وادی کشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد پیدا شدہ صورتِحال کا جائزہ لینے جمعہ کو سابق رکن پارلیمان یشونت سنہا سرینگر پہنچے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے یشونت سنہا کا کہنا تھا کہ' وادی کشمیر میں حالات بالکل ٹھیک نہیں ہیں۔ ہم کشمیر کی عوام سے ملاقات کرکے 5 اگست کے بعد سے ہوئے اقتصادی نقصان کا بھی جائزہ لینے کی کوشش کریں گے اور بعد میں کشمیر کے تعلق سے اپنی رپورٹ پورے ملک کے سامنے رکھیں گے'۔
موجودہ نامساعد حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے سنہا نے کہا کہ 'اگر یہاں کوئی گولی نہیں چلی تو اس کی شاباشی مرکزی سرکار کو نہیں بلکہ وادی کی عوام کو ملنی چاہیے کیوں کہ یہاں کی عوام نے بڑی سمجھداری سے کام لیا ہے اور تمام مشکلات کے باوجود بھی اُنہوں نے تشدد کا راستہ اختیار نہیں کیا'۔
دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کو غلط فیصلہ قرار دیتے ہوئے یشونت سنہا نے کہا کہ 'میں اس بات سے کبھی بھی متفق نہیں تھا کی ان کو منسوخ کیا جائے۔ ان دفعات کو ہٹا کے مرکزی سرکار نے غلطی کی ہے جسے سدھارنے کی ضرورت ہے'۔
سیاسی رہنماؤں کی نظربندی کے تعلق سے اُن کا کہنا تھا کہ' مرکزی حکومت نے جو قدم پانچ اگست کو اٹھایا تھا وہ جانتے تھے کہ اس کی مخالفت ہوگی۔ جس کی وجہ سے اُنہوں نے وادی کشمیر کے سیاسی لیڈران کو قید کر کے رکھا ہے جو ٹھیک نہیں ہے۔ وادی کشمیر کی صورتِحال میں اگر بہتری ہوگی تو وہ صرف بات چیت سے ہوگی فوج سے نہیں۔ کشمیر کی توڑ پھوڑ کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا'۔
سنہا نے اپنے وادی کشمیر کے 2016 کے دورے اور آج کے دورے کا موازنہ کرتے ہوئے یوں کہا 2016 میں ایک اُمید کی کرن دکھائی دیتی تھی آج اُمید کی کرن نظر نہیں آ رہی ہے'۔
واضح رہے کہ یشونت سنہا، سینیئر صحافی بھارت بھوشن، سابق انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ، سینیئر ڈاکٹر کپل کاک اور سماجی کارکن شوبھا بھاروے پر مشتمل وفد 25نومبرتک وادی کشمیر کے دورے پر ہے۔
یہ وفد ممکنہ طور کشمیر میں مختلف شعبہ ہائے فکر سے وابستہ افراد سے ملاقات کرے گا۔ اس وفد کے دورے کا مقصد 5اگست کو دفعہ 370اور 35اے کی منسوخی کے بعد کشمیر کے حالات کا زمینی سطح پر معائینہ کرنا ہے۔