گزشتہ کئی ہفتوں سے وادی کشمیر میں درجہ حرارت میں کمی آنے کے ساتھ ہی جنوبی کشمیر کے ترال اور اس کے مضافاتی علاقوں میں بجلی کی ابتر صورتحال کے سبب ہزاروں افراد پر مشتمل آبادی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
وہیں دسیویں اور بارویں جماعت کے امتحانات (Annual Examination) میں تیاری کر رہے طلبا کو بجلی کی آنکھ مچولی سے زبردست ذہنی کوفت کا سامنا ہے۔
بجلی کی ابتر صورتحال نہ صرف دیہاتوں میں بلکہ ٹاؤن ترال میں بھی بجلی کی غیر اعلانیہ تخفیف (Unscheduled Power Cuts) سے لوگ احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔
وہیں محکمہ بجلی کے عارضی ملازمین کی ہڑتال سے صورتحال مزید ابتر ہو رہی ہے۔
ترال کے دوردراز علاقہ برن پتھری نام کے گاؤں کے باشندے عبد الغنی نے بتایا کہ گاؤں میں پچھلے تین روز سے بجلی غائب ہے جس کی وجہ سے ان کا گاؤں گھپ اندھیرے میں ڈھوبا ہوا ہے۔
ایک اور شہری شبیر احمد نے بتایا کہ بجلی نہ ہونے سے امتحانات کی تیاری کرنے والے طلبہ کا مستقبل مخدوش ہوتا جا رہا ہے اور اس لیے محکمہ بجلی کو بجلی کا نظام جلد از جلد ٹھیک کرنا چاہئے۔
مزید پڑھیں:وادیٔ کشمیر میں بجلی نظام کو بہتر بنانے کی انتظامیہ سے اپیل
اس دوران اپنی پارٹی کے ضلع صدر پلوامہ جی ایم میر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پورے جموں وکشمیر میں صرف ترال علاقے میں ہی بجلی کی صورتحال اتنی ابتر(ERRATIC POWER CUTS) ہے،جس کو الفاظ میں بیان نہیں کا جا سکتا ہے۔
میر کے مطابق ترال علاقہ کی جملہ آبادی آیے روز ناقص بجلی نظام کی شکایات کر رہی ہے لیکن حکام خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔انہوں نے بجلی کے اعلی حکام سے اس ضمن میں فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔