جموں و کشمیر کے جنوبی ضلع شوپیان کے چوون علاقے کے لوگوں نے جنگل آراضی پر غیرقانونی قبضہ جمانے والے افراد کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔
مقامی لوگوں کے مطابق دفعہ 370 کی منسوخی اور مسلسل لاک ڈاؤن کی وجہ سے کچھ لوگوں نے جنگلات آراضی پر ناجائز طور پر قبضہ کرلیا ہے اور جب دو روز قبل محکمہ جنگلات کے ملازمین اس ناجائز قبضہ کو ہٹانے کی غرض سے تراگپتھری علاقے میں پہنچے تو یہاں ان ملازمین پر حملہ کیا گیا۔ جس کی وجہ سے دو درجن کے قریب افراد زخمی ہوگئے۔ اسی دوران آراضی پر قبضہ جمانے والے افراد نے صحافیوں کو زد کوب کیا اور چھ صحافیوں کے ساتھ مارپیٹ کی جسکے بعد دو صحافیوں کو زخمی حالت میں نزدیکی اسپتال پہنچایا گیا۔
مقامی لوگوں نے بتایا جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتیں اس معاملے پر صرف سیاست کرتی ہیں اور جنگلات بچانے یا باقی دیگر نزدیکی علاقوں کے لوگوں کے لیے کوئی موثر قدم نہیں اٹھا رہی ہے کیونکہ یہ جماعتیں ان گجر طبقے کے لوگوں کو ووٹ بینک بنا کر ووٹ حاصل کرنا چاہتی ہے۔
لوگوں نے گورنر انتظامیہ سے گزارش کی ہے کہ وہ اس معاملے میں از خود مداخلت کرے اور جنگلات کو بچانے کے لیے سخت قانون بنائے ۔ساتھ میں انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں بیان بازی کے بجائے یہاں آئے اور خود دیکھے کہ جنگلات کی کٹائی اور تباہی کس حد تک بڑھ گئی ہے۔
واضح رہے کہ پیر کے روز شوپیان ضلع کے مجپتھری علاقے میں محکمہ جنگلات کے اہلکار جنگل آراضی پر ناجائز قبضہ جمانے والے افراد کے خلاف کارروائی کرنے کی غرض سے جب علاقے میں پہنچے تو یہاں موجود لوگوں نے محکمہ جنگلات کے ملازمین پر حملہ کر دیا تھا۔اس دوران مقامی لوگوں اور محکمہ جنگلات کے رینجر سمیت دس ملازمین زخمی ہوگئے۔ اس دوران محکمہ جنگلات نے اپنے آپ کو بچانے کے لیے واپس حملہ کیا جس میں قریب گیارہ افراد کو چونٹیں آئیں جن میں دو افراد کو اسپتال لایا گیا۔ وہیں جنگل آراضی پر قبضہ جمانے والے افراد نے صحافیوں کو بھی زد کوب کیا اور چھ صحافیوں کی مارپیٹ کی۔