شہر سرینگر کے اعلی کدل علاقے کے رہنے والے حکیم قیصر احمد قیصر گزشتہ 35 برسوں سے حجام کے پیشے سے وابستہ ہیں اور خود کے لیے اسے باعث فخر سمجھتے ہیں۔ سرینگر کے اعلیٰ کدل میں واقع ان کی حجام کی دکان کو دیکھ کر ایسا لگتا ہی نہیں کہ اس دور میں بھی نائی کی ایسی دکان دیکھنے کو ملے گی، اس دور میں لوگ اپنی دکانوں کو مختلف جدید آلات سے سجاتے ہیں، تاکہ لوگ دکان کی جانب راغب ہوں لیکن حکیم قیصر کی دکان میں ایسا کچھ بھی نہیں، وہی سارے پرانے آلات سے یہ اپنے دکان پر آنے والوں کی حجامت بناتے ہیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ جدید آلات سے میں مطمئین نہیں ہوں، گرچہ پرانے اُسترے تو اب بازار میں نہیں ملتے لیکن میرے پاس حجامت کے لیے جو چیزیں ہیں ساری قدیم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کل نوجوان قدیم دکان کی جانب راغب نہیں ہوتے، لیکن جو میرے یہاں آتے ہیں وہ میرے کام سے کافی مطمئین ہیں اور اللہ کے فضل سے کام بھی اچھا چل رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گرچہ میرے بچوں کو اس کام سے بالکل لگاؤ نہیں اور نہ ہی وہ اسے اپنا ذریعہ معاش اسے بنانا چاہتے ہیں، میرے تین بیٹے ہیں اور سب الگ الگ پیشے سے جڑے ہیں۔ایک بیٹا انجینیر ہے، دوسرا ڈاکٹر اور تیسرا پشمینا کی تجارت کرتا ہے۔ اس کام میں اُن کی دلچسپی نہیں ہے'۔
مزید پڑھیں: حجام مالی بحران سے دو چار
قیصر کا کہنا ہے کہ وبا کے دوران بھی میرا کام متاثر نہیں ہوا، فرق پڑا تو جدید آلات پر منحصر حجاموں کو۔ قیصر حجامت کے علاوہ جلد کی بیماریوں کا بھی دیسی علاج کرتے ہیں۔اُن کا کہنا ہے کہ پھوڑا و دیگر بیماریوں کے لیے میں دوا بھی بناتا ہوں۔ قیصر کے ایک پرانے گراہک ساجد احمد نے کہا کہ وہ بچپن سے قیصر کے پاس آتے ہیں اور جو دوا یہ دیتے ہیں اس سے بہت جلد فائدہ ہوتا ہے۔