کے سی تیاگی کا کہنا تھا کہ ’’اگر بی جے پی 370 اور 35اے کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ کرے گی تو جنتا ڈل یونائیٹڈ کشمیری لوگوں کے ساتھ کھڑی رہے گی اور پارٹی کسی بھی صورت میں ریاست کے ان خصوصی دفعات پر بی جے پی کو حاوی ہونے نہیں دے گی بلکہ جے ڈی یو اس پر بے جے پی کی مخالف کرے گی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ریاست میں جو اسمبلی انتخابات 1957،62،67اور 1972 میں منعقد کئے گئے ان میں جموں وکشمیر کے لوگوں کے احساسات اور جذبات کو مجروح کرتے ہوئے جمہوریت میں لوگوں کی رائے لیے بغیر ہی دلی کی مرضی کے مطابق کٹ پتلی حکموتیں وجود میں لائی گئیں اور اسی کا خمیازہ ہے کہ ریاست خاص وادی کشمیر میں اس وقت حالات دگر گوں ہیں۔‘‘
پریس کانفرنس کے دوران جے ڈی یو کے قومی ترجمان نے کہا کہ یہاں کی دو مین اسٹریم پارٹیاں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی بھی یہاں کے لوگوں کی اصل ترجمانی کرنے میں ناکام رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں پارٹیوں نے ریاست میں حکومت سازی کی لالچ میں وقت وقت پر دلی میں صرف اپنا الو سیدھا کیا ہے۔
این سی اور پی ڈی پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تیاگی کا کہنا تھا کہ ان دونوں پارٹیوں نے کشمیر کے لوگوں کے جذبات سے کھلواڑ کے سوا کچھ بھی نہیں کیا۔
کے سی تیاگی نے یاترا کے چلتے عام لوگوں کی نقل و حمل پر عائد پابندی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’یاترا فوجی طاقت یا پولیس کے بل بوتے پر نہیں چلائی جا سکتی ہے اور نہ اس سے قبل یاترا اس طرح منعقد کی گئی ہے۔ بلکہ یہ صدیوں سے کشمیری لوگوں کے فراخ دلانہ برتاؤ اور مہمان نوازی سے چلتی آ رہی ہے۔‘‘