ETV Bharat / city

Satyapal Malik on Farm Laws: حکمران کا عوام کے سامنے جھکنا باعث تذلیل نہیں

author img

By

Published : Nov 20, 2021, 9:04 PM IST

میگھالیہ کے گورنر ستیہ پال ملک نے زرعی قوانین کی واپسی کے متعلق ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو میں کہا کہ حکمرانوں کا عوام کے سامنے جھکنا باعث ذلت نہیں۔ انہوں نے سی اے اے سمیت دفعہ 370 کی منسوخی سے متعلق بھی اپنی آراء کا اظہار کیا۔ پیش ہے ان کے انٹریو سے لیے گئے چند اقتباسات۔

farm laws repealed: حکمران کا عوام کے سامنے جھکنا ذلت نہیں: ستیہ پال ملک
farm laws repealed: حکمران کا عوام کے سامنے جھکنا ذلت نہیں: ستیہ پال ملک

میگھالیہ کے گورنر ستیہ پال ملک، جو قومی مفادات سے متعلق مسائل کے بارے میں بیانات دیتے رہتے ہیں، نے کہا کہ وہ گورنر کے عہدے سے دستبردار ہونے کے لیے تیار ہیں لیکن احتجاج کرنے والے کسانوں کی حمایت واپس لینے کے لیے تیار نہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے راکیش ترپاٹھی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں گورنر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا فیصلہ مظاہرین (کرنے والے کسانوں) کو مطمئن کرے گا۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اس فیصلے سے دفعہ370 کی واپسی اور سی اے اے کو منسوخ کیے جانے والے مطالبات کو دہرانے کا باعث بنے گا؟ ملک نے کہا کہ لوگوں کو ایسے مطالبات کا حق ہے اور جو جائز ہیں انہیں قبول کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کو زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کرکے کسی قسم کی تذلیل کا سامنا نہیں کرنا پڑ رہا ہے، جو لوگ ایسے دعوے کر رہے ہیں وہ غلط ہیں۔

سوال: وزیر اعظم نریندر مودی نے تینوں زرعی قوانین کو واپس لے لیا ہے۔ اس پر آپ کا کیا ردعمل ہے؟

جواب: بہت درست قدم اٹھانے پر میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میں کسانوں کو بھی مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوں نے بغیر تشدد کے اتنی طویل جدوجہد کی۔

مزید پڑھیں: Twitterati ask Modi Govt: ٹویٹر صارفین کا مودی سے سوال، کیا اگلا فیصلہ اب دفعہ 370 ؟

آپ نے زرعی قوانین کو بہت باریکی سے سمجھا ہے۔ ہم اپنے قارئین کو آپ کے ذریعے یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ یہ قوانین ملک کے کسانوں کے لیے کس طرح اور کیوں بہتر نہیں تھے۔

دیکھو، سارا معاملہ یقین و ادراک کا ہے۔ کنٹریکٹ فارمنگ سمیت دیگر بہت سی اشیاء نے کسانوں کے ذہنوں پر ایسے نقوش چھوڑے، ایسے اثرات مرتب کیے کہ کسانوں کو یقین ہونے لگا کہ ان کی اراضی ہڑپ کر بڑے کارپوریٹس کو دی جائے گی۔ اس کی وجہ سے کسان ان قوانین سے خوفزدہ تھے۔

کیا یہ رول بیک (زرعی قوانین کی منسوخی) دفعہ 370 کو واپس لانے اور سی اے اے (CAA) کو مکمل طور پر واپس لینے جیسے پرانے مطالبات کو دہرانے کا باعث بنے گا؟

رول بیک کا مطالبہ کرنا عوام کا حق ہے۔ جو بھی جائز ہو گا قبول کیا جائے گا۔ تو لوگ ایسی ڈیمانڈ اور ایسے مطالبات کر سکتے ہیں، ایسا کچھ نہیں ہے کہ ایک بار بننے والا قانون واپس نہیں لیا جا سکتا۔ یہاں تک کہ انگریز بھی قوانین کو واپس لے چکے ہیں۔ دفعہ 370 کو ختم کرنا درست تھا۔ لیکن میں CAA کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا ہوں۔ یہ مسئلہ میرا نہیں ہے، میں اس پر بات نہیں کرنا چاہتا۔

کون لوگ ہیں جو نہیں چاہتے کہ زرعی قوانین ’’کسان بِل‘‘ کا رول بیک کیا جائے؟

میں اس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔ بہت سے لوگ اس میں ملوث ہیں۔ بیوروکریسی کے لوگ ہیں جن میں سیاسی جماعتوں کے کئی رہنما بھی شامل ہیں۔

آپ نے کھل کر کہا تھا کہ ان زرعی قوانین کی وجہ سے حکومت کو آنے والے الیکشن میں نقصان ہوگا۔ اب جب یہ بل واپس لے لیے جائیں گے تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اب بی جے پی بچ جائے گی؟

اس پر تبصرہ کرنا میرے لیے درست نہیں۔ لیکن ہاں، اس کا بہت خوش کن اثر پڑے گا۔

لوگوں کی ایک رائے یہ ہے کہ وہ مودی کو صرف اس لیے پسند کرتے ہیں کہ وہ جھکتے نہیں۔

دیکھو اس دنیا کے سب سے بڑے آدمی کو بھی لچک کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ یہ قابل فخر بات نہیں کہ وہ اپنے فیصلے واپس نہیں لیتا۔ اپنے لوگوں کے سامنے جھکنے میں کیا حرج ہے؟ وہ ہمارے کسان ہیں غیر ملکی نہیں۔ مودی جی کی کوئی تذلیل نہیں ہوئی، نہ ہوگی۔ لوگ ایسا غلط کہہ رہے ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جو نہیں چاہتے کہ کسانوں کا یہ مسئلہ حل ہو۔

کیا آپ نے کبھی اپنے خیالات براہ راست وزیر اعظم یا وزیر داخلہ امیت شاہ کے ساتھ شیئر کیے ہیں؟

ہاں، میں نے اپنی رائے کا اظہار انکے سامنے کیا تھا۔ ان میں اور میرے درمیان اختلاف تھا۔ لیکن میں اپنی بات پر قائم رہا کیونکہ میں نے چودھری چرن سنگھ جی کے ساتھ سیاست میں حصہ لیا تھا جو یہ کہتے تھے کہ عوام کے مسائل پر کبھی سمجھوتہ نہ کرنا۔

آپ کشمیر کے گورنر بھی رہے ہیں، آپ کا تجربہ کیسا رہا؟

میں اس بارے میں کچھ نہیں کہوں گا۔ کبھی کتاب لکھوں گا۔

میں نے یہ اس لیے پوچھا کیونکہ حال ہی میں کشمیر میں چند پرتشدد واقعات رونما ہوئے ہیں۔

میں اس بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا۔ میرے دور میں، جب دفعہ370 کو منسوخ کیا گیا تھا، ہمیں ایک بھی گولی نہیں چلانی پڑی تھی۔

کیا آپ کے اس بے لاگ رویے پر وزیراعظم نے کبھی آپ سے کچھ کہا ہے؟

یہ ہم دونوں کا آپسی معاملہ ہے، میں اسے آپ کے ساتھ کیونکر شیئر کروں۔

میگھالیہ کے گورنر ستیہ پال ملک، جو قومی مفادات سے متعلق مسائل کے بارے میں بیانات دیتے رہتے ہیں، نے کہا کہ وہ گورنر کے عہدے سے دستبردار ہونے کے لیے تیار ہیں لیکن احتجاج کرنے والے کسانوں کی حمایت واپس لینے کے لیے تیار نہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے راکیش ترپاٹھی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں گورنر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا فیصلہ مظاہرین (کرنے والے کسانوں) کو مطمئن کرے گا۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اس فیصلے سے دفعہ370 کی واپسی اور سی اے اے کو منسوخ کیے جانے والے مطالبات کو دہرانے کا باعث بنے گا؟ ملک نے کہا کہ لوگوں کو ایسے مطالبات کا حق ہے اور جو جائز ہیں انہیں قبول کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کو زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کرکے کسی قسم کی تذلیل کا سامنا نہیں کرنا پڑ رہا ہے، جو لوگ ایسے دعوے کر رہے ہیں وہ غلط ہیں۔

سوال: وزیر اعظم نریندر مودی نے تینوں زرعی قوانین کو واپس لے لیا ہے۔ اس پر آپ کا کیا ردعمل ہے؟

جواب: بہت درست قدم اٹھانے پر میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میں کسانوں کو بھی مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوں نے بغیر تشدد کے اتنی طویل جدوجہد کی۔

مزید پڑھیں: Twitterati ask Modi Govt: ٹویٹر صارفین کا مودی سے سوال، کیا اگلا فیصلہ اب دفعہ 370 ؟

آپ نے زرعی قوانین کو بہت باریکی سے سمجھا ہے۔ ہم اپنے قارئین کو آپ کے ذریعے یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ یہ قوانین ملک کے کسانوں کے لیے کس طرح اور کیوں بہتر نہیں تھے۔

دیکھو، سارا معاملہ یقین و ادراک کا ہے۔ کنٹریکٹ فارمنگ سمیت دیگر بہت سی اشیاء نے کسانوں کے ذہنوں پر ایسے نقوش چھوڑے، ایسے اثرات مرتب کیے کہ کسانوں کو یقین ہونے لگا کہ ان کی اراضی ہڑپ کر بڑے کارپوریٹس کو دی جائے گی۔ اس کی وجہ سے کسان ان قوانین سے خوفزدہ تھے۔

کیا یہ رول بیک (زرعی قوانین کی منسوخی) دفعہ 370 کو واپس لانے اور سی اے اے (CAA) کو مکمل طور پر واپس لینے جیسے پرانے مطالبات کو دہرانے کا باعث بنے گا؟

رول بیک کا مطالبہ کرنا عوام کا حق ہے۔ جو بھی جائز ہو گا قبول کیا جائے گا۔ تو لوگ ایسی ڈیمانڈ اور ایسے مطالبات کر سکتے ہیں، ایسا کچھ نہیں ہے کہ ایک بار بننے والا قانون واپس نہیں لیا جا سکتا۔ یہاں تک کہ انگریز بھی قوانین کو واپس لے چکے ہیں۔ دفعہ 370 کو ختم کرنا درست تھا۔ لیکن میں CAA کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا ہوں۔ یہ مسئلہ میرا نہیں ہے، میں اس پر بات نہیں کرنا چاہتا۔

کون لوگ ہیں جو نہیں چاہتے کہ زرعی قوانین ’’کسان بِل‘‘ کا رول بیک کیا جائے؟

میں اس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔ بہت سے لوگ اس میں ملوث ہیں۔ بیوروکریسی کے لوگ ہیں جن میں سیاسی جماعتوں کے کئی رہنما بھی شامل ہیں۔

آپ نے کھل کر کہا تھا کہ ان زرعی قوانین کی وجہ سے حکومت کو آنے والے الیکشن میں نقصان ہوگا۔ اب جب یہ بل واپس لے لیے جائیں گے تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اب بی جے پی بچ جائے گی؟

اس پر تبصرہ کرنا میرے لیے درست نہیں۔ لیکن ہاں، اس کا بہت خوش کن اثر پڑے گا۔

لوگوں کی ایک رائے یہ ہے کہ وہ مودی کو صرف اس لیے پسند کرتے ہیں کہ وہ جھکتے نہیں۔

دیکھو اس دنیا کے سب سے بڑے آدمی کو بھی لچک کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ یہ قابل فخر بات نہیں کہ وہ اپنے فیصلے واپس نہیں لیتا۔ اپنے لوگوں کے سامنے جھکنے میں کیا حرج ہے؟ وہ ہمارے کسان ہیں غیر ملکی نہیں۔ مودی جی کی کوئی تذلیل نہیں ہوئی، نہ ہوگی۔ لوگ ایسا غلط کہہ رہے ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جو نہیں چاہتے کہ کسانوں کا یہ مسئلہ حل ہو۔

کیا آپ نے کبھی اپنے خیالات براہ راست وزیر اعظم یا وزیر داخلہ امیت شاہ کے ساتھ شیئر کیے ہیں؟

ہاں، میں نے اپنی رائے کا اظہار انکے سامنے کیا تھا۔ ان میں اور میرے درمیان اختلاف تھا۔ لیکن میں اپنی بات پر قائم رہا کیونکہ میں نے چودھری چرن سنگھ جی کے ساتھ سیاست میں حصہ لیا تھا جو یہ کہتے تھے کہ عوام کے مسائل پر کبھی سمجھوتہ نہ کرنا۔

آپ کشمیر کے گورنر بھی رہے ہیں، آپ کا تجربہ کیسا رہا؟

میں اس بارے میں کچھ نہیں کہوں گا۔ کبھی کتاب لکھوں گا۔

میں نے یہ اس لیے پوچھا کیونکہ حال ہی میں کشمیر میں چند پرتشدد واقعات رونما ہوئے ہیں۔

میں اس بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا۔ میرے دور میں، جب دفعہ370 کو منسوخ کیا گیا تھا، ہمیں ایک بھی گولی نہیں چلانی پڑی تھی۔

کیا آپ کے اس بے لاگ رویے پر وزیراعظم نے کبھی آپ سے کچھ کہا ہے؟

یہ ہم دونوں کا آپسی معاملہ ہے، میں اسے آپ کے ساتھ کیونکر شیئر کروں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.