سرینگر کے عیدگاہ میں دو سرکاری اساتذہ کی ہلاکت سے وادی میں اقلیتی طبقے میں خوف پیدا ہورہا ہے۔ آلوچی باغ میں ستیندر کور کی رہائش پر اس وقت ماتم چھا گیا جب ان کی لاش وہاں لائی گئی۔ ستیندر کور عیدگاہ کے سنگم علاقے میں واقع ہائر سکنڈری اسکول کی پرنسپل تھیں، آج صبح انہیں اور ان کے ساتھ ایک دوسرے ٹیچر دیپک چند کو مبینہ طور پر نامعلوم عسکریت پسندوں نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔
مقامی سکھ آبادی کا کہنا ہے ان واقعات سے خوف پھیل گیا ہے یہاں جو مسلم آبادی ہے انہیں سامنے آکر ان کی حمایت اور حفاظت کو یقینی بنانا چاہیئے۔ وہیں ان واقعات کی مذمت کرتے ہوئے سرینگر کے میئر جنید متو نے کہا کہ یہ ہلاکتیں مذمت خیز ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان ہلاکتوں سے سکیورٹی نظام کی ناکامیابی ظاہر ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: کشمیر میں مسلسل حملے شیطانی طاقتوں کی سوچی سمجھی سازش: مختارعباس نقوی
واضح رہے کہ گزشتہ روز نامعلوم عسکریت پسندوں نے معروف فارماسسٹ ماکھن لال بندرو اور ایک غیر مقامی شخص کو ہلاک کیا تھا۔ ان واقعات کی وادیٔ کشمیر میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے مذمت کی جارہی ہے۔ ان ہلاکتوں کی ذمہ داری ایک غیر معروف عسکریت پسند تنظیم ٹی آر ایف نے قبول کی ہے، پولیس کے مطابق یہ لشکر طیبہ کی تنظیم ہے۔