پیپلز کانفرنس نے ایک بیان میں کہا کہ 19 جماعتوں کے اجلاس جس میں فاروق عبداللہ اورمحبوبہ مفتی بھی شامل تھے میں دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی پر خاموشی منسوخی کے اقدام کی توثیق کے مترادف ہے۔
پی سی کے ترجمان عدنان اشرف میر نے بیان میں کہا کہ 19 اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ کے بعد جاری کردہ بیان میں بی جے پی حکومت کے 5 اگست 2019 کو کئے گئے فیصلوں کو منسوخ کرنے کا کوئی ذکر نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے دفعہ 370 اور 35 اے اور جموں و کشمیر کے ڈو میسائل حقوق واپس لانے کے عوامی مطالبے کو دفن کردیا ہے جبکہ دو سینیئر رہنما فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے اجلاس میں شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی اپوزیشن جماعتوں کو آرٹیکل 370اور 35A نیز ڈومیسائل حقوق کی بحالی کے معاملے کو اپنے ایجنڈے میں شامل کرنے پر قائل کرنے میں ناکام رہے۔
انہوں نے سوالیہ انداز میں مزید کہا کہ یہ سینیئر لیڈر میٹنگ میں کیوں شامل ہوئے ،جب وہ اپوزیشن جماعتوں کو گپکار اعلامیہ میں پیش کئے گئے مطالبات کے بارے میں قائل نہیں کر سکے؟
وہیں نیشنل کانفرنس نے جواب میں پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون کو پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن کے اتحاد کو کمزور کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے
یاد رہے گذشرہ روز کانگرس صدر سونیا گاندھی کی صدارت میں 19 اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے آن لائن میٹنگ منعقد کی جس میں دفعہ 370 کی بحالی پر کوئی ذکر نہیں کی گئی تھی۔
پی سی کی نقطہ چینی کے جواب میں نیشنل کانفرنس نے سینئر لیڑران رمضان چودھری، سیف اللہ میر، قیصر جمشید لون اور سینئر کارکن شفقت وتالی نے بیان جاری کرتے ہوئے سجاد لون کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مذکورہ لیڑر گپکار الائنس سے الگ ہوکر دفعہ 370 کی بحالی کے لئے بنائے گئے اس سیاسی اتحاد کو کمزور کرنے میں نمایاں شخصی ہے۔
مزید پڑھیں:گپکار الائنس کی 24 اگست کو میٹنگ طلب
ان کا کہنا تھا کہ انہوں الائنس سے علیحدگی آر ایس ایس کے ہدایت پر کی ہے اور اب ان کی کانفرنسز میں شرکت کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سجاد لون کا سیاسی کردار پنڈ لم کی طرح ہے جن کو سینئر سیاسی رہنمائوں کو کرداد کی سند دینے سے انحراف کرنا چاہیے۔