جموں و کشمیر میں گزشتہ ماہ عسکریت پسندی اور تشدد کے واقعات میں اضافے کے پس منظر اور عسکریت پسندی پر مزید شکنجہ کسنے کے لیے ایل جی انتظامیہ نے ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (ایس آئی اے) کا قیام عمل میں لایا ہے۔ محکمہ داخلہ کی جانب سے اجراء کئے گئے ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق ایس ایی اے پولیس کی مختلف ایجنسیوں کی ایک نوڈل ایجنسی ہوگی، جس کی سربراہی سی آئی ڈی ونگ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کریں گے اور ان کو اس ایجنسی کا ڈاریکٹر کہا جائے گا۔
وادی میں ایس آئی اے کا قیام یہ نوڈل ایجنسی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے ساتھ عسکریت پسندی کی متعلق مقدمات کی سرعت سے کاروائی کے لیے کام کرے گی۔ ایس آئی اے تمام عسکریت مخالف کاروائیوں اور درج کئے جانے والے مقدمات یا انفارمیشن تمام تھانوں سے جمع کرکے حاصل کرے گی۔ایس آئی اے ازخود عسکری معاملات پر مقدمہ درج کرنے کی اہل ہوگی اور اس کے متعلق پولیس کے ڈی جی پی کو مطلع کرے گی نوٹیفکیشن کے مطابق جن معاملات پر این آئی اے کی تفتیش نہیں کرے گی ان معاملات پر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل فیصلہ لیں گے۔ ایس آئی اے میں جموں و کشمیر پولیس کے ہی افسران اور اہلکار تعینات ہوں گے اور ان کو انتظامیہ 25 فیصد اضافہ سے تنخواہ ادا کرے گی۔وادی میں ایس آئی کے قیام پر سیکورٹی تجزیہ کار گوہر گیلانی کا کہنا ہے کہ ایس آئی اے کے قیام سے عسکری سرگرمیوں پر مزید دباؤ تو بڑھ سکتا ہے، لیکن دوسری جانب ایجینسز کے مابین رسہ کشی میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اگر کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد یہ کہا جارہا ہے حالات بہتر ہورہے ہیں تو پھر ایک اور سیکورٹی ایجنسی کا قیام سیکورٹی کی کارگردگی پر سوالیہ نشان کھڑ اکرتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایس آئی اے کا قیام وزیر داخلہ امت شاہ کے جموں کشمیر کے دورے کے چند روز بعد عمل میں لایا گیا ہے، امت شاہ نے عام شہری ہلاکتوں کی بعد یہاں سیکورٹی کا جائزہ لیا تھا جس دوران انہوں نے سیکورٹی ایجنسیز کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔