جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے حیدرپورہ میں منگل کو ایک مبینہ تصادم میں ہلاک ہونے والے عام شہری الطاف احمد بٹ کے لواحقین نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے رشتہ دار کی لاش کو آخری رسومات انجام دینے کے لیے ان کے سپرد کیا جائے۔
لواحقین آج صبح سرینگر کی پریس کالونی میں پیش آئے اور پولیس اور انتظامیہ کے خلاف نعرہ بازی کی۔ لواحقین کا کہنا تھا کہ 'الطاف ایک معصوم شہری تھا جو حیدرپورہ میں تجارت کررہا تھا اور ان کو مبینہ تصادم کے دوران سیکورٹی فورسز نے ہلاک کیا۔'
الطاف احمد بٹ کے بھائی ڈاکٹر حنیف احمد بٹ نے بتایا کہ 'اگر پولیس ان کے بھائی کی لاش کو واپس نہیں کرتی ہے تب تک وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔'
الطاف احمد بٹ کی بھتیجی صائمہ بٹ نے بتایا کہ 'ان کے چاچا سرینگر شاہراہ پر اپنا کاروبار کررہے تھے اور وادی کے کسی بھی پولیس تھانے میں ان کے خلاف کوئی شکایت بھی درج نہیں ہے تو وہ کیسے عسکریت پسندوں کے حمایت کار ہوں گے۔'
وہیں اس تصادم (حیدر پورہ انکاونٹر) میں ہلاک ڈاکٹر مدثر گل کے رشتہ داروں نے بھی احتجاج کرتے ہوئے اپنے بیٹے کی لاش کو ان کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کی بیوہ ہمیرہ نے بتایا کہ 'ان کی ایک برس کی بیٹی ہے جو کل سے بابا کا نام پکارتی ہے لیکن وہاں سے کوئی آواز نہیں آرہی ہے۔'
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ 'ان کو لاش کے ساتھ ساتھ انصاف ملنا چاہئے۔ انہوں نے پولیس کے اس دعوے کو مسترد کیا کہ ان کا شوہر عسکریت پسندوں کا معاون تھا۔'
واضح رہے کہ پیر کو سرینگر کے حیدرپورہ میں شاہراہ پر پولیس نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے ساتھ تصادم میں ایک بیرونی عسکریت پسند اور ان کے دو معاونین مدثر گل، عامر ماگرے اور ایک عام شہری الطاف احمد بٹ ہلاک ہوگئے۔' تاہم الطاف اور مدثر کے لواحقین کا کہنا ہے کہ 'وہ دونوں معصوم تھے۔'