شہر سرینگر و دیگر قصبہ جات میں ٹریفک کا جام رہنا اب معمول بنتا جارہا ہے، گاڑیوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ اور تنگ سڑکوں کے سبب لوگوں کو گھنٹوں جام کا سامنا رہتا ہے۔
ایک سرکاری کے اعداد وشمار کے مطابق کشمیر میں سنہ 1977 اور 2004 کے درمیان میں گاڑیوں کی تعداد 1 لاکھ54 ہزار 277 درج کی گئی تھی- لیکن سنہ 2004 کے بعد وادی میں گاڑیوں کی تعداد میں چار سو گنا اضافہ درج کیا گیا ہے-
کشمیر کے ریجینل ٹرانسپورٹ افسر (آر ٹی او) کے اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2004 اور رواں برس اگست تک گاڑیوں کی تعداد 7 لاکھ 22 ہزار 199 تک پہنچ گئی ہے-
ان گاڑیوں میں نجی گاڑیوں کی تعداد میں سب سے زیادہ سات لاکھ کا اضافہ دیکھا گیا ہے- نجی گاڑیوں کی تعداد 3 لاکھ 11 ہزار 608 ہے، جبکہ موٹر سائیکل اور اسکوٹرز کی تعداد 3 لاکھ 85 ہزار 672 ہے-
گاڑیوں میں ہر آئے دن اضافہ ہو رہا ہے لیکن سڑکوں میں اس قدر کشادگی یا نئی سڑکیں تعمیر نہیں کی گئی ہیں جس سے وادی کے شہر و قصبوں میں ٹریفک جام عوام کے لئے در سر بنتا جارہا ہے۔
شہر سرینگر میں سڑکیں آج بھی اتنی ہی تنگ ہیں جتنی 40 برس قبل تھیں نتیجہ یہ ہے کہ شہر میں نہ چلنے کی جگہ ہے نہ گاڑی پارک کرنی کی-
لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے اگر گاڑی کی خرید و فروخت کو تو آسان بنادیا ہے لیکن سڑکیں تعمیر نہیں کی گئی ہیں- ایک مقامی جاوید احمد کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو مزید سڑکوں کی تعمیر کرانی چاہیے، تاکہ وادی میں ٹریفک جام سے لوگوں کو نجات ملے۔
مزید پڑھیں: دہلی گرودوارا سوپندر کور کے نام پر ایک ٹرسٹ کھولے گا: منجندر سنگھ سرسا
ایک دوسرے مقامی شخص ارشد احمد کا کہنا ہے کہ گاڑیوں میں تو 400 گنا اضافہ ہوا ہے لیکن سڑکیں اب بھی وہی کی وہی ہیں نہ ان میں اضافہ ہواہے اور نہ ہی انہیں کشادہ کیا گیا ہے۔