو ویکسین کی پہلی خوراک دی گئی۔ان اضلاع میں کشمیر صوبے کے 7 جبکہ جموں صوبے کے 5 اضلاع شامل ہیں۔ وہیں 6 اضلاع ایسے ہیں جن میں ٹیکہ کاری مہم کو مکمل کیا گیا ہے۔
یوٹی میں 18 برس سے زائد عمر کے تقریبا 40 فیصد افراد کو کووڈ کے دونوں خوراک دیے گئے ہیں، وہیں اب ٹیکہ کاری مہم کو مزید تیز کیا گیا ہے۔ جس کے نتائج چند ماہ میں دیکھنے کو ملیں گے۔
ٹیکہ کاری مہم میں تیزی کے علاوہ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کےکمیونٹی میڈیسن شعبے کی جانب سے کورونا مخالف اینٹی باڈیز سے متعلق حال ہی میں سروے عمل میں لایا گیا۔ جس میں پایا گیا کہ 84 فیصد سے زیادہ لوگوں میں وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز موجود ہیں۔
سات برس سے زائد عمر کے لوگوں پر کیے گئے سروے کے مطابق وادی کے ہر ضلع میں 4 سو نمونے جانچ کے لئے حاصل کیے گئے۔ مجموعی طور پر 3586 افراد کے نمونوں کی تشخیص کی گئی جن میں سے 3025 نمونوں میں کورونا مخالف اینٹی باڈیز پائی گئیں۔ اس طرح وادی کے 10اضلاع کی کُل آبادی میں 84.3 فیصد اینٹی باڈیز موجود ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ ٹیکہ کاری اور لوگوں میں کووڈ مخالف پائی گئی اینٹی باڈیز کی بہتر شرح سے ممکنہ تیسری لہر سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
ماہرین کا ماننا ہےکہ اگر لوگ کووڈ کے رہنما خطوط پر من وعن عمل پیرا رہیں اور بغیر ویکیسن کے افراد جلد ہی کووڈ مخالف ٹیکے لگوائیں تو ممکنہ تیسری کو شکست دی جاسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: جموں و کشمیر: متعدد مقامات پر این آئی اے کا چھاپہ
جموں وکشمیر میں کورونا وائرس کے مثبت معاملات میں کمی تو درج کی جارہی ہے لیکن کورونا وبا مکمل طور ابھی ختم نہیں ہوا ایسے میں ضروری ہےکہ ہم سب کرونا وائرس کے احتیاطی تدابیر پر برابر عمل پیرا رہ کر اپنا تعاون پیش کریں۔