وادی کشمیر میں عالمی وبا کوروناوائرس کی رفتار تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے اور آئے روز کوروناوائرس کے متاثرین میں مسلسل اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ دوسری جانب کوروناوائرس کے مریضوں کی بڑھتی تعداد کے ساتھ ہی دیگر اضلاع کے سمیت شہر سرینگر کے متعدد علاقے ریڈزون جبکہ درجنوں بستیاں بفرزون میں رکھی گئی ہیں۔
تاہم اب ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر نے ریڈزون میں عائد پابندیوں اور بندشوں میں نرمی دینے کا واضح عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اگر مذکورہ ریڈ زون علاقوں میں کوروناوائرس کیسوں میں آنے والے دنوں میں کمی آئے گی تو عائد پابندیوں میں ضرور نرمی برتی جائے گی۔‘‘ لیکن انہوں نے اس نرمی کو مشروط قرار دیا۔
ڈی سی سرینگر نے کہا کہ اگر بروقت لوگوں کا تعاون ملا ہوتا اور سفری تاریخ لوگوں نے چھپائی نہیں ہوتی تو وادی کشمیر میں کوروناوائرس سے متاثرین کی اتنی تعداد دیکھنے کو نہیں ملتی۔
وہیں انہوں نے مزید کہا کہ بعض علاقوں میں غذائی اجناس والی دکانوں کو کھولنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن یہ دوکانیں قلیل مدت کے لیے ہی کھلی رہیں گی۔ جبکہ ان علاقوں میں اشیاء کی سپلائی کے تعلق سے بھی نرمی دی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سرینگر میں 27علاقے ریڈ زون قرار دیے گئے ہیں۔
یوں تو لاک ڈاؤن 17 مئی کو ختم ہونے جا رہا ہے اور اگلے اعلان کا انتظار ہے تاہم چوتھے مرحلے کے لاک ڈائون کے بجائے عائد پابندیوں اور بندشوں میں آہستہ آہستہ محتاط یا احتیاط کے ساتھ نرمی دینے کے اشارے مل رہے ہیں۔
ادھر محکمہ تعلیم کے پرنسپل سیکریٹری نے بھی کہا ہے کہ تمام تر احتیاط کے ساتھ یکم جون سے وادی کے اسکولوں میں تدریسی کام کاج شروع کیا جائے گا۔
اب دیکھنا یہ ہوگا کہ انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے جانے والے اس طرح کے اقدامات سے موجودہ صورتحال میں کس طرح کی تبدیلی دیکھنے کو ملے گی۔