احتجاجیوں نے نعرے بازی کرتے ہوئے یہ الزام بھی عائد کیا کہ جان بوجھ کر ان کے پہاڑی طبقے کو نظر انداز کیا گیا ہے۔اس احتجاج میں سرپنچ فاروق احمد نجار، سرپنچ محمد اسلم ملک، سرپنچ رفیق مدنی، سرپنچ محمد اسلم تانترے، سرپنچ بشیر احمد، سرپنچ چھمر کناری، الطاف حسین، پنچ ابراہیم شیخ، سرپنچ قیوم خان کے علاوہ محمد عظیم، بشیر احمد شامل رہے۔
ساتھ ہی ان تمام احتجاجیوں نے بتایا کہ جو انتظامیہ کی جانب سے شڈیول ٹرائب کا سروے کیا گیا ہے ہم یقینا اس کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن پہاڑیوں کو اس سروے سے نظر انداز کرکے خانہ جنگی کی صورتحال پیدا کردی گئی ہے، کیوںکہ منڈی کی متعدد ڈھوکوں میں گوجر بکروال، پہاڑی کشمیری سب ہی مشترکہ طور پر ڈھوکوں میں رہتے ہیں۔
لیکن انتظامیہ نے انہیں تقسیم کر کے رکھ دیاہے اور بعض ڈھوکوں میں شڈیول ٹرائب سے تعلق رکھنے والے افراد ہے ہی نہیں۔کچھ لوگ یکساں طور پر ایک ہی ڈھارے میں رہتے ہیں لیکن ایک بھائی کا سروے ہوتا ہے دوسرے کو نظر انداز کیاجاتاہے لہذا یہ پالیسی ہمیں بلکل بھی منظور نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: 'یونیورسٹی گزٹ کا خصوصی شمارہ عجیب وغریب، دوبارہ شائع کیا جائے'
ضلع انتظامیہ کی وساطت سے ان احتجاجیوں نے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا سے اپیل کی ہےکہ وہ اس سروے کو اسی نہج پر کریں جس طرح شڈیول ٹرائب ہوا ہے تاکہ پہاڑیوں ودیگر ڈھوکوں میں جانے والوں کا بھی یکساں سروے ہو اگر ایسا نہ ہوا تو سرپنچ ایسوسی ایشن جموں وکشمیر سڑکوں پر اتر کر احتجاج کرے گی اور اس کی ذمہ داری انتظامیہ کی ہوگی۔