24 سالہ لڑکی پر تیزاب پھینکنے کے واقع نے جہاں کشمیریوں کو جھنجوڑ کے رکھ دیا ہے وہیں ہر طبقہ ہائے فکر سے وابستہ افراد اور انجمنوں نے اس واقع کی وسیع پیمانے پر مذمت و تنقید کی ہے۔
تاہم اس گھناؤنے اور دل دہلانے والے معاملے پر سیاسی، سماجی اور مذہبی انجمنوں کی جانب سے واقع کے خلاف مسلسل ردعمل اور بیانات سامنے آرہے ہیں،جبکہ وادی کشمیر کے علماء، اسکالرز، مفتان اکرام اور ائمہ میں بھی اس انسانیت سوز واقع پر سخت ناراضگی پائی جارہیReaction Of Muslim Ulmas on Acid Attack ہے۔
جموں وکشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام Grand Mufti Nasir-ul-Islam نے بھی اس واقع پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ' یہ ہم سب کے لیے لحمہ فکریہ ہے جس پر جتنا بھی افسوس اور مزمت کی جائے اتنا کم ہے۔'
انہوں نے کہا کہ'کشمیری معاشرہ قرآن اور دین سے دور ہوتا جارہا ہے۔ زوال پذیر ہو رہے سماجی اقدار،مغربی تہذیب و ثقافت اور منشیات کی لت اس طرح کے واقعات میں اضافے کا باعث بن رہی ہے'۔ انہوں نے کہا کہ قانونی اداروں کو بھی ایسے عناضر سے سختی سے نمٹا چاہیے،جبکہ تیزاب حملے میں ملوثین کو عبرت ناک سزا ملنی چاہیے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات پیش نہ آئے۔
وہیں مولانا عبدالرحمان شمسMaulana Abdul Rehman Shams نے اس واقع کی پرزور الفاظ میں مزمت کی ہے۔انہوں نے کہا وادی کشمیر میں بے راروری، خودکشی جیسے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کی اسلامی تعلیمات کو دور کرنا اور دنیاوی تعلیم پر توجیح دینا آج کل کے سماج کی سوچ ہے۔مولانا عبدالرحمان شمس نے اس واقع میں ملوث افراد کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروئی کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں:Outrage Over Acid Attack on Woman: تیزاب متاثرہ لڑکی کا قصور کیا تھا؟
اس حوالے سے مفتی اعجاز الحق بانڈے Mufti AIjaz-ul-Haq Banday نے معاملے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ریشیوں اور بزرگان دین کی سرزمین پر اس طرح کے دل سوز واقعات پیش آنا مستقبل کے لیے ایک خطرے کی گھنٹی ہے اور اس طرح کے معاملات کو روکنے کی خاطر آگئے آکر انفرادی اور اجتماعی پر پہل نہیں کی گئی تو یہ آئندہ کے لیے ناسوز بنتا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر معاشرے میں ایسے حادثات اور پنپ رہے ،دیگر بدعات کو روکنا ہے تو اس کا واحد راستہ دینی،قرآنی اور اخلاقی تعلیمات ہے ،جس پر عمل پیرا رہ کر ہی ان کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔
مفتی اعجاز الحق بانڈے کے کہا کہ آج کل والدین اپنے بچوں کو دنیاوی تعلیم دلوانے کے لیے جس طرح دلچسپی دکھا رہے ہیں ویسی شدت دینی اور اخلاقی تعلیمات حاصل کرنے پر والدین نہیں دے رہے ہیں۔دینی اور اخلاقی تعلیمات سے دور رہنے کے نتیجے میں ہی بچوں میں بگاڑ پیدا ہورہا ہے۔
انہوں نے ائمہ مساجد،علماء اور مشائخ پر زور دیا کہ وہ سماجی بدعات سے لوگوں کو نہ صرف آگاہ کریں بلکہ قرآنی اور اسلامی تعلیمات سے روشناس کرائے تاکہ ایسے واقعات مزید رونما نہ ہوپائے۔
مزید پڑھیں: Acid Attack on Woman in Srinagar: سرینگر میں تیزاب حملے کے خلاف مختلف تنظیموں کا احتجاج
اس دوران مولانا مفتی محمد اسحاق قاسمی نازکی نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے کہا کہ سماج میں منشیات کی لت، بے حیائی اور بے راہ راوی عام ہونی کی اہم اور بینادی وجہ بے دینی ہے ۔اسلامی تعلمیات کو جتنا عام کیا جائے گا سماجی بدعات اور دیگر جرائم کو قلع قمع یقینی طور پر ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا دیگر مسائل سے الجھنے کے بجائے مفتیان اکرام،ائمہ مساجد، علماء اور مذہبی اسکالر حضرات کو اپنے خطبات اور بیانات میں دینی، اخلاقی تعلیمات کو عام کرنے اور معاشرے کی اصلاحات کرنے پر اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہیے جو کہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا والدین پر بھی یہ زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اسلامی تعلیمات پر اپنے بچوں کو کاربند رہنے کی تاکید کریں۔
مولانا مفتی محمد اسحاق قاسمی نازکی نے کہا کہ سماج کا تانا بانا بکھر رہا اور حالات بد سے بتر ہونا قیامت کی علامت ہے ایسے میں وقت کا تقاضا ہے ہم انفرادی اور اجتماعی سطح پر اصلاح کر کے قرآنی نصب العین کے مطابق اپنے زندگی گزارنے کی سعی کریں۔
یہ بھی پڑھیں:Reactions on Srinagar Acid Attack: 'ملزمین کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے'
ہم آپ کو بتادیں کہ یکم فروری کی شام شہر سرینگر کے پائین علاقے حول کی عثمانی کالونی وانٹہ پورہ کی جواں سال لڑکی پر نفرت انگیز ذہانت اور منفی سوچ کے حامل ایک لڑکے نے تیزاب سے حملہ کر دیا۔ تیزاب حملے میں لڑکی کا چہرہ بری طرح سے جھلس گیا ہے اور آنکھوں کے کارنیا کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے ایسے میں ڈاکٹر ابھی یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ متاثرہ دوبارہ دیکھ پائی گی یا نہیں۔