جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ کی جنرل سیکرٹری شہلا رشید کا کہنا ہے کہ 'اگر بی جے پی دفعہ 370 کو عارضی مانتی ہے اور اس کو ہٹانے کی بات کرتی ہے تو اس کا مطلب وہ رائے شماری کرانا چاہتے ہے۔ یہ اچھی بات ہے اور ہم ان کے اس قدم کا خیر مقدم کرتے ہیں'۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ 'بی جے پی چاہتی ہے کشمیر ہندوستان سے الگ ہوجائے کیونکہ جس طریقے کی نفرت پھیلا رہے ہیں، سوتیلی ماں کا سلوک کر رہے ہیں اور تشدد کی کوئی حد نہیں رہی۔ اسے بی جے پی کے ارادے صاف نظر آتے ہیں کہ وہ کشمیر کو ہندوستان سے الگ کرنا چاہتے ہیں'۔
وہیں نیشنل کانفرنس کے سینیئر رہنما علی محمد ساگر کا ماننا ہے کہ 'صرف بات کرنے سے کچھ نہیں ہوتا۔ کتنی مرکزی حکومت آئی کتنی گئیں لیکن دفعہ 370 کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کر سکا۔ یہ دفعہ عارضی ہے سب کو پتہ ہے لیکن اس کی نوعیت مستقل دفعات سے بھی زیادہ سخت اور مضبوط ہے'۔
پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ کے صدر حکیم محمد یاسین کا کہنا تھا کہ 'دفعہ 370 کا ہر کوئی انتخابات کے وقت استعمال کر رہا ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ دفعہ 370 کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں ہوسکتی۔ ہندوستان اور کشمیر کے رشتے کا یہ واحد پل ہے اسے نہ جلایا جا سکتا ہے نہ توڑا جا سکتا ہے بس اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے'۔
واضح رہے کہ لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا تھا کہ یہ بات یاد رکھیں کی دفعہ 370 کوئی مستقل دفعہ نہیں ہے۔ یہ پوری طرح غیر مستقل ہے۔