ETV Bharat / city

جموں و کشمیر: شراب کی دکانیں کھولنے پر مذہبی رہنماؤں کی مخالفت - شراب کی دکان کی خبر

جموں وکشمیر میں محکمہ ایکسائز کے ایک مبینہ سرکاری دستاویز کے مطابق جموں کشمیر میں ایسی 183 جگہ جس میں کشمیر صوبہ میں 87 کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں شراب کی دکانیں کھولی جائیں گی۔

جموں و کشمیر:  شراب کی دکانیں کھولنے پر مذہبی رہنماؤں کی مخالفت
جموں و کشمیر: شراب کی دکانیں کھولنے پر مذہبی رہنماؤں کی مخالفت
author img

By

Published : Jun 22, 2020, 9:45 PM IST

تاہم جموں وکشمیر حکومت نے اتوار کے روز کہا کہ محکمہ مال نے شراب کی تازہ لائسنس جاری کرنے کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے اور کوئی بھی فیصلہ متعلقین کو اعتماد میں لیے بغیر نہیں لیا جائے گا۔

جموں و کشمیر: شراب کی دکانیں کھولنے پر مذہبی رہنماؤں کی مخالفت

اس سرکاری دستاویز کو دیکھتے ہی لوگوں نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر شدید نکتہ چینی کی۔ وہیں جموں کے مفتی محمد آصف نے سرکار کے اس فیصلے کی مخالفت کی۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مفتی آصف نے کہا کہ کل سے مزید شراب کے دوکانوں کے کھلنے کی خبر آئی ہے تب سے ہر ایک انسان کو دکھ پہنچا ہیں کہ سرکار سماج میں برائیوں کو ختم کرنے کے بجائے اس کو بڑھاوا دے رہی ہیں جبکہ شراب کو سب بیماریوں کا جڑ کہا جارہا ہیں اور اب اسی برائی کو سرکار عام کررہی ہیں جبکہ انہیں اس کو روکنا تھا ۔

مفتی آصف کا مزید کہنا ہے کہ گھریلوں تشدد کے بڑھتے واقعات بھی شراب نوشی سے پیش آتے ہیں اور ملک کی متعدد ریاستوں میں سرکار نے شراب پر پابندی عائد کی ہیں تو جموں کشمیر سرکار کو بھی شراب نوشی کو بڑھاوا دینے کے بجائے اسے ختم کرنا چاہیے۔

سردار گجن سنگھ نے شراب کہ دوکانیں کھولنے پر سرکار پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ سرکار فیل ہوچکی ہیں اب اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے شراب کی دوکانیں کھولنے کو منظوری دے رہے ہیں جبکہ اس طرح کے فیصلے کرنے کا حق لوگوں کے منتخبہ نمائندوں کو حاصل ہیں بیرون ریاست کے اعلا افسران کو جموں کشمیر میں تعینات کرکے اس طرح کے فیصلے لینے کا حق نہیں۔

بتادیں جموں و کشمیر میں مجموعی طور پر 224 شراب کی دکانیں ہیں جن میں سے جموں میں 220 جبکہ کشمیر میں صرف 4 دکانیں ہیں، جن سے حکومت کو ماہانہ ایک سو کروڑ کی آمدنی ہوتی ہے۔

تاہم جموں وکشمیر حکومت نے اتوار کے روز کہا کہ محکمہ مال نے شراب کی تازہ لائسنس جاری کرنے کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے اور کوئی بھی فیصلہ متعلقین کو اعتماد میں لیے بغیر نہیں لیا جائے گا۔

جموں و کشمیر: شراب کی دکانیں کھولنے پر مذہبی رہنماؤں کی مخالفت

اس سرکاری دستاویز کو دیکھتے ہی لوگوں نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر شدید نکتہ چینی کی۔ وہیں جموں کے مفتی محمد آصف نے سرکار کے اس فیصلے کی مخالفت کی۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مفتی آصف نے کہا کہ کل سے مزید شراب کے دوکانوں کے کھلنے کی خبر آئی ہے تب سے ہر ایک انسان کو دکھ پہنچا ہیں کہ سرکار سماج میں برائیوں کو ختم کرنے کے بجائے اس کو بڑھاوا دے رہی ہیں جبکہ شراب کو سب بیماریوں کا جڑ کہا جارہا ہیں اور اب اسی برائی کو سرکار عام کررہی ہیں جبکہ انہیں اس کو روکنا تھا ۔

مفتی آصف کا مزید کہنا ہے کہ گھریلوں تشدد کے بڑھتے واقعات بھی شراب نوشی سے پیش آتے ہیں اور ملک کی متعدد ریاستوں میں سرکار نے شراب پر پابندی عائد کی ہیں تو جموں کشمیر سرکار کو بھی شراب نوشی کو بڑھاوا دینے کے بجائے اسے ختم کرنا چاہیے۔

سردار گجن سنگھ نے شراب کہ دوکانیں کھولنے پر سرکار پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ سرکار فیل ہوچکی ہیں اب اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے شراب کی دوکانیں کھولنے کو منظوری دے رہے ہیں جبکہ اس طرح کے فیصلے کرنے کا حق لوگوں کے منتخبہ نمائندوں کو حاصل ہیں بیرون ریاست کے اعلا افسران کو جموں کشمیر میں تعینات کرکے اس طرح کے فیصلے لینے کا حق نہیں۔

بتادیں جموں و کشمیر میں مجموعی طور پر 224 شراب کی دکانیں ہیں جن میں سے جموں میں 220 جبکہ کشمیر میں صرف 4 دکانیں ہیں، جن سے حکومت کو ماہانہ ایک سو کروڑ کی آمدنی ہوتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.