ETV Bharat / city

Pulwama Attack: پلوامہ حملے کی برسی، یادیں آج بھی ذہنوں میں تازہ

author img

By

Published : Feb 14, 2022, 5:15 PM IST

جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں 14 فروری 2019 کو ہونے والے خودکش حملے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ Suicide Attack on Security Forces اس حملے میں 40 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

پلوامہ میں عسکریت پسند حملہ
پلوامہ میں عسکریت پسند حملہ

14 فروری سنہ 2019 کو کشمیر کے پلوامہ ضلع میں ہونے والے خودکش حملے میں 40 سے زیادہ بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ Militant Attack on Security personnel یہ حملہ پلوامہ سے تعلق رکھنے والے ایک کشمیری نوجوان عادل احمد ڈار نے انجام دیا تھا۔ گزشتہ کئی دہائیوں میں سکیورٹی فورسز کے خلاف ہونے والا یہ شدید ترین حملہ تھا۔

پلوامہ میں عسکریت پسند حملہ

سنہ 2019 آج ہی کے دن جنوبی کشمیر کے پلوامہ Pulwama Attack ضلع کے لتھ پورہ میں سرینگر-جموں شاہراہ پر عسکریت پسند تنظیم جیش محمد کے عسکریت پسند عادل احمد ڈار نے سی آر پی ایف کے قافلے پر خودکش حملہ کرکے 40 اہلکاروں کو ہلاک کر دیا تھا۔

بائیس سالہ عادل احمد ڈار ضلع پلوامہ کے گندی باغ گاؤں کا رہنے والا تھا۔ کسی کشمیری عسکریت پسند کا خودکش حملہ کرنا ایک حیران کن بات تھی۔

اس خطرناک حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے جیش محمد تنظیم پر شدید کارروائی کرکے ان کے درجنوں کمانڈرز سمیت جیش سے وابستہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا تھا۔

اس حملے سے بھارت اور پاکستان کے درمیان صورتحال کشیدہ ہوگئی تھی۔ تاہم بین الاقوامی ممالک کی ثالثی کے بعد ان دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان جنگ کے خطرات تو ٹل گئے لیکن دونوں ممالک کے رشتے تعطل کے شکار ہوئے اور آج بھی دونوں کے درمیان تلخی برقرار ہے۔

سکیورٹی فورسز نے اس حملے کے بعد فوجی قافلوں کو محفوظ رکھنے کے لیے سرینگر جموں شاہراہ پر شہریوں کی گاڑیوں کے چلنے پر کئی ہفتوں تک پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

سکیورٹی فورسز نے اس شاہراہ کو مزید حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے اضافی اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لاکر کسی بھی عام گاڑی کو فوجی قافلوں کے درمیان چلنے پر پابندی عائد کی تھی۔

دوسری جانب لتھ پورہ علاقے کے لوگ اس حملے کے بعد سے آج بھی خوف زدہ ہیں۔

اس علاقے کے دکانداروں کا کہنا تھا کہ حملے کے بعد سکیورٹی فورسز کسی بھی گاڑی چاہے سیاح ہو یا عام شہری دکانوں کے نزدیک ٹھہرنے نہیں دے رہے تھے جس سے ان کا کاروبار ٹھپ ہوا تھا۔

وہیں سی آر پی ایف اہلکاروں کی ہلاکت کی یادیں اور قربانیاں آج بھی سکیورٹی فورسز کے علاوہ بھارتی عوام کے ذہنوں میں تازہ ہیں۔

اس ضمن میں حیدر آباد سے دو شہریوں نے ہلاک شدہ اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے میلوں کا سفر طے کیا اور لتھ پورہ میں حملے کے مقام پر پہنچے اور 'آئی اسٹینڈ وِتھ نیشن' کا پلے کارڑ دکھا کر سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے خراج پیش کرنے والے ہری کرشنا اور رتنا راج نام کے دونوں نوجوانوں نے کہا تھا کہ 'ملک کی حفاظت میں اپنی جان قربان کرنے والے اہلکاروں کو فراموش نہیں کیا جانا چاہئے'۔

واضح رہے کہ اس حملے کے تین ماہ بعد بھارت میں عام انتخابات ہونے والے تھے اور حکمران سیاسی جماعت بی جے پی نے اس حملے کے علاوہ کشمیر میں عسکریت پسندی اور علیحدگی پسندی کی کمر توڑنے کے معاملوں کو انتخابات کا موضوع بنایا تھا۔

بی جے پی پر اپوزیشن سیاسی جماعتوں اور عوامی حلقوں نے الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے فوجیوں کی ہلاکتوں کو انتخابات جیتنے کے لیے استعمال کیا۔

تاہم انتخابات میں بی جے پی پھر سے کامیاب ہوگئی تھی اور اس کی نشستوں میں 2014 کے انتخابات کے مقابلے میں 100 سے زائدہ نشستوں کا اضافہ بھی ہوگیا۔

14 فروری سنہ 2019 کو کشمیر کے پلوامہ ضلع میں ہونے والے خودکش حملے میں 40 سے زیادہ بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ Militant Attack on Security personnel یہ حملہ پلوامہ سے تعلق رکھنے والے ایک کشمیری نوجوان عادل احمد ڈار نے انجام دیا تھا۔ گزشتہ کئی دہائیوں میں سکیورٹی فورسز کے خلاف ہونے والا یہ شدید ترین حملہ تھا۔

پلوامہ میں عسکریت پسند حملہ

سنہ 2019 آج ہی کے دن جنوبی کشمیر کے پلوامہ Pulwama Attack ضلع کے لتھ پورہ میں سرینگر-جموں شاہراہ پر عسکریت پسند تنظیم جیش محمد کے عسکریت پسند عادل احمد ڈار نے سی آر پی ایف کے قافلے پر خودکش حملہ کرکے 40 اہلکاروں کو ہلاک کر دیا تھا۔

بائیس سالہ عادل احمد ڈار ضلع پلوامہ کے گندی باغ گاؤں کا رہنے والا تھا۔ کسی کشمیری عسکریت پسند کا خودکش حملہ کرنا ایک حیران کن بات تھی۔

اس خطرناک حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے جیش محمد تنظیم پر شدید کارروائی کرکے ان کے درجنوں کمانڈرز سمیت جیش سے وابستہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا تھا۔

اس حملے سے بھارت اور پاکستان کے درمیان صورتحال کشیدہ ہوگئی تھی۔ تاہم بین الاقوامی ممالک کی ثالثی کے بعد ان دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان جنگ کے خطرات تو ٹل گئے لیکن دونوں ممالک کے رشتے تعطل کے شکار ہوئے اور آج بھی دونوں کے درمیان تلخی برقرار ہے۔

سکیورٹی فورسز نے اس حملے کے بعد فوجی قافلوں کو محفوظ رکھنے کے لیے سرینگر جموں شاہراہ پر شہریوں کی گاڑیوں کے چلنے پر کئی ہفتوں تک پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

سکیورٹی فورسز نے اس شاہراہ کو مزید حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے اضافی اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لاکر کسی بھی عام گاڑی کو فوجی قافلوں کے درمیان چلنے پر پابندی عائد کی تھی۔

دوسری جانب لتھ پورہ علاقے کے لوگ اس حملے کے بعد سے آج بھی خوف زدہ ہیں۔

اس علاقے کے دکانداروں کا کہنا تھا کہ حملے کے بعد سکیورٹی فورسز کسی بھی گاڑی چاہے سیاح ہو یا عام شہری دکانوں کے نزدیک ٹھہرنے نہیں دے رہے تھے جس سے ان کا کاروبار ٹھپ ہوا تھا۔

وہیں سی آر پی ایف اہلکاروں کی ہلاکت کی یادیں اور قربانیاں آج بھی سکیورٹی فورسز کے علاوہ بھارتی عوام کے ذہنوں میں تازہ ہیں۔

اس ضمن میں حیدر آباد سے دو شہریوں نے ہلاک شدہ اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے میلوں کا سفر طے کیا اور لتھ پورہ میں حملے کے مقام پر پہنچے اور 'آئی اسٹینڈ وِتھ نیشن' کا پلے کارڑ دکھا کر سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے خراج پیش کرنے والے ہری کرشنا اور رتنا راج نام کے دونوں نوجوانوں نے کہا تھا کہ 'ملک کی حفاظت میں اپنی جان قربان کرنے والے اہلکاروں کو فراموش نہیں کیا جانا چاہئے'۔

واضح رہے کہ اس حملے کے تین ماہ بعد بھارت میں عام انتخابات ہونے والے تھے اور حکمران سیاسی جماعت بی جے پی نے اس حملے کے علاوہ کشمیر میں عسکریت پسندی اور علیحدگی پسندی کی کمر توڑنے کے معاملوں کو انتخابات کا موضوع بنایا تھا۔

بی جے پی پر اپوزیشن سیاسی جماعتوں اور عوامی حلقوں نے الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے فوجیوں کی ہلاکتوں کو انتخابات جیتنے کے لیے استعمال کیا۔

تاہم انتخابات میں بی جے پی پھر سے کامیاب ہوگئی تھی اور اس کی نشستوں میں 2014 کے انتخابات کے مقابلے میں 100 سے زائدہ نشستوں کا اضافہ بھی ہوگیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.