24 نومبر کو سرینگر کے رامباغ Rambagh Shootout میں مختصر شوٹ آؤٹ کے دوران پولیس نے تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا جس کے پیش نظر آج شہر سرینگر کے بیشتر علاقوں میں ہڑتال جیسے صورتحال Hartal In Srinagar دکھائی دے رہی ہیں۔
اس دوران شہر کے لال چوک علاقے میں تمام تجارتی مراکزShops closed in Lalchowk بند رہے۔ عوامی ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہیں۔ وہیں سڑکوں پر نجی گاڑیوں کی نقل و حرکت نظر آرہی تھی۔
اس پیچ جمعہ کے پیش نظر انتظامیہ نے سکیورٹی کے سخت انتظام کیے تھے۔ تاہم دن بھر کسی بھی علاقے سے تشدید کے واقعے رونما ہونے کی خبر معصول نہیں ہوئی۔
قبل ذکر ہے گذشتہ روز ہلاک کیے گئے عسکریت پسندوں میں سے ایک عسکریت پسند مہران یاسین شالہ (Mehran Yaseen Shalla) شہر خاص کے نوا کدل علاقے کا رہنے والا تھا۔ اس کی ہلاکت کے بعد علاقے میں ماتم کا ماحول ہے اور لوگوں نے دیر رات تک سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔
ہڑتال کی وجہ سے قصبے اور اس کے گرد و نواح میں معمول کی زندگی متاثر ہوئی ہے۔ وہیں ہڑتال کی کال کسی بھی عسکری یا علیحدگی پسند تنظیم نے نہیں دی تھی۔
واضح رہے گذشتہ روز پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ رامباغ میں تین عسکریت پسند ایک مختصر شوٹ آؤٹ کے بعد ہلاک ہوئے۔
وہیں عینی شاہدین کے مطابق 'تینوں افراد کے پاس ہتھیار نہیں تھے اور اُن پر پولیس کی جانب سے گولیاں چلائی گئیں جس کے نتیجے میں تینوں نے سڑک پر ہی دم توڑ دیا۔'
اس درمیان دیر رات آئے پولیس کے بیان میں ہلاک ہوئے عسکریت پسندوں کی شناخت دی ریزسٹنس فرنٹ کے کمانڈر (TRF Commander) مہران یاسین شالہ، منظور احمد میر اور عرفات احمد شیخ کے طور پر کی گئی۔