تفصیلات کے مطابق نامعلوم عسکریت پسندوں پنتھ چوک۔کھون موہ روڈ پر زیون علاقے میں 9 ویں بٹالین انڈین ریزرو پولیس کی گاڑی پر فائرنگ کی جس میں 2 پولیس اہلکار ہلاک جبکہ 12 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں ایک کا نام غلام حسن ہے جو اے ایس آئی تھے جبکہ دوسرے کی شناخت شفیق علی کے طور پر ہوئی جو ایس جی سی ٹی تھے۔
سکیورٹی فورسز نے پورے علاقے کو محاصرے میں لیا ہے اور حملہ آواروں کی تلاش جاری ہے۔
اس واقع پر وزیر اعظم نریندر مودی Modi On Srinagar Attack نے اس عسکری حملے کی تفصیلات طلب کی ہے۔ وزیر اعظم کے ٹویٹر سے ایک ٹویٹ آیا جس میں اس واقع کی رپورٹ کو طلب کیا گیا ،ساتھ ہی وزیر اعظم نے ہلاک شدہ پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بھی اس حملے کی سخت مزمت کی ہے۔
ایل جی نے ٹویٹ میں زخمیوں کے لیے بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہوں
منوج سنہا نے ٹویٹ کرکے کہا کہ سری نگر میں جموں و کشمیر پولیس کی بس پر بزدلانہ عسکری حملہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہمارے بہادر ہلاک شدہ پولیس اہلکاروں کو میرا خراج عقیدت۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ مجرموں کو سزا دی جائے۔ سوگوار خاندانوں سے میری دلی تعزیت۔
وہیں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بھی ان حملے کی سخت مذمت کی ہے
عمر عبداللہ نے ٹویت میں لکھا ہے' سرینگر کے مضافات میں پولیس کی بس پر عسکری حملے کی خوفناک خبر ملی۔ میں اس حملے کی بلاشبہ مذمت کرتا ہوں اور ساتھ ہی جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور زخمیوں کے لیے دعاگو ہوں۔'
مزید پڑھیں:Militant Attack in Srinagar: سرینگر میں مسلح پولیس فورس پر حملہ، دو اہلکار ہلاک
وہیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھی سرینگر حملہ کی مذمت کی ہے
انہوں نے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ' سرینگر حملے کے بارے میں سن کر بہت افسوس ہوا جس میں دو پولیس اہلکار مارے گئے تھے۔ کشمیر میں معمول کی صورتحال کے بارے میں مرکزی حکومت کے جھوٹے بیانات بے نقاب ہوئے ہے لیکن اس کے باوجود کوئی اصلاح نہیں کی گئی۔ سوگوار خاندانوں سے میری تعزیت۔'