ETV Bharat / city

Soliha Shabir, a Young Writer from Kashmir: مصنفہ صالحہ شبیر سے ایک ملاقات

عصر حاضر میں جہاں اکثر لڑکے اور لڑکیاں اپنا فارغ وقت موبائل پر صرف کرتے ہیں، وہیں صالحہ جیسی طالبہ اپنے وقت کو بہتر طور پر استعمال میں لاکر اپنی صلاحیتوں کو ابھار رہی ہے۔ صالحہ نے "زون دی ہارٹ آف حبہ خاتون " Zoon The Heart of Habba Khatoon نامی نظموں کی ایک کتاب منظر عام پر لائی ہے جس میں 16ویں صدی کی شاعرہ حبہ خاتون کی 52 نظمیں آنگریزی زبان میں قلمبند Soliha Shabir, a Young Writer from Kashmir ہیں۔

author img

By

Published : Feb 8, 2022, 5:58 PM IST

Updated : Feb 8, 2022, 6:28 PM IST

soliha-shabir-a-young-writer-from-kashmir-who-revive-habba-khatoons-poetry
مصنفہ صالحہ شبیر سے ایک ملاقات

ٹکنالوجی کے اس دور میں اگرچہ کتابیں پڑھنے اور مطالعہ کرنے کا رجحان نئی نسل میں کم ہوتا جارہا ہے تاہم وادیٔ کشمیر میں ایسے نوجوان سامنے آرہے ہیں جو کہ نہ صرف کتاب بینی بلکہ لکھنے کا بھی بے حد زوق و شوق رکھتے ہیں۔

جی ہاں صالحہ شبیر نے "زون دی ہارٹ آف حبہ خاتون " نامی نظموں کی ایک کتاب منظر عام پر Soliha Shabir, a Young Writer from Kashmir لائی ہے۔ 52 نظموں پر مشتمل اس کتاب کو 16ویں صدی کی شاعرہ حبہ خاتون کے بولوں، نغموں اور غزلوں کی بے تابی، آرزوؤں، نا تمام حسرتوں، ان دیکھی تمناؤں اور دہکتی یادوں کو مرکزی کردار بناکر انگریزی زبان میں لکھا گیا ہے۔ کتاب کا نام بھی "زون" رکھا گیا جو کہ حبہ خاتون کا اصل نام تھا۔

مصنفہ صالحہ شبیر سے ایک ملاقات
لیٹریچر میں ماسٹرس کر رہی ہے صالحہ نے اس کتاب کو دو برس کے عرصے میں مکمل کیا ہے۔ 23 سالہ اس طالبہ کی دلچسپی اور صلاحیت دیگر لڑکیوں سے ذرا مختلف ہے۔ یہ تاریخی اور ثقافتی چیزوں کے بارے میں جاننے کے علاوہ زبان وادب اور پرانے شعراء کے کلام کو پڑھنے میں بھی کافی دلچسپی رکھتی ہیں۔عصر حاضر میں جہاں اکثر لڑکے اور لڑکیاں اپنا فارغ وقت موبائل پر صرف کرتے ہیں وہیں صالحہ جیسی طالبہ اپنے وقت کو بہتر طور پر استعمال میں لاکر اپنی صلاحیتوں کو ابھار رہی ہے۔

" زون " صالحہ کی تیسری کتاب ہے اس سے قبل ان کی " آبسولیٹ" Obsolete اور" دی لان آف ڈارک" The Lawn of Dark منظر عام پر آچکی ہیں۔

"زون" لکھنے کے دوران حبہ خاتون کی شاعری کے اندر گہرے کشمیری الفاظ کو سمجھنے میں صالحہ شبیر نے اپنے چاچا کی مدد حاصل کی ہے۔

وہیں انگریزی زبان میں لکھے گئے درد بھرے کلام کو منظر عام پر لانے میں اس سے کشمیری شاعر اور تاریخی مبصر ظریف احمد ظریف کا تعاون حاصل Zareef Ahmad Zareef رہا ہے۔

15 برس کی عمر سے ہی صالحہ اپنے خیالات اور اردگرد کے ماحول کو اپنی تحریروں کے ذریعے ظاہر کرتی آرہی ہیں وہیں انہیں اب تک کئی انعامات اور اعزازات سے بھی نوازا گیا ہے، جن میں شاعری کے زمرے میں ینگ اچیورس 2021 کا ایواڈ Young Achievers Award بھی شامل ہے۔


صالحہ پی ایچ ڈی کرنے کی خواہش مند ہے جب کہ یہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ اپنی تخلیقی ذہانت کو پروان چڑھا کر اپنے کشمیری کلچر اور یہاں کی تہذیب و تمدن کی اپنے قلم کے ذریعے آبیاری کرنا چاہتی ہے۔

وادیٔ کشمیر کے بچوں میں ہنر، قابلیت اور صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ہے، البتہ اس جسے ہونہار بچوں کو موقع کی تلاش ہوتی ہے جوکہ انہیں فراہم کیا جانا چاہیے۔

ٹکنالوجی کے اس دور میں اگرچہ کتابیں پڑھنے اور مطالعہ کرنے کا رجحان نئی نسل میں کم ہوتا جارہا ہے تاہم وادیٔ کشمیر میں ایسے نوجوان سامنے آرہے ہیں جو کہ نہ صرف کتاب بینی بلکہ لکھنے کا بھی بے حد زوق و شوق رکھتے ہیں۔

جی ہاں صالحہ شبیر نے "زون دی ہارٹ آف حبہ خاتون " نامی نظموں کی ایک کتاب منظر عام پر Soliha Shabir, a Young Writer from Kashmir لائی ہے۔ 52 نظموں پر مشتمل اس کتاب کو 16ویں صدی کی شاعرہ حبہ خاتون کے بولوں، نغموں اور غزلوں کی بے تابی، آرزوؤں، نا تمام حسرتوں، ان دیکھی تمناؤں اور دہکتی یادوں کو مرکزی کردار بناکر انگریزی زبان میں لکھا گیا ہے۔ کتاب کا نام بھی "زون" رکھا گیا جو کہ حبہ خاتون کا اصل نام تھا۔

مصنفہ صالحہ شبیر سے ایک ملاقات
لیٹریچر میں ماسٹرس کر رہی ہے صالحہ نے اس کتاب کو دو برس کے عرصے میں مکمل کیا ہے۔ 23 سالہ اس طالبہ کی دلچسپی اور صلاحیت دیگر لڑکیوں سے ذرا مختلف ہے۔ یہ تاریخی اور ثقافتی چیزوں کے بارے میں جاننے کے علاوہ زبان وادب اور پرانے شعراء کے کلام کو پڑھنے میں بھی کافی دلچسپی رکھتی ہیں۔عصر حاضر میں جہاں اکثر لڑکے اور لڑکیاں اپنا فارغ وقت موبائل پر صرف کرتے ہیں وہیں صالحہ جیسی طالبہ اپنے وقت کو بہتر طور پر استعمال میں لاکر اپنی صلاحیتوں کو ابھار رہی ہے۔

" زون " صالحہ کی تیسری کتاب ہے اس سے قبل ان کی " آبسولیٹ" Obsolete اور" دی لان آف ڈارک" The Lawn of Dark منظر عام پر آچکی ہیں۔

"زون" لکھنے کے دوران حبہ خاتون کی شاعری کے اندر گہرے کشمیری الفاظ کو سمجھنے میں صالحہ شبیر نے اپنے چاچا کی مدد حاصل کی ہے۔

وہیں انگریزی زبان میں لکھے گئے درد بھرے کلام کو منظر عام پر لانے میں اس سے کشمیری شاعر اور تاریخی مبصر ظریف احمد ظریف کا تعاون حاصل Zareef Ahmad Zareef رہا ہے۔

15 برس کی عمر سے ہی صالحہ اپنے خیالات اور اردگرد کے ماحول کو اپنی تحریروں کے ذریعے ظاہر کرتی آرہی ہیں وہیں انہیں اب تک کئی انعامات اور اعزازات سے بھی نوازا گیا ہے، جن میں شاعری کے زمرے میں ینگ اچیورس 2021 کا ایواڈ Young Achievers Award بھی شامل ہے۔


صالحہ پی ایچ ڈی کرنے کی خواہش مند ہے جب کہ یہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ اپنی تخلیقی ذہانت کو پروان چڑھا کر اپنے کشمیری کلچر اور یہاں کی تہذیب و تمدن کی اپنے قلم کے ذریعے آبیاری کرنا چاہتی ہے۔

وادیٔ کشمیر کے بچوں میں ہنر، قابلیت اور صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ہے، البتہ اس جسے ہونہار بچوں کو موقع کی تلاش ہوتی ہے جوکہ انہیں فراہم کیا جانا چاہیے۔

Last Updated : Feb 8, 2022, 6:28 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.