عالمی وبا کورونا وائرس(Covid-19) کے بعد حالات معمول پر آنے کے بعد باعث جموں و کشمیر (Jammu & Kashmir) کے سرکاری و غیر سرکاری تعلیمی اداروں میں تدریسی سرگرمیاں شروع ہوگئی ہیں۔ لیکن ابھی تعلیم سے جڑی چند چیزوں پر انتظامیہ کی جانب سے پابندی عائد ہے ۔
سرینگر میں واقع یونیورسٹی آف کشمیر (University of Kashmir) انتظامیہ کی جانب سے تدریسی کا عمل کا آغاز تو کیا گیا ہے، تاہم یونیورسٹی کے طلباء کو فی الحال لائبریری سے استفادہ کی ممانعت ہے جس سے طلباء میں مایوسی دیکھی جارہی ہے۔
مذکورہ یونیورسٹی میں ایک بڑی لائبریری موجود ہے جو شاعر مشرق علامہ اقبال کے نام سے منسوب ہے۔ اس لائبریری کے گراونڈ فلور کے ایک حصہ کو یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلبا کے لئے چوبیس گھنٹے کھلا رکھنے کااعلان کیا گیا ہے اور طلباء وہاں مطالعوں میں مصروف رہتے ہیں۔
یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر رہنما خطوط کے پیش نظر اس لائبریری کو گذشتہ دو سالوں سے بند رکھا گیا ہے۔
طلباء کا کہنا ہے کہ پانچ اگست 2019 سے یہ لائبریر بندہے۔ طلبہ نے ذمہ داروں سے بارہا اس کو کھولنے کی درخواست کی۔ انتظامیہ کی جانب سے عدم توجہی کی بعد وہ احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔
طلبہ نے یونیورسٹی کے لائبریری کے باہر احتجاج کیا اور انتظامیہ سے اس کو کھولنے کا مطالبہ کیا۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ امتحانات جاری ہے اور لائبریری بند ہونے سے انہیں مطالعہ کرنے میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔
کشمیر یونیورسٹی کے چیف لائبریرین ارشاد احمد نے بتایا کہ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھاڑی نے کووڈ ایس او پیز کے مد نظر لائبریری کو کھولنے کی اجازت نہیں دی ہے۔ چیف لائبریرین نے کیمرے کے سامنے بات کرنے سے انکار کردیا۔
تاہم طلبا نے حیرت ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جب یونیورسٹی میں تدریسی عمل اور دیگر سرگرمیاں جیسے کنویکشن، سیمنار اور لائبریری معمول کے مطابق چل رہا ہے، تو لائبریری کے اس حصہ کو بند کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے ایل جی سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی گزارش کی ہے۔