ETV Bharat / city

کشمیری پنڈتوں کی جائیداد کے تحفظ سے متعلق جاری ہدایات پر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

author img

By

Published : Aug 15, 2021, 12:54 AM IST

Updated : Aug 15, 2021, 7:02 AM IST

کشمیر میں نوے کی دہائی میں نامساعد حالات کے سبب کشمیری پنڈت نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے اور جموں یا دیگر بیرونی ریاستوں میں رہائش پذیر ہوئے۔

property law implementation
سیاسی رہنما

جموں و کشمیر انتظامیہ نے ضلع مجسٹریٹس کو نقل مکانی کرنے والے کشمیری پنڈتوں کی جائیداد کے تحفظ کے حوالے سے اہم ہدایات جاری کی ہیں۔ اس پر سیاستدانوں نے اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ سیاست دانوں کا کہنا ہے کہ 'اس میں نیا کچھ نہیں ہے، بس پرانے آرڈر پر عمل کرنے کو کہا گيا ہے'۔

سیاسی رہنما

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کانگریس کے سینیئر رہنما سیف الدین سوز نے کہا کہ 'اگر معاہدہ دونوں فریق کی رضامندی سے ہوا ہے، اس وقت درج کیا گیا ہے اور قانون کے دائرے میں ہے تو ایسے معاملات میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے'۔

انہوں نے مذید کہا کہ 'انتظامیہ کا غیر جانبدار ہونا ضروری ہے۔ اگر کوئی کاغذ کے ٹکڑے پر درخواست دائر کرے گا اور انتظامیہ اس بنا پر کارروائی کرے تو یہ ٹھیک نہیں ہے۔ یہ دیکھنا ہوگا کہ کاغذات کیسے بنائے گئے، کیا دستاویز دستیاب ہیں اور کون مجسٹریٹ تھے اس وقت، اس میں کوئی تعصب نہیں ہونا چاہیے۔'

اس معاملے میں جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے سینیئر رہنما غلام حسن میر نے کہا کہ 'گذشتہ روز انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ حکمنامہ جموں و کشمیر مائیگرینٹ امّوویبل پراپرٹی ایکٹ (Migrant Immovable Property Act) 1997 پر عمل کرنے کی ہدایت ہے جیسا کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی طرف سے دی گئی ہدایات تھیں۔ تاہم اگر دو فریق کے مناسب معاہدوں کے ساتھ لین دین کیا گیا ہے تو مجھے نہیں لگتا کہ ان کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی۔'

اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'میری سمجھ کے مطابق یہ حکمنامہ جموں و کشمیر مائیگرنٹ امّوویبل پراپرٹی (پرسرویشن، پروڈکشن، رسٹریں آن دسترس سلیس) ایکٹ-1997 کو نافذ کرنے کے بارے میں بات کرتا ہے۔'

واضع رہے کہ گزشتہ روز محکمہ داخلہ و مال کے انتظامی سیکریٹری شلین کابرہ نے آج یہ حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں محکمہ باز آبادکاری اور ریلیف کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ آن لائن پورٹل تیار کروائیں جس کے ذریعے شکایت کنندگان اپنی شکایتیں آن لائن درج کر پائیں گے۔

دراصل کشمیر میں نوے کی دہائی میں نامساعد حالات کے سبب کشمیری پنڈت نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے اور جموں یا دیگر بیرون ریاست میں رہائش پذیر ہوئے۔

ترک وطن سے ان کی موروثی جائیداد بشمول ماکانات، اراضی وادی میں ہی چھوڑنی پڑی، جس پر مختلف مقامات پر مقامی لوگوں نے مبینہ صور پر قبضہ کر لیا تھا۔ کئی پنڈتوں نے دعوی کیا ہے کہ ان کو مجبوری کے سبب اراضی جائیداد بیچنی پڑی۔ تاہم بیشتر افراد اپنی جائیداد یا اراضی اپنی مرضی سے مقامی لوگوں کو فروخت کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غیر سرکاری ادارے کے تعاؤن سے میرک شاہ نہر کی صفائی


سنہ 1997 میں برسر اقتدار نیشنل کانفرس نے اس جائیداد یا اراضی کے تحفظ کے لیے جموں و کشمیر مائیگرنٹ امّوویبل پراپرٹی ایکٹ (Migrant Immoveable Property Act) کو منظوری دے کر اس کو نافذ کیا تھا۔

اس قانون کے مطابق مائیگرنٹ جائیداد کو تحفظ اور جبری خریداری پر پابندی لگا دی تھی۔ آج کے حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ متعلقہ ضلع کمشنرز پندرہ روز میں مائیگرنٹ جائیداد یا اراضی کا سروے کر کے اس کی رپورٹ صوبائی کمشنر کو پیش کرے۔ حکمنامے کے مطابق اس ایکٹ کی خلاف ورزی یعنی جبری قبضہ کرنے والے افراد پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔

جموں و کشمیر انتظامیہ نے ضلع مجسٹریٹس کو نقل مکانی کرنے والے کشمیری پنڈتوں کی جائیداد کے تحفظ کے حوالے سے اہم ہدایات جاری کی ہیں۔ اس پر سیاستدانوں نے اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ سیاست دانوں کا کہنا ہے کہ 'اس میں نیا کچھ نہیں ہے، بس پرانے آرڈر پر عمل کرنے کو کہا گيا ہے'۔

سیاسی رہنما

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کانگریس کے سینیئر رہنما سیف الدین سوز نے کہا کہ 'اگر معاہدہ دونوں فریق کی رضامندی سے ہوا ہے، اس وقت درج کیا گیا ہے اور قانون کے دائرے میں ہے تو ایسے معاملات میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے'۔

انہوں نے مذید کہا کہ 'انتظامیہ کا غیر جانبدار ہونا ضروری ہے۔ اگر کوئی کاغذ کے ٹکڑے پر درخواست دائر کرے گا اور انتظامیہ اس بنا پر کارروائی کرے تو یہ ٹھیک نہیں ہے۔ یہ دیکھنا ہوگا کہ کاغذات کیسے بنائے گئے، کیا دستاویز دستیاب ہیں اور کون مجسٹریٹ تھے اس وقت، اس میں کوئی تعصب نہیں ہونا چاہیے۔'

اس معاملے میں جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے سینیئر رہنما غلام حسن میر نے کہا کہ 'گذشتہ روز انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ حکمنامہ جموں و کشمیر مائیگرینٹ امّوویبل پراپرٹی ایکٹ (Migrant Immovable Property Act) 1997 پر عمل کرنے کی ہدایت ہے جیسا کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی طرف سے دی گئی ہدایات تھیں۔ تاہم اگر دو فریق کے مناسب معاہدوں کے ساتھ لین دین کیا گیا ہے تو مجھے نہیں لگتا کہ ان کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی۔'

اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'میری سمجھ کے مطابق یہ حکمنامہ جموں و کشمیر مائیگرنٹ امّوویبل پراپرٹی (پرسرویشن، پروڈکشن، رسٹریں آن دسترس سلیس) ایکٹ-1997 کو نافذ کرنے کے بارے میں بات کرتا ہے۔'

واضع رہے کہ گزشتہ روز محکمہ داخلہ و مال کے انتظامی سیکریٹری شلین کابرہ نے آج یہ حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں محکمہ باز آبادکاری اور ریلیف کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ آن لائن پورٹل تیار کروائیں جس کے ذریعے شکایت کنندگان اپنی شکایتیں آن لائن درج کر پائیں گے۔

دراصل کشمیر میں نوے کی دہائی میں نامساعد حالات کے سبب کشمیری پنڈت نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے اور جموں یا دیگر بیرون ریاست میں رہائش پذیر ہوئے۔

ترک وطن سے ان کی موروثی جائیداد بشمول ماکانات، اراضی وادی میں ہی چھوڑنی پڑی، جس پر مختلف مقامات پر مقامی لوگوں نے مبینہ صور پر قبضہ کر لیا تھا۔ کئی پنڈتوں نے دعوی کیا ہے کہ ان کو مجبوری کے سبب اراضی جائیداد بیچنی پڑی۔ تاہم بیشتر افراد اپنی جائیداد یا اراضی اپنی مرضی سے مقامی لوگوں کو فروخت کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غیر سرکاری ادارے کے تعاؤن سے میرک شاہ نہر کی صفائی


سنہ 1997 میں برسر اقتدار نیشنل کانفرس نے اس جائیداد یا اراضی کے تحفظ کے لیے جموں و کشمیر مائیگرنٹ امّوویبل پراپرٹی ایکٹ (Migrant Immoveable Property Act) کو منظوری دے کر اس کو نافذ کیا تھا۔

اس قانون کے مطابق مائیگرنٹ جائیداد کو تحفظ اور جبری خریداری پر پابندی لگا دی تھی۔ آج کے حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ متعلقہ ضلع کمشنرز پندرہ روز میں مائیگرنٹ جائیداد یا اراضی کا سروے کر کے اس کی رپورٹ صوبائی کمشنر کو پیش کرے۔ حکمنامے کے مطابق اس ایکٹ کی خلاف ورزی یعنی جبری قبضہ کرنے والے افراد پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔

Last Updated : Aug 15, 2021, 7:02 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.